رسائی کے لنکس

سینیٹ اجلاس کی صدارت سے معذرت، یوسف رضا گیلانی کس سے ناراض ہیں؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • چیئرمین سینیٹ نے 14 جنوری کو ہونے والے سینیٹ اجلاس میں اعجاز چوہدری کی شرکت یقینی بنانے کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے۔
  • یوسف رضا گیلانی بطور احتجاج سینیٹ اجلاسوں کی صدارت نہیں کر رہے: میڈیا ایڈوائزر چیئرمین سینیٹ
  • چیئرمین سینیٹ کو بتایا گیا ہےکہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد کے لیے پنجاب حکومت سمیت "اعلیٰ سطح" تک بات کرنا ہو گی: ذرائع
  • یوسف رضا گیلانی نے بطور چیئرمین دیر سے ہی مگر اعجاز چوہدری کا پروڈکشن آرڈر جاری کیا: سینئر صحافی
  • پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کا مطالبہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے کیا جا رہا تھا لیکن سابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ان کا پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیا: نوشین یوسف

ویب ڈیسک _ پاکستان کی ایوانِ بالا یعنی سینیٹ ان دنوں بحرانی صورتِ حال سے گزر رہی ہے۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی احتجاجاً اجلاس کی صدارت نہیں کر رہے جب کہ اپوزیشن نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ پر بھی اعتراضات اٹھا دیے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ نے جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے۔ ان کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے وہ 'ناراض' ہیں اور احتجاجاً سینیٹ اجلاسوں کی صدارت نہیں کر رہے۔

چیئرمین سینیٹ کی عدم موجودگی میں سینیٹ کی کارروائی چلانے کے لیے ڈپٹی چیئرمین آئینی طور پر ذمہ دار ہیں۔ تاہم اپوزیشن نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان پر جانب دار ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔

اپوزیشن اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے درمیان کشیدگی کے باعث جمعے کے روز سینیٹ اجلاس کی کارروائی پریزائڈنگ افسر کو چلانا پڑی تھی۔

معاملہ کیا ہے؟

تیرہ جنوری 2025 کو چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے جو لگ بھگ اٹھارہ ماہ سے کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔

اعجاز چوہدری کی گرفتاری کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب انہیں سینیٹ اجلاس میں لانے کے لیے پروڈکشن آڈر جاری ہوئے تھے۔

اعجاز چوہدری مارچ 2021 میں صوبۂ پنجاب سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر چھ برس کے لیے سینیٹر منتخب ہوئے تھے اور وہ نو مئی 2023 کے کیس میں زیرحراست ہیں۔

چیئرمین سینیٹ نے 14 جنوری کو ہونے والے سینیٹ اجلاس میں اعجاز چوہدری کی شرکت یقینی بنانے کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے۔

سینیٹ کے رول 84 کے مطابق چیئرمین سینیٹ یا کسی کمیٹی کا چیئرمین زیرِ حراست کسی رکن سینیٹ کو اجلاس میں شرکت کے لیے طلب کرسکتا ہے۔

پاکستان کے آئین کے تحت ریاست پاکستان کے سربراہ یعنی صدرِ مملکت کے بیرونِ ملک جانے یا کسی بھی وجہ سے عہدہ خالی ہونے کی صورت میں چیئرمین سینیٹ قائم مقام صدر کی حیثیت رکھتا ہے۔

سینیٹ چیئرمین کے میڈیا ایڈوائزر میاں خرم رسول نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے یوسف رضا گیلانی بطور احتجاج سینیٹ اجلاسوں کی صدارت نہیں کر رہے۔

اُن سے جب پوچھا گیا کہ چیئرمین سینیٹ پر اپنی پارٹی یا حکومت کی جانب سے اجلاس کی صدارت کرنے سے متعلق کوئی دباؤ ہے یا نہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ وہ فی الحال اس معاملے پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔

