سن 1988 پاکستان کی سیاسی تاریخ کے لیے کئی تبدیلیاں لے کر آیا۔ جنرل ضیاء الحق نے محمد خان جونیجو کی حکومت برطرف کی۔ اسی سال جنرل ضیاء کی طیارہ حادثے میں موت ہوئی جب کہ انتخابات کے نتیجے میں بے نظیر بھٹو مسلم دنیا اور پاکستان کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم بنیں۔ اس سال کے دیگرواقعات کے لیے ٹائم لائن دیکھیں
سن 1987 میں پاکستان کرکٹ ٹیم بھارت کے دورے پر تھی کہ سرحد پر حالات کشیدہ ہوگئے۔ اسی دوران جنرل ضیاء الحق میچ دیکھنے بھارت پہنچ گئے۔ ان کے اس دورے نے 'کرکٹ ڈپلومیسی' کی اصطلاح کو جنم دیا۔ 1987 کے دیگر اہم واقعات کے لیے دیکھیے یہ ٹائم لائن۔
بے نظیر بھٹو سوا دو برس کی جلا وطنی کے بعد 1986 میں پاکستان واپس آئیں۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کو متحرک کرنے کے ساتھ ضیاء الحق کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جس پر انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ 1986 کے دیگر واقعات جاننے کے لیے دیکھیے یہ ٹائم لائن۔
بے نظیر بھٹو کی طویل نظر بندی کے بعد بیرونِ ملک روانگی اور ایم کیو ایم کا قیام 1984 کے اہم سیاسی واقعات تھے جب کہ جنرل ضیاء الحق نے اپنی صدرات کے تسلسل کے لیے ریفرنڈم بھی اسی سال کرایا۔ اس برس پاکستان اور بھارت کے درمیان دنیا کے بلند ترین محاذ سیاچن پر تنازع کا آغاز ہوا۔
صدر جنرل ضیاء الحق نے 1983 میں ایک بار پھر عام انتخابات مؤخر کر دیے جس کے خلاف ایم آر ڈی نے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا۔ اسی سال ایک معاہدے کے تحت پاکستان کو پہلی بار امریکہ سے تین ایف سولہ طیارے ملے۔ اس سال کے دیگر اہم واقعات جاننے کے لیے دیکھیے یہ ٹائم لائن۔
بیگم نصرت بھٹو کی سیاست سے کنارہ کشی کے بعد بے نظیر بھٹو نے 1982 میں پیپلز پارٹی کی باگ ڈور سنبھالی جس کے بعد صدر جنرل ضیاء الحق کے خلاف اپوزیشن کی تحریک میں تیزی آنا شروع ہوئی۔ 1982 میں ہی پاکستان کے کرنسی نوٹس پر پہلی بار 'رزقِ حلال عبادت ہے' کی تحریر شائع ہوئی۔
جنرل ضیاء الحق نے 1981 میں بھی نہ صرف انتخابات کرانے میں ٹال مٹول جاری رکھی بلکہ مارشل لا کے اقدامات کو تحفظ دینے کے لیے عبوری آئینی حکم بھی جاری کر دیا۔ اس برس 'الذوالفقار' نامی تنظیم نے قیدیوں کی رہائی کے لیے پی آئی اے کا ایک مسافر طیارہ اغوا کر لیا۔ 1981 کے دیگر واقعات دیکھیے اس ٹائم لائن میں۔
سال 1979 میں پیش آنے والے واقعات نے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سیاست کا بھی رخ بدل ڈالا۔ پاکستان کے لیے اس سال کا اہم ترین واقعہ سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی تھا۔ اس سال پیش آنے والے مزید واقعات کے بارے میں جانیے اس ویڈیو میں۔
لاہور ہائی کورٹ نے 1978 میں ذوالفقار علی بھٹو کو نواب محمد احمد خان قصوری قتل کیس میں سزائے موت سنا دی جس کے بعد ایک نئی قانونی جنگ شروع ہوئی۔ اس برس جنرل ضیاءالحق نے کابینہ تشکیل دی اور بعدازاں صدارت کا عہدہ بھی سنبھال لیا۔ سن 1978 کے دیگر واقعات جاننے کے لیے یہ ٹائم لائن دیکھیے۔
تقسیمِ برصغیر کے بعد ہونے والے فسادات سے جنم لینے والے المیے کو اردو سمیت اس خطے کی دیگر زبانوں کے ادب میں بھی بیان کیا گیا ہے۔ اردو کے ناول، افسانوں، شاعری اور دیگر اصناف میں ہجرت اور بے گھری کے دکھ کی ترجمانی کس طرح ہوئی اور ان پر کن ادیبوں نے قلم اٹھایا؟ جانیے گیتی آرا اور نوید نسیم کی رپورٹ میں۔
ہندوستان سے ہجرت کرنے والوں کی داستانیں تو پاکستانیوں نے اکثر اپنے بزرگوں سے سنی ہیں لیکن جو غیر مسلم 1947 میں یہاں سے ہجرت کر کے بھارت چلے گئے، آج ہم آپ کو ان کی کہانی سناتے ہیں۔ دیکھیے ان ہندو خاندانوں کی کہانی جو تقسیم کے وقت لاہور میں اپنا گھر بار چھوڑ کر بھارت جانے پر مجبور ہوئے۔
پاکستان کی آزادی کے بعد سب سے پہلے امریکہ نے اسے تسلیم کیا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ دونوں ملکوں کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا۔ گزشتہ سات دہائیوں کے دوران پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کیسے رہے اور ان کا مستقبل کیا ہے؟ جانیے ارم عباسی کی اس رپورٹ میں۔
مزید لوڈ کریں