اس مرتبہ واشنگٹن ڈی سی میں نو منتخب صدر کی حلف برداری بہت غیر معمولی حالات میں ہو رہی ہے۔ صدر ٹرمپ نے اب تک جو بائیڈن کی کامیابی تسلیم نہیں کی جو کہ امریکہ کی سیاسی روایات سے ہٹ کر ہے۔ اس بارے میں تفصیلات جانتے ہیں وائس آف امریکہ کے ندیم یعقوب سے اسد اللہ خالد کی گفتگو میں۔
نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس بدھ کو اپنے عہدوں کا حلف اٹھائیں گے۔ ایسے میں جب امریکی عوام کئی لحاظ سے منقسم ہیں اور کرونا وبا کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے تو ان مسائل سے نمٹنے کے لیے جو بائیڈن کی پالیسی کیا ہو گی؟ جانتے ہیں وائس آف امریکہ کے ندیم یعقوب سے۔
امریکہ کی اہم کاروباری شخصیات نے چھ جنوری کو کانگریس کی عمارت پر صدر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ بہت سے کاروباری اداروں کی مذمت صرف بیانات کی حد تک نہیں رہی بلکہ انہوں نے کئی اقدامات بھی کیے ہیں۔ یہ ردِ عمل کیسا ہے اور امریکی سیاست پر اس کا اثر کیا ہو سکتا ہے؟ جانیے نخبت ملک سے۔
مجھے سابق صدر براک اوباما کی پہلی تقریبِ حلف برداری یاد آ رہی ہے جو چند خوب صورت ترین تقاریب میں سے ایک تھی۔ میں خود کو بہت خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ وائس آف امریکہ کی اردو سروس نے اس تقریب کی لائیو نشریات کے دوران اس پر رواں تبصرے کے لیے مجھے چنا تھا۔
نومنتخب صدر کی حلف برداری کے لیے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ نو منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کیپٹل کمپلیکس میں حلف لیں گے جس کے اطراف بھی خاردار تاریں لگائی گئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق انتخابات میں جیت کی توثیق کے عمل کے بعد تقریبِ حلف برداری میں حلف اٹھانا کسی شخص کو صدر بناتا ہے، وائٹ ہاوس میں رہنا نہیں۔ آئین میں ایسا کچھ نہیں ہے جو کہتا ہو کہ صدر کو ہر صورت وائٹ ہاؤس میں ہونا ہے۔
حالیہ سروے کے مطابق ری پبلکن جماعت کے 21 فی صد حامی کانگریس کی عمارت پر صدر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کی تائید کرتے ہیں۔ کئی امریکی یہ بھی سمجھتے ہیں کہ صدارتی انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔ آئیے اس رپورٹ میں ہم ایک منقسم اور بظاہر ناراض امریکی قوم کی سوچ کو جانچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
امریکہ کا آئین صدر کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ صدارتی معافی کا اختیار استعمال کرتے ہوئے دوسروں کو معافی دیں۔ صدارتی معافی کا اختیار ٹرمپ سے قبل کسی بھی صدر نے اپنے لیے استعمال نہیں کیا۔ کیا صدر ٹرمپ یہ حق اپنے لیے استعمال کر سکتے ہیں؟ تفصیلات جانتے ہیں وائس آف امریکہ کی نخبت ملک سے۔
نو منتخب صدر جو بائیڈن کی تقریبِ حلف برداری سے قبل واشنگٹن ڈی سی میں جگہ جگہ نیشنل گارڈ کے ہزاروں اہلکاروں کا پہرہ ہے۔ دارالحکومت میں نئے صدر کی آمد پر نظر آنے والی روایتی گہما گہمی نہیں ہے۔ بلکہ ماحول میں خاصا تناؤ ہے۔ تفصیلات دیکھیے اسد اللہ خالد کی رپورٹ میں۔
صدر ٹرمپ کے دورِ صدارت کے آخری دنوں میں امریکی سیاست میں جو طوفان آیا ہے، اس سے نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے لیے کیا مسائل پیدا ہو سکتے ہیں؟ جانتے ہیں تحقیقی ادارے مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ سے منسلک تجزیہ کار ڈاکٹر زبیر اقبال سے وائس آف امریکہ کی سارہ زمان کی گفتگو میں۔
امریکی صدر کی حلف برداری سے قبل صورتِ حال کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے نیشنل گارڈز نے ملک بھر سے 21 ہزار اہلکار واشنگٹن ڈی سی میں تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مزید لوڈ کریں