امریکی فوج نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں ایک کارروائی کے دوران اس کا ایک رکن ہلاک ہو گیا ہے۔
اپنے بیان میں افغانستان میں تعینات امریکی فوج نے یہ نہیں بتایا کہ یہ ہلاکت کہاں ہوئی اور نہ ہی ہلاک ہونے والے کی شناخت متعلق کچھ کہا گیا ہے۔
طالبان نے میڈیا کو بھیجنے گیے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی اہلکار کو شمالی صوبے قندوز میں ہلاک کیا گیا۔
طالبان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے مسلح افراد نے ضلع چاردارا میں طالبان ٹھکانوں پر مشترکہ حملے کرنے والے افغان اور امریکی فوجیوں کے خلاف سٹرک پر ایک بم نصب کیا تھا، جس کا وہ نشانہ بن گئے۔
چار دارا کا زیادہ تر علاقہ طالبان جبکہ ہیڈ کوارٹر افغان حکومت کے کنٹرول میں ہے۔ قندوز کے اکثر اضلاع میں طالبان سرکاری فورسز پر حملے کرتے رہتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں یہ علاقے مختصر مدت کے لیے طالبان کے کنٹرول میں رہ چکے ہیں۔
طالبان نے اپنے دعویٰ میں یہ بھی کہا ہے کہ بم دھماکے کی زد میں آ کر ایک امریکی فوجی اور ایک افغان کمانڈو شدید زخمی بھی ہوئے۔ انہوں نے اس حملے سے متعلق تصاویر بھی جاری کی ہیں۔ آزاد ذرائع سے طالبان کے دعوؤں کی تصدیق عموماً ممکن نہیں ہوتی۔
پیر کے اس واقعہ کے بعد اس سال افغانستان میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھ کر کم از کم 19 ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ قندوز شمالی افغانستان میں واقع ہے اور یہاں ماضی میں بھی امریکی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔
اے ایف پی نے پیر کی صبح جاری اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امکان ہے کہ یہ واقعہ امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے نتائج کا کوئی حل نہ نکلنے کے تناظر میں پیش آیا ہے۔
رواں سال ستمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان سے جاری مذاکرات کو ایک امریکی فوجی کی ہلاکت پر 'بے جان' قرار دیا تھا۔
تاہم بعد میں قطری دارالحکومت دوحہ میں دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا تھا لیکن رواں ماہ کے شروع میں بگرام ایئر بیس پر ہونے والے بم دھماکے کے بعد بات چیت میں ایک مرتبہ پھر تعطل پیدا ہو گیا تھا۔
امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے چند روز قبل ہی افغانستان میں قیام امن اور طالبان سے مذاکرات کے سلسلے میں پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا۔