پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے تاجکستان سے وطن واپسی پر بدھ کو کابل میں مختصر قیام کیا، جہاں اُنھوں نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کے علاوہ افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کی اعلیٰ کمان کی تبدیلی کی تقریب میں بھی شرکت کی۔
فوج کے ترجمان لفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغامات میں کہا کہ افغان قیادت سے ملاقات میں پاکستانی فوج کے سربراہ نے امن و مصالحت کی کوششوں کی مکمل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔
جنرل راحیل شریف اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات میں افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے چار ملکی گروپ کی کوششوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔
واضح رہے کہ افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین پر مشتمل چار ملکی گروپ کے گزشتہ ماہ کابل میں ہونے والے اجلاس میں یہ طے پایا تھا کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات مارچ کے پہلے ہفتے میں ہو سکتے ہیں۔
پاکستان نے ان مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش بھی کی تھی۔
کابل میں بدھ ہونے والی ملاقات میں شمالی وزیرستان میں شوال کے علاقے میں جاری فوجی آپریشن کے باعث ممکنہ طور پر سرحد پار فرار ہونے والے دہشت گردوں کو روکنے کے لیے باہمی تعاون پر بھی بات چیت کی گئی۔
پاکستان نے حال ہی میں شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے حتمی مرحلے کا آغاز کیا تھا اور اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اس آپریشن کے باعث شدت پسند سرحد پار افغانستان فرار ہو سکتے ہیں۔
جنرل راحیل شریف نے افغانستان میں امریکی کمانڈروں سے ملاقات بھی ملاقات کی، جس مین علاقائی سلامتی اور پاک افغان سرحد کی نگرانی کو مزید موثر بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دریں اثنا بدھ کو ہی افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کے سربراہ جنرل جان کیمبل کی جگہ یہ ذمہ داری امریکی جنرل جان نکولسن نے سنبھال لی۔