رسائی کے لنکس

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پہلا باضابطہ رابطہ، قیدیوں کی رہائی پر گفتگو


طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے درمیان ویڈیو لنک کے ذریعے قیدیوں کی رہائی پر بات چیت ہوئی۔ (فائل فوٹو)
طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے درمیان ویڈیو لنک کے ذریعے قیدیوں کی رہائی پر بات چیت ہوئی۔ (فائل فوٹو)

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ویڈیو کانفرنس کے ذریعے قیدیوں کی رہائی اور دیگر امور کے بارے میں بات چیت ہوئی ہے جس کے بعد اُن معاملات پر پیش رفت کی امید پیدا ہو گئی ہے جن کی وجہ سے بین الافغان مذاکرات میں تاخیر ہو رہی تھی۔

گزشتہ ماہ کے اواخر میں امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ اس کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والا یہ پہلا باضابطہ رابطہ ہے۔

ٹوئٹر پر اس بات چیت کی تصدیق کرتے ہوئے امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ امریکہ اور قطر نے قیدیوں کی رہائی کے لیے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ویڈیو کانفرنس کے اہتمام کے لیے سہولت فراہم کی ہے۔

خلیل زاد نے مزید کہا کہ امریکہ طالبان معاہدے کے تحت فریقین کی طرف سے قیدیوں کو رہا کرنا امن عمل اور لوگوں کی بھلائی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

امن معاہدے کے تحت بین الافغان مذاکرات سے پہلے 10 مارچ تک افغان حکومت نے پانچ ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنا تھا جس کے بدلے میں طالبان نے بھی افغان حکومت کے ایک ہزار قیدی رہا کرنا تھے۔

لیکن افغان صدر اشرف غنی نے بین الافغان مذاکرات سے پہلے طالبان قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے بین الافغان مذاکرات شروع نہیں ہو سکے تھے۔

امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے مزید کہا ہے کہ "ہر کوئی واضح طور پر یہ سمجھتا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے پیشِ نظر قیدیوں کی جلد رہائی بہت ضروری ہے۔"

خلیل زاد نے کہا کہ اتوار کو افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والی بات چیت میں ان کے بقول تمام فریقین نے تشدد میں کمی، بین الافغان مذاکرات، جامع اور مستقل جنگ بندی کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

ادھر قطر میں واقع طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے بھی ایک ٹوئٹ میں اتوار کو امریکہ اور قطر کے نمائندوں کی موجودگی میں ہونے والی بات چیت کی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات چیت کا محور قیدیوں کی رہائی تھا اور دیگر امور بین الافغان مذاکرات میں زیرِ بحث آئیں گے۔

یاد رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان 29 فروری کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے معاہدے کے بعد رواں ماہ سے بین الافغان مذکرات شروع ہونا تھے لیکن افغان حکومت اور طالبان کے رمیان قیدیوں کی رہائی کے معاملے میں پیدا ہونے والے تعطل کی وجہ سے یہ بات چیت تاخیر کا شکار ہو گئی تھی۔

بعض تجزیہ کاروں کو کہنا ہے کہ یہ بات چیت اسی صورت شروع ہو سکتی ہے جب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ حل نہیں ہو جاتا۔

XS
SM
MD
LG