سینیٹ کے ایک افسر نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ایک اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کو بتایا گیا کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد کے لیے پنجاب حکومت سمیت "اعلیٰ سطح" تک بات کرنا ہو گی۔

اپوزیشن اراکین کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کے معاملے پر حکومت اور ایوان کے کسٹوڈین کے درمیان اختلافات پہلے بھی سامنے آتے رہے ہیں۔ لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ چیئرمین سینیٹ اس مسئلے پر بطور احتجاج اجلاسوں کی صدارت نہیں کر رہے۔

اس سے قبل یوسف رضا گیلانی نے بطور اسپیکر قومی اسمبلی جب شیخ رشید کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے تو اس پر ان کی جماعت پیپلز پارٹی نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

یوسف رضا گیلانی بینظیر بھٹو کے دوسرے دورِ حکومت کے دوران 17 اکتوبر 1993 سے 16 فروری 1997 تک اسپیکر قومی اسمبلی رہے تھے۔

یوسف رضا گیلانی 2008 سے 2012 تک پاکستان کے وزیرِ اعظم رہے۔ وہ نو اپریل 2024 سے بطور چیئرمین سینیٹ کام کر رہے ہیں۔

سینیٹ کو گزشتہ 18 برس سے رپورٹ کرنے والی سینئر رپورٹر نوشین یوسف کہتی ہیں کہ پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کا مطالبہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے کیا جا رہا تھا لیکن سابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ان کا پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے بطور چیئرمین دیر سے ہی مگر اعجاز چوہدری کا پروڈکشن آرڈر جاری کیا۔

ان کے بقول، "میری اطلاعات کے مطابق سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد سے انکار کیا گیا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کا عہدہ ریاست کے بڑے آئینی عہدوں میں سے ایک ہے اور ان کے احکامات پر عمل درآمد ہونا چاہیے تھا۔

پارلیمان کی کارکردگی پر نظر رکھنے والے غیر سرکاری ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کے بانی صدر احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ ماضی میں پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے والے پریزائیڈنگ افسر اور حکومتوں کے درمیاں اختلاف ہوتے رہے ہیں۔ لیکن کبھی اس وجہ سے نوبت اجلاسوں کے بائیکاٹ تک نہیں پہنچی تھی۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ شاید یہ ہو سکتی ہے کہ حکومت کے پسِ پردہ طاقت نو مئی کے واقعات میں ملوث کسی کو یہ سہولت فراہم نہ کرنا چاہتی ہو۔

انہوں نے کہا کہ وجہ کوئی بھی ہو حکومت کو چیئرمین سینیٹ کو ان کے آرڈرز پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ بتانی چاہیے۔

احمد بلال محبوب کا خیال ہے کہ چیئرمین سینیٹ کو احتجاج کا راستہ اختیار کرنے کے بجائے اپنا کام جاری رکھتے ہوئے اس پر عوامی سطح پر بات کرنی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی سینیٹ اجلاسوں کی صدارت نہیں کر رہے مگر بطور چیئرمین وہ دورے کر رہے ہیں۔

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے جمعے کو اجلاس کے دوران کہا تھا کہ یوسف رضا گیلانی ایوان کی توقیر اور عزت کے لیے خاموشی سے لڑ رہے ہیں۔

جمعے کو سینیٹ اجلاس کی صدارت کرنے والے پریزائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے تجویز پیش کی تھی کہ تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز قائدِ حزبِ اختلاف کی قیادت میں یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کریں۔

انہوں نے کہا کہ تمام رہنما چیئرمین سینیٹ سے درخواست کریں کہ اگر کسی ادارے یا حکومت نے ان کے حکم پر عمل درآمد نہیں کیا تو وہ ان سے ناراض ضرور ہوں لیکن وہ بطور کسٹوڈین سینیٹ اجلاس کی صدارت کریں۔

واضح رہے کہ عرفان صدیقی حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG