امریکی ایوانِ نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کے حق میں 435 میں سے 232 ووٹ آئے جب کہ مخالفت میں 197 ووٹ ڈالے گئے۔ صدر کا مواخذہ کرنے والوں میں 10 ارکان ری پبلکن پارٹی کے بھی تھے۔ امریکی کانگریس میں اس کارروائی کی تفصیلات جانتے ہیں وائس آف امریکہ کے ندیم یعقوب سے سارہ زمان کی گفتگو میں۔
امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کانگریس کی عمارت پر صدر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کے بعد سے کوشش کر رہی ہے کہ صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹایا جائے۔ اس مقصد کے لیے جہاں مواخذے کی کارروائی جاری ہے وہیں نائب صدر مائیک پینس پر بھی دباؤ بڑھایا جا رہا ہے کہ وہ 25 ویں ترمیم کا استعمال کریں۔ تفصیلات جانیے اس رپورٹ میں۔
امریکہ میں بعض حلقوں میں یہ بحث جاری ہے کہ کیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورِ صدارت کے آخری دنوں میں دارالحکومت پر ان کے حامیوں کی پر تشدد چڑھائی کے لیے خود کو معاف کر سکتے ہیں۔
بدھ کو ایوانِ نمائندگان میں صدر کے مواخذے کے حق میں 232 اور مخالفت میں 197 ارکان نے ووٹ دیا۔ صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے کیپٹل ہل پر ہونے والے حملے کے لیے عوام کو اکسایا تھا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کانگریس میں عوام کو بغاوت پر اکسانے کے الزام پر مواخذے کی کارروائی ہو رہی ہے۔ مواخذے کے بارے میں صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کی کیا حکمتِ عملی نظر آ رہی ہے؟ جانتے ہیں وائس آف امریکہ کی کیتھرین جپسن کی اسد اللہ خالد سے گفتگو میں۔
ری پبلکن پارٹی کے تین سینیٹرز نے ایوانِ نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ صدر نے ایوان کی اس کارروائی کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ کانگریس کی عمارت پر حملے کے روز انہوں نے وائٹ ہاؤس کے سامنے اپنے حامیوں سے جو خطاب کیا اس پر لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ بالکل مناسب تھا۔
امریکی کانگریس میں ڈیموکریٹس نے صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے مواخذے کی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ ایوانِ نمائندگان میں مواخذے کی قرارداد میں صدر پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے لوگوں کو بغاوت پر اکسایا۔ مزید جانتے ہیں وائس آف امریکہ کے ندیم یعقوب سے اسد اللہ خالد کی گفتگو میں۔
ایف بی آئی نے اہنے ایک سیکیورٹی الرٹ میں بتایا ہے کہ وفاقی ادارے کو ایک جانے پہچانے مسلح گروپ کے بارے میں اطلاع ملی ہے کہ وہ سولہ جنوری کو واشنگٹن جانے کی تیاری کر رہا ہے۔
چار صفحات پر مشتمل قرارداد میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اس بات کا مظاہرہ کیا ہے کہ وہ قومی سلامتی، جمہوریت اور آئین کے لیے خطرہ ہیں۔ انہیں صدارتی آفس میں مزید قیام کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کانگریس کی عمارت پر حملے کے بعد صدر کو عہدے سے ہٹانے کے لیے ڈیموکریٹس کی کوششوں میں تیزی آ رہی ہے۔ کیا ڈیموکریٹس کو ان کوششوں میں کامیابی مل سکے گی؟ مزید جانیے وائس آف امریکہ کی نخبت ملک کی اسد اللہ خالد سے گفتگو میں۔
امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ چک شومر کا کہنا ہے کہ انتہا پسندوں کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے خطرات اب تک موجود ہیں اور آئندہ چند ہفتے امریکہ کی جمہوریت کے لیے مشکل ہیں۔
مزید لوڈ کریں