میانمار نے ان تقریباً 7,000 قیدیوں کو رہا کردیا ہے جس میں 155 چینی شہری بھی شامل ہیں جنہیں درختوں کی غیر قانونی کٹائی کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
چین کی سرکاری خبررساں ایجنسی شینخوا نے "اعلیٰ عہدیدار" کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان 210 غیر ملکیوں میں درختوں کی غیر قانونی کٹائی میں ملوث وہ چینی شہری بھی شامل ہیں جنہیں عام معافی دے کر رہا کیا گیا۔
شینخوا کا کہنا ہے کہ "متعلقہ ممالک کے ساتھ باہمی دوستی کو قائم رکھنے کے نقطہ نظر اور سماجی بنیادوں پر ان (قیدیوں) کو جمعرات سے ملک بدر کرنے کا عمل شروع ہو گا"۔
میانمار کے وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ ملک بھر سے 6,966 قیدیوں کو انسانی بنیادوں اور قومی مفاہمت کے تحت رہا کیا جائے گا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا عام معافی میں کوئی سیاسی قیدی بھی شامل ہے یا نہیں ہے جو کہ بدھ مت کے تہوار کی تعطیل سے پہلے دی گئی ہے۔
چین کی سرحد کے قریب واقع میانمار کی کاچن ریاست میں لکڑی کی غیر قانونی تجارت کے خلاف جنوری میں ہونے والی کارروائی کے دوران درختوں کی غیر قانونی کٹائی میں ملوث چینی شہریوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
گزشتہ ہفتے کاچن کے دارالحکومت میتکینیا میں ایک عدالت نے درختوں کی غیر قانونی کٹائی کے جرم میں لگ بھگ 150 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ چین نے اس فیصلے پر "شدید تحفظات" کا اظہار کرتے ہوئے "مطالبہ کیا تھا کہ "جتنا جلد ممکن ہو سکے" اس کے شہریوں کو واپس کیا جائے۔
میانمار میں درختوں کی غیر قانونی کٹائی کو ایک اہم مسئلہ تصور کیا جاتا ہے۔