رسائی کے لنکس

عبوری حکومت سے متعلق عمران خان کے بیان پر افغان رہنماؤں کی تنقید


عمران خان نے جمعے کو سرحدی علاقے خیبر میں جلسے سے خطاب کیا تھا۔
عمران خان نے جمعے کو سرحدی علاقے خیبر میں جلسے سے خطاب کیا تھا۔

افغانستان نے پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کے افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام سے متعلق بیان پر شدید ردِ عمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ آئندہ ایسے غیر ذمے دارانہ بیانات سے گریز کیا جائے۔

افغان وزارتِ خارجہ کے ترجمان صبغت اللہ احمدی کا کہنا ہے کہ پاکستان فوری طور پر افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے اور ہر حال میں افغانستان کی خود مختاری کو مدِنظر رکھے۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک روز قبل افغانستان کی سرحد سے ملحق پاکستانی علاقے خیبر میں ایک سیاسی اجتماع سے خطاب میں اپنے ایک پرانے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں آئندہ انتخابات کی شفافیت اور مقبولیت کو یقینی بنانے کے لیے وہاں عبوری حکومت کے قیام کی بات انہوں نے پاکستان کے تجربے کی بنیاد پر کی تھی۔

عمران خان نے پچھلے مہینے کے وسط میں بھی اسی قسم کا ایک بیان دیا تھا۔ تاہم اس پر شدید رد عمل اور اعتراضات سامنے آنے کے بعد حکومتی ترجمان نے ذرائع ابلاع کی جانب سے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

وزیرِ اعظم عمران خان کے نئے بیان پر نہ صرف افغان وزارت خارجہ اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے افسردگی کا اظہار کیا ہے بلکہ کابل کے شہریوں نے بھی اس پر ناپسندیدگی ظاہر کی ہے۔

کابل کے ایک شہری میر ویس مہمند کا کہنا ہے کہ عمران خان کا افغانستان میں عبوری حکومت کے بارے میں بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کابل میں صدر ڈاکٹر اشرف غنی اور دیگر اہم سیاسی رہنماؤں کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی کانفرس سے متعلق صلاح و مشورے جاری ہیں۔

ہفتے کو کابل میں غیر حکومتی سیاسی رہنماؤں کے اجلاس میں بھی وزیرِ اعظم عمران خان کے بیان پر شدید ردِ عمل سامنے آیا۔ رہنماؤں نے بیان کو افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا گیا۔

ادھر ایک سرکاری عہدیدار ہمایوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ افغان امن کمیشن کے سربراہ محمد عمر داؤد زئی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ اتوار کو صدر اشرف غنی اور اہم سیاسی رہنماؤں کا امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کے ساتھ ایک اور اہم اجلاس ہوگا جس میں افغانستان میں قیامِ امن کے لیے قطر میں ہونے والی کانفرس سے متعلق تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔

عمر داؤد زئی کے بقول افغان حکومت نے زلمے خلیل زاد کو مشورہ دیا ہے کہ قطر کانفرس کا انعقاد کابل میں 29 اپریل کو ہونے والے لویہ جرگہ اجلاس کے بعد کیا جائے۔

عمر داود زئی کا کہنا تھاکہ مجوزہ لویہ جرگہ میں حکومت سیاسی رہنماؤں اور عوامی نمائندوں کو طالبان کے ساتھ امن مذاکرات اور صلح کے بارے میں اعتماد میں لے گی۔

عمر داودٔ زئی نے کہا کہ زلمے خلیل زاد کے ذریعے افغان حکومت طالبان کے نمائندوں کو بھی لویہ جرگہ کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دے گی۔

طالبان رہنماؤں کی جانب سے ابھی تک افغان حکومت کی قطر کانفرنس کو ملتوی کرنے اور لویہ جرگہ میں شرکت کرنے کے بارے میں کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

XS
SM
MD
LG