پاکستان اور افغانستان کے درمیان کرونا وائرس کے سبب مارچ میں معطل ہونے والا دو طرفہ تجارت کا سلسلہ پیر سے ایک بار پھر بحال ہو گیا ہے۔
دونوں ممالک کے تجارتی اور کاروباری شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی درخواست پر پاکستان کی وفاقی وزارتِ داخلہ نے دو طرفہ تجارت بحال کرنے کا اعلامیہ چند دن قبل جاری کیا تھا۔ جس پر پیر سے عمل در آمد شروع ہو گیا ہے۔
ابتدائی مرحلے میں طورخم اور چمن کی سرحدی گزرگاہوں کے علاوہ شمالی وزیرستان کی ‘غلام خان گزرگاہ’ کے ذریعے دو طرفہ تجارت کا سلسلہ بحال کیا گیا ہے۔
افغانستان کی حکومت کی درخواست پر کراچی کے راستے ٹرانزٹ اور دیگر تجارتی سامان کی پاکستان سے برآمد کا سلسلہ رواں سال 10 اپریل سے جاری تھا جب کہ اس دوران افغانستان سے درآمدات کا سلسلہ بند تھا۔
وفاقی وزارتِ داخلہ کے اعلامیے سے قبل طورخم، چمن اور غلام خان گزرگاہوں پر تعینات دونوں ممالک کے اعلیٰ سول انتظامی اور سیکیورٹی عہدیداران کے مابین معاملات طے کرنے کے لیے مذاکرات ہوئے۔ جس میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ طورخم، غلام خان اور چمن کی سرحدی گزرگاہیں آج سے 24 گھنٹے کھلی رہیں گی۔
وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر گزشتہ برس اگست سے طورخم اور چمن کی گزرگاہیں 24 گھنٹے کھلی رہتی تھیں۔ اس فیصلے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کو فروغ دینا ہے مگر دونوں جانب سہولیات اور استعداد کار کی کمی کے ساتھ ساتھ سیاسی اور سفارتی بد اعتمادی کی وجہ سے دو طرفہ تجارت بڑھنے کی بجائے کم ہوتی جا رہی ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق سرحدی گزرگاہیں درآمدات، برآمدات اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے علاوہ پیدل آمدورفت کے لیے بھی کھلی رہیں گی۔
دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ آمد و رفت کا سلسلہ بھی رواں سال مارچ کے وسط سے معطل تھا۔ تاہم 6 اپریل سے پاکستان میں موجود افغان شہری اور افغانستان میں پھنسے پاکستانی باشندوں کو واپس اپنے اپنے ممالک جانے کی محدود پیمانے پر اجازت دی گئی تھی۔
سرحدی گزرگاہوں پر ہفتے میں چھ دن 24 گھنٹے تجارتی گاڑیوں اور ایک دن پیدل آمد و رفت کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں اور پیدل آمد و رفت مجوزہ ایس او پی کے مطابق ہوگی۔
دونوں ممالک کے صنعت و تجارت کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے دو طرفہ تجارت کی بحالی کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
پاکستان و افغانستان کے مشترکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن احمد شاہ افغان نے دو طرفہ تجارت کی بحالی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے دونوں ممالک کے عوام کے لیے بہتر قرار دیا ہے۔
انہوں نے دونوں ممالک کے حکام اور سیاسی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ سیاست اور تجارت کو ایک قرار دینے سے گریز کریں۔
چیمبر کے نائب صدر ضیا الحق سرحدی نے بھی دو طرفہ تجارت کے بحالی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے سے دونوں ممالک کے معاشی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کی بندش کے باعث پھل اور سبزیوں کی درآمدات اور برآمدات مکمل طور معطل تھی۔
برآمدات سے منسلک افراد کے مطابق اس وقت پاکستان کے آم، کیلے اور دیگر پھل نہ صرف افغانستان بلکہ افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ممالک کی منڈیوں تک پہنچ سکتے ہیں جب کہ افغانستان کے انگور، آڑو، خوبانی، چیری اور خربوزے بھی دو طرفہ تجارت بحال ہونے پر پاکستان اور پاکستان کے راستے مشرقِ وسطیٰ کی منڈیوں میں دستیاب ہوسکیں گے۔