بلوچستان کی حکومت نے سیاسی اور عوامی دباؤ کے بعد گوادر شہر کے گرد باڑ لگانے کا عمل روک دیا ہے۔
منگل کو بلوچستان کے وزیرِ داخلہ میر ضیا لانگو کی سربراہی میں پارلیمانی وفد نے گوادر کا دورہ کیا اور باڑ لگانے کے فیصلے کے خلاف عوامی تحفظات جاننے کی کوشش کی۔
گوادر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ میر ضیا لانگو نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ جام کمال خان نے عوام کی خواہشات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے باڑ لگانے کا کام روکنے کا حکم دیا ہے۔
وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ پارلیمانی وفد نے گوادر کے دورے میں متعلقہ اداروں اور عوام کے خیالات اور تاثرات معلوم کیے ہیں۔ ان کی تمام تجاویز اور سفارشات کو مرتب کر کے وزیرِ اعلی کو پیش کیا جائے گا۔
قبل ازیں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ گوادر کے گرد باڑ لگا کر بند کرنے کا عمل سیکیورٹی انتظامات کو بہتر بنانے کے سیف سٹی پروجیکٹ کا حصہ ہے۔
حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موونٹ پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ پی ڈی ایم اور اپوزیشن اپنی سیاست کے لیے اس منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے بھی گوادر کے گرد باڑ لگانے کے عمل کے خلاف دائر کی جانے والی درخواست پر دو روز قبل 28 دسمبر کو سماعت کی تھی۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس عبد الحمید بلوچ پر مشتمل بینچ نے بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین منیر احمد کاکڑ ایڈووکیٹ کی آئینی درخواست کی سماعت کی۔بینچ نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وفاقی سیکریٹری داخلہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، ڈائریکٹر جنرل گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی، کمشنر مکران ڈویژن، ڈپٹی کمشنر گوادر اور حکومتِ بلوچستان کو نوٹس جاری کیے تھے۔
سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان ارباب طاہر عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ عدالت نے استفسار کیا تھا کہ باڑ کس قانون کے تحت لگائی جا رہی ہے؟ کیا یہ منصوبہ پی ایس ڈی پی میں منظور ہوا ہے؟ اگر منصوبہ منظور ہوا ہے تو اس کا بی آر اے کے قانون کے مطابق ٹینڈر ہوا ہے؟
بعد ازاں عدالت نے سماعت 31 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
درخواست گزار منیر احمد کاکڑ ایڈووکیٹ نے اس حوالے سے وائس آف امریکہ س گفتگو میں کہا تھا کہ دنیا بھر میں ممالک کے درمیان سرحدیں ختم کی جا رہی ہیں۔ مگر بلوچستان کی حکومر ایک شہر کو دوسرے شہروں سے الگ کرنا چاہتی ہے۔
منیر احمد کاکڑ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ حکومت کے اس اقدام کی پوری دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ان کے بقول گوادر کی ترقی کے لیے مقامی آبادی کے بے دخلی کے حوالے سے خدشات بڑھ رہے ہیں۔
اُدھر گودار کے گرد باڑ لگانے کا عمل روکنے کے فیصلے پر شہریوں نے بھی اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
ایک مقامی شہری ولید بلوچ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ باڑ لگانے کا فیصلہ واپس لینا اچھا اقدام ہے۔ ایسا نہیں لگتا کہ حکومت نے یہ فیصلہ عوامی دباؤ میں آ کر واپس لیا ہے۔ البتہ ایسے ضرور ہو سکتا ہے کہ عدالت کی جانب سے نوٹس پر یہ قدم اٹھایا گیا ہو۔