اسلام آباد —
پاکستان نے ایران کے پانچ سرحدی محافظوں میں سے اطلاعات کے مطابق ایک کے قتل پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کے اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے دفتر سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ایرانی سرحدی محافظ کو قتل کرنے کی خبر انتہائی افسوسناک ہے۔
ایران کے ایک نیم سرکاری خبر رساں ادارے فارس نے ذرائع کے حوالے سے ایک خبر میں کہا تھا کہ لگ بھگ چھ ہفتے قبل اغواء کیے پانچ سرحدی محافظوں میں سے ایک کو شدت پسندوں نے قتل کر دیا۔
خبر رساں ادارے فارس کا کہنا تھا کہ دیگر چار مغویوں کی صحت اچھی ہے تاہم اس کی مزید وضاحت یا تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
پانچ سرحدی محافظوں کو ایرانی حدود کے اندر سے چھ فروری کو شدت پسندوں نے اغواء کر لیا تھا۔
جس پر ایرانی وزیر داخلہ عبد الرضا رحمان فضلی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ شدت پسند محافظوں کو اغواء کر کے پاکستان کی سرحدی حدود میں لے گئے ہیں۔
ایران میں سرگرم شدت پسند گروپ جیش العدل نے پانچ ایرانی سکیورٹی گارڈز کو اغواء کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ یہ گروپ ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں سرگرم ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ اس واقع کے تناظر میں حکومت پاکستان نے مغوی سرحدی محافظوں کا پتہ چلانے کے لیے ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ 19 اور 20 فروری کو کوئٹہ میں پاکستان اور ایران کے مشترکہ سرحدی کمیشن کے اجلاس میں بھی مغوی اہلکاروں کے معاملے پر بات چیت کی گئی اور اس بارے میں ایک رابطہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس بارے میں قابل عمل انٹیلی جنس معلومات کی فراہمی پر پاکستان کارروائی کے لیے تیار ہے۔ تاہم بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اب تک کی تحقیقات کے مطابق اب تک نا تو اس بات کی تصدیق ہو سکی ہے کہ ایرانی سرحدی محافظوں کو اغواء کے بعد پاکستانی حدود میں لایا گیا ہے اور نا ہی اُن کی یہاں موجودگی ثابت ہوئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ایران سے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان قریبی روابط جاری ہیں۔
پاکستانی عہدیدار اس سے قبل یہ کہہ چکے ہیں کہ ایران سے ملحقہ صوبہ بلوچستان کے اضلاع میں فرنٹیئر کور کی ٹیموں نے مغوی اہلکاروں سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے کارروائی کی تھی۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے دفتر سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ایرانی سرحدی محافظ کو قتل کرنے کی خبر انتہائی افسوسناک ہے۔
ایران کے ایک نیم سرکاری خبر رساں ادارے فارس نے ذرائع کے حوالے سے ایک خبر میں کہا تھا کہ لگ بھگ چھ ہفتے قبل اغواء کیے پانچ سرحدی محافظوں میں سے ایک کو شدت پسندوں نے قتل کر دیا۔
خبر رساں ادارے فارس کا کہنا تھا کہ دیگر چار مغویوں کی صحت اچھی ہے تاہم اس کی مزید وضاحت یا تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
پانچ سرحدی محافظوں کو ایرانی حدود کے اندر سے چھ فروری کو شدت پسندوں نے اغواء کر لیا تھا۔
جس پر ایرانی وزیر داخلہ عبد الرضا رحمان فضلی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ شدت پسند محافظوں کو اغواء کر کے پاکستان کی سرحدی حدود میں لے گئے ہیں۔
ایران میں سرگرم شدت پسند گروپ جیش العدل نے پانچ ایرانی سکیورٹی گارڈز کو اغواء کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ یہ گروپ ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں سرگرم ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ اس واقع کے تناظر میں حکومت پاکستان نے مغوی سرحدی محافظوں کا پتہ چلانے کے لیے ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ 19 اور 20 فروری کو کوئٹہ میں پاکستان اور ایران کے مشترکہ سرحدی کمیشن کے اجلاس میں بھی مغوی اہلکاروں کے معاملے پر بات چیت کی گئی اور اس بارے میں ایک رابطہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس بارے میں قابل عمل انٹیلی جنس معلومات کی فراہمی پر پاکستان کارروائی کے لیے تیار ہے۔ تاہم بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اب تک کی تحقیقات کے مطابق اب تک نا تو اس بات کی تصدیق ہو سکی ہے کہ ایرانی سرحدی محافظوں کو اغواء کے بعد پاکستانی حدود میں لایا گیا ہے اور نا ہی اُن کی یہاں موجودگی ثابت ہوئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ایران سے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان قریبی روابط جاری ہیں۔
پاکستانی عہدیدار اس سے قبل یہ کہہ چکے ہیں کہ ایران سے ملحقہ صوبہ بلوچستان کے اضلاع میں فرنٹیئر کور کی ٹیموں نے مغوی اہلکاروں سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے کارروائی کی تھی۔