افغانستان کے شہر کابل اور صوبے قندھار میں اتوار اور پیر کو بارودی سرنگوں کے دھماکوں میں 19 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
کابل میں دھماکہ اس وقت ہوا، جب افغان سیکیورٹی فورسز کے اہل کار ایک سڑک کے کنارے بارودی سرنگ کو ہٹانے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس واقعے میں ایک خاتون سمیت دو شہری اپنی جانیں کھو بیٹھے۔
افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں دو مقامات پر بارودی سرنگوں سے گاڑیاں ٹکرانے سے دھماکے ہوئے۔
اتوار کی دوپہر کو ہونے والے پہلے واقعے میں مسافروں سے بھری ایک پک اپ گاڑی شنا ناری گاؤں کے قریب ایک بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی۔ قندھار صوبائی پولیس کے ترجمان جمال بارکزئی کے مطابق اس دھماکے کے نتیجے میں نو افراد ہلاک جب کہ دو زخمی ہوئے۔
دوسرا واقعہ اس وقت پیش آیا جب قندھار صوبے کے ایک گاؤں تاجوا کے قریب ایک ویگن بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی۔ اس واقعے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔
انسانی جانوں کا یہ زیاں ایک ایسے وقت پر ہوا ہے، جب کئی برسوں سے جاری افغان جنگ کےخاتمے کے لیے بین الافغان مذاکرات کے امکانات روشن نظر آ رہے ہیں۔
لویہ جرگے کے انعقاد کے بعد صدر اشرف غنی نے اعلان کیا ہے کہ افغان طالبان کے بقیہ 400 قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔ اس اقدام سے مذاکرات کی راہ میں حائل ایک بڑی رکاوٹ دور ہو گئی ہے۔
امریکہ کے نمائندۂ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ چند روز کے دوران طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل مکمل ہونے کے بعد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بین الافغان امن مذاکرات شروع ہو جائیں گے۔
زلمے خلیل زاد کا یہ بیان اتوار کو کابل میں ہونے والے افغان مشاورتی لویہ جرگہ کی طرف سے جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے کے بعد سامنے آیا ہے۔
لویہ جرگے نے افغان حکومت سے اُن 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کی سفارش کی تھی جو میبنہ طور سنگین جرائم میں ملوث رہے ہیں۔
زلمے خلیل زاد نے لویہ جرگے کے اعلامیے اور افغان صدر اشرف غنی کی طرف سے باقی ماندہ قیدیوں کی رہائی کے حکم نامے پر دستخط کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