سال 2003 تک صدر جنرل پرویز مشرف سے وردی اتارنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا تھا۔ اسی سال پاکستان فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل مصحف علی میر کا طیارہ حادثے کا شکار ہوا جس پر خاصی قیاس آرائیاں ہوئیں۔ اس برس ہونے والے دیگر اہم واقعات جاننے کے لیے دیکھیے یہ ٹائم لائن۔
پاکستان میں 2002 انتخابات کا سال تھا۔ اسمبلیوں کے انتخابات سے قبل چھ جماعتوں کا اتحاد متحدہ مجلسِ عمل بنا اور اسی سال نئی سیاسی جماعت مسلم لیگ (ق) قائم ہوئی۔ اتنخابات سے پہلے صدارتی ریفرنڈم ہوا جس میں صدر جنرل مشرف پانچ سال کے لیے صدر بن گئے۔ 2002 کے دیگر اہم واقعات جاننے کے لیے دیکھیے یہ ٹائم لائن۔
سن 2001 میں جنرل پرویز مشرف نے صدارت کا عہدہ بھی سنبھال لیا اورآرمی چیف کے لیے اپنی ہی مدتِ ملازمت میں غیر معینہ مدت تک توسیع کردی۔ اس سال نائن الیون حملوں کے بعد امریکہ نے دہشت گری کے خلاف جنگ کا آغاز کیا جس میں پاکستان نے امریکہ کا اتحادی بننے کا فیصلہ کیا۔
پاکستان کی تاریخ میں سن 2000 سیاسی جوڑ توڑ کا سال ثابت ہوا۔ معزول وزیرِ اعظم نواز شریف پر طیارہ اغوا کیس میں فردِ جرم سے لے کر عمر قید کی سزا اور پھر ایک معاہدے کے تحت سعودی عرب روانگی اسی برس ہوئی۔ مسلم لیگ ہم خیال گروپ اور 'اے آر ڈی' کا قیام بھی اسی سال ہوا۔
سن 1999 پاکستان کی سیاست میں ہنگامہ خیز سال تھا۔ اس برس آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے دو تہائی اکثریت سے منتخب ہونے والے وزیرِ اعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ اس سال کے دیگر اہم واقعات کے لیے دیکھیے اس ٹائم لائن میں۔
سال 1996 پاکستان کی تاریخ میں کئی حوالوں سے یادرگار سال تھا۔ اس برس پاکستان نے کرکٹ کے عالمی کپ کی میزبانی کی اور عمران خان نے اپنی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی۔ اس سال میر مرتضیٰ بھٹو کے قتل اور وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو کی حکومت کے خاتمے جیسے واقعات ہوئے۔ 1996 کے دیگر واقعات جانیے اس ٹائم لائن میں۔
سال 1995 میں بے نظیر بھٹو کے دورِ حکومت میں اپوزیشن لیڈر نواز شریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا۔ پنجاب میں گورنر راج نافذ کرکے حکومت ختم کردی گئی۔ کرکٹر عمران خان کی جمائما گولڈ اسمتھ کے ساتھ شادی بھی اسی برس ہوئی۔ 1995 کے دیگر اہم واقعات کے لیے دیکھیے یہ ٹائم لائن۔
پاکستان 1994 میں بھی سیاسی عدم استحکام کا شکار رہا۔ نواز شریف نے وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو کی حکومت کے خلاف 'تحریکِ نجات' ٹرین مارچ کیا۔ وہیں 1990 کے انتخابات کے دوران سیاست دانوں اور فوجی افسران میں رقوم کی تقسیم کا انکشاف بھی ہوا۔ سن 1994 کے دیگر اہم واقعات جاننے کے لیے دیکھیے یہ ٹائم لائن۔
سن 1993 پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ہنگامہ خیز سال تھا جب آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر وزیرِ اعظم نواز شریف اور صدر غلام اسحاق خان کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے جو وقت کے ساتھ ساتھ اتنے بڑھے کہ صدر نے نواز شریف کی حکومت برطرف کر دی۔ 1993 کے دیگر اہم واقعات دیکھیے اس ٹائم لائن میں
سال 1992 کے اوائل میں پاکستان کو کرکٹ کے میدان سے ورلڈکپ کی جیت کی صورت میں خوشی ملی۔ اس سال لاہور اسلام آباد موٹروے کی تعمیر کا آغاز بھی ہوا۔ لیکن اس سال کے وسط میں کراچی سمیت سندھ میں فوجی آپریشن بھی شروع ہوا۔ اس سال کے دیگر اہم واقعات کے لیے دیکھیے یہ ٹائم لائن۔
صدر غلام اسحاق خان اور وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو کے درمیان مسلسل جاری سیاسی چپقلش کا نتیجہ بالآخر 1990 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے خاتمے کی صورت میں نکلا۔ اس کے بعد ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں نواز شریف پہلی مرتبہ وزیرِ اعظم بنے۔ 1990 کے دیگر واقعات کے لیے دیکھیے یہ ٹائم لائن۔
پاکستان کی تاریخ میں 1989 ایک اور ہنگامہ خیز سال تھا۔ وزیرِاعظم بے نظیر بھٹو کی حکومت ختم کرنے کے لیے خفیہ اداروں کے ’آپریشن مڈ نائٹ جیکال‘ کا انکشاف ہوا اور اسی سال ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد بھی پیش کی گئی۔ 1989 کے دیگر اہم واقعات جاننے کے لیے دیکھیے یہ ٹائم لائن۔
مزید لوڈ کریں