پاکستان میں بم دھماکوں کے جرم میں 21برس سے سزائے موت کے منتظر بھارتی شہری سربجیت سنگھ نے پاکستانی صدر آصف علی زرداری سے ایک مرتبہ پھر رحم کی اپیل کی ہے۔
یہ اپیل ایسے موقع پر کی گئی ہے جب اگلے مہینے کی 14تاریخ کو پاکستان کا65واں یوم آزادی منایا جارہا ہے ۔ جشن آزادی کے موقع پر صدر پاکستان ہر سال قیدیوں کی سزا میں کمی یاعام معافی کا اعلان کرتے ہیں۔
بھارتی خبر رساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ نے سربجیت سنگھ کے وکیل اویس شیخ کے حوالے سے اس بات کی تصدیق کی ہے ۔ اویس شیخ نے جمعرات کو سربجیت سنگھ سے لاہور جیل میں ملاقات بھی کی تھی۔
اویس شیخ کا کہنا ہے کہ سربجیت سنگھ حال ہی میں اپنی رہائی سے متعلق خبروں کے غلط ثابت ہونے پر خاصے افسردہ اور مایوس ہوگئے تھے۔
اویس شیخ کی جانب سے سواپن دیپ کو بھیجی گئی اس اِی میل کی ایک کاپی بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مارکانڈے کاٹیجو کوبھی بھیجی گئی ہے جنہوں نے راجستھان جیل میں قید پاکستانی شہری سلیم چشتی کی رہائی میں خاصی دلچسپی لی تھی۔
مارکانڈے کاٹیجو نے ای میل کے جواب میں اویس شیخ کو لکھا ہے کہ سربجیت کی جلد رہائی ممکن بنائی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ صدر زرداری کے ساتھ ساتھ عاصمہ جہانگیر اور دیگر اہم شخصیات کو بھی سربجیت سنگھ کی جلد رہائی کے لئے لکھ چکے ہیں۔
سربجیت سنگھ کاتعلق امرتسر سے ہے ۔ اس کی گرفتاری30اگست 1990ء کو عمل میں آئی تھی۔اسے لاہور، قصور اور فیصل آباد میں بم دھماکوں میں ملوث ہونے پر حراست میں لیا گیا تھا ۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ قصور بارڈر سے فرار ہونے کی کوشش کر رہاتھا۔
اپنی گرفتاری کے بعد اس نے مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم کیا تھا ۔ ان بم دھماکوں میں14افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ 3اکتوبر 1991ء کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سربجیت سنگھ کو ان حملوں کاذمہ دار ٹھہراتے ہوئے سزائے موت کا فیصلہ سنایا اور ہائیکورٹ کے بعد سپریم کورٹ نے بھی سزائے موت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ سربجیت سنگھ سزائے موت کا مستحق ہے ۔
سابق صدر مشرف کے دور حکومت میں سربجیت کے ورثا نے اس کی معافی کیلئے صدر کو درخواست دی جسے انہوں نے مسترد کردیا جس کے بعد اسے مئی 2008ء کو پھانسی دی جانی تھی تاہم 3 مئی کو حکومت پاکستان نے پھانسی پر عملدرآمد عارضی طور پر روک دیا۔
سربجیت سنگھ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں گزشتہ 2 عشروں سے قید ہے۔ بھارت میں قتل کے مقدمے میں سزا کاٹنے والے ضعیف العمر پاکستانی قیدی ڈاکٹر خلیل چشتی کی رواں برس مئی میں عدالتی حکم پر رہائی اور انہیں وطن واپسی کی مشروط اجازت دیئے جانے کے بعد سربجیت سنگھ کی سزا پر نظرثانی کا معاملہ ایک مرتبہ پھر زور پکڑ گیا تھا۔
یہ اپیل ایسے موقع پر کی گئی ہے جب اگلے مہینے کی 14تاریخ کو پاکستان کا65واں یوم آزادی منایا جارہا ہے ۔ جشن آزادی کے موقع پر صدر پاکستان ہر سال قیدیوں کی سزا میں کمی یاعام معافی کا اعلان کرتے ہیں۔
بھارتی خبر رساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ نے سربجیت سنگھ کے وکیل اویس شیخ کے حوالے سے اس بات کی تصدیق کی ہے ۔ اویس شیخ نے جمعرات کو سربجیت سنگھ سے لاہور جیل میں ملاقات بھی کی تھی۔
اپنی رہائی سے متعلق خبروں کے غلط ثابت ہونے پو سربجیت افسردہ اور مایوس ہوگئے تھے: وکیل ...
اویس شیخ نے سربجیت سنگھ کی بیٹی سواپن دیپ کو ایک اِی میل بھی کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ سربجیت نے رحم کی تازہ درخواست پر دستخط کردیئے ہیں۔ یہ درخواست صدر زرداری کو بھیجی جارہی ہے۔
اویس شیخ کا کہنا ہے کہ سربجیت سنگھ حال ہی میں اپنی رہائی سے متعلق خبروں کے غلط ثابت ہونے پر خاصے افسردہ اور مایوس ہوگئے تھے۔
اویس شیخ کی جانب سے سواپن دیپ کو بھیجی گئی اس اِی میل کی ایک کاپی بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مارکانڈے کاٹیجو کوبھی بھیجی گئی ہے جنہوں نے راجستھان جیل میں قید پاکستانی شہری سلیم چشتی کی رہائی میں خاصی دلچسپی لی تھی۔
مارکانڈے کاٹیجو نے ای میل کے جواب میں اویس شیخ کو لکھا ہے کہ سربجیت کی جلد رہائی ممکن بنائی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ صدر زرداری کے ساتھ ساتھ عاصمہ جہانگیر اور دیگر اہم شخصیات کو بھی سربجیت سنگھ کی جلد رہائی کے لئے لکھ چکے ہیں۔
سربجیت سنگھ کاتعلق امرتسر سے ہے ۔ اس کی گرفتاری30اگست 1990ء کو عمل میں آئی تھی۔اسے لاہور، قصور اور فیصل آباد میں بم دھماکوں میں ملوث ہونے پر حراست میں لیا گیا تھا ۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ قصور بارڈر سے فرار ہونے کی کوشش کر رہاتھا۔
اپنی گرفتاری کے بعد اس نے مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم کیا تھا ۔ ان بم دھماکوں میں14افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ 3اکتوبر 1991ء کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سربجیت سنگھ کو ان حملوں کاذمہ دار ٹھہراتے ہوئے سزائے موت کا فیصلہ سنایا اور ہائیکورٹ کے بعد سپریم کورٹ نے بھی سزائے موت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ سربجیت سنگھ سزائے موت کا مستحق ہے ۔
سابق صدر مشرف کے دور حکومت میں سربجیت کے ورثا نے اس کی معافی کیلئے صدر کو درخواست دی جسے انہوں نے مسترد کردیا جس کے بعد اسے مئی 2008ء کو پھانسی دی جانی تھی تاہم 3 مئی کو حکومت پاکستان نے پھانسی پر عملدرآمد عارضی طور پر روک دیا۔
سربجیت سنگھ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں گزشتہ 2 عشروں سے قید ہے۔ بھارت میں قتل کے مقدمے میں سزا کاٹنے والے ضعیف العمر پاکستانی قیدی ڈاکٹر خلیل چشتی کی رواں برس مئی میں عدالتی حکم پر رہائی اور انہیں وطن واپسی کی مشروط اجازت دیئے جانے کے بعد سربجیت سنگھ کی سزا پر نظرثانی کا معاملہ ایک مرتبہ پھر زور پکڑ گیا تھا۔