رسائی کے لنکس

پاکستان میں مغوی ایرانی محافظ رہا: رپورٹ


فائل
فائل

’فارس‘ نے ایک ایرانی قانون ساز، اسماعیل کوثری کے حوالے سے خبر میں بتایا ہے کہ ’اغوا کیے جانے والے پانچ میں سے چار ایرانی محافظوں کو پاکستان میں ایرانی سفارت خانے کے اہل کاروں کے حوالے کیا گیا‘

پاکستان میں دو ماہ تک لاپتا رہنے کے بعد، چار ایرانی سرحدی محافظوں کو جمعے کے روز رہا کردیا گیا، جنھیں القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں نے پکڑ رکھا تھا۔ یہ بات ایران کے سرکاری ’فارس‘ خبر رساں ادارے نے ایک قانون ساز کے حوالے سے بتائی ہے۔

ایران نے جمعے کے روز یہ خبر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ فروری کے اوائل میں ہونے والے اس اغوا کے واقعے کے باعث علاقائی اور فرقہ وارانہ تناؤ کے ماحول میں اضافہ آیا۔

ایران کا کہنا تھا کہ محافظوں کو پاکستان لے جایا گیا ہے، اور اُس نے اِن کی بازیابی کے لیے سرحد پر فوج کشی کی دھمکی دی تھی۔

’جیش العدل‘ نے اس اغوا کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جو سنی مسلک سے تعلق رکھنے والا ایک گروہ ہے جو پاکستان کے ساتھ ملحقہ سرحد کے پار ایران کے اکثریتی صوبہٴ سیستان بلوچستان میں سرگرم عمل ہے۔

تحریک کا کہنا تھا کہ اُس نے مارچ میں محافظوں کے اِس گروپ کے پانچویں فرد کو ہلاک کر دیا تھا۔


فارس نے ایک ایرانی قانون ساز، اسماعیل کوثری کے حوالے سے خبر میں بتایا ہے کہ ’اغوا کیے گئے پانچ میں سے چار ایرانی محافظوں کو پاکستان میں ایرانی سفارت خانے کے اہل کاروں کے حوالے کیا گیا‘۔

اس رپورٹ کے مطابق، کوثری نے مزید کہا کہ ہم ہلاک ہونے والے محافظ کی لاش بازیاب کرانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ لاش کو ایران واپس لایا جاسکے۔

فارس نے یہ تفصیل نہیں بتائی آیا یہ رہائی کب اور کیسے عمل میں لائی گئی۔

پاکستان بارہا کہہ چکا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ یہ ایرانی محافظ اُس کے علاقے میں ہی ہیں۔ حکومتِ ایران نے اپنے ہمسایہ پر الزام لگایا تھا کہ ان افراد کی رہائی کے لیے اور باغیوں کی حمایت ترک کرنے کے حوالے سے مناسب اقدام نہیں کیا جارہا۔

یہ سرحدی علاقہ منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
XS
SM
MD
LG