شاہانہ اجون کا 15 سالہ بیٹا اسفند بھی اُن درجنوں معصوم بچوں میں شامل تھا جو آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردوں کی اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بن کر جان کی بازی ہار گئے تھے۔
داعش نے حال ہی میں طالبان کا گڑھ سمجھے جانے والے شہر قندھار اور قندوز کی مساجد میں خود کش حملے کیے تھے جن میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
صوبہ پکتیا سے تعلق رکھنے والے سخی گل کباڑ مارکیٹ میں اپنے گھر سے کمبل، صوفہ سیٹ، واشنگ مشین، ٹیلی وژن اور چارپائیاں فروخت کرنے کے لیے لائے ہیں۔
حال ہی میں پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کے دورۂ کابل کے بعد پاکستان مخالف مظاہروں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
امریکی انخلا مکمل ہونے کے بعد طالبان نے ایئرپورٹ کا نظام سنبھال لیا ہے جب کہ رات گئے طالبان جنگجو امریکی فوجیوں کے انخلا کی خوشی میں ہوائی فائرنگ کرتے رہے۔
پاکستان اور افغانستان کی سرحدی گزرگاہ طورخم پر صورتِ حال معمول پر آ رہی ہے۔ تجارتی سامان کی نقل و حمل جاری ہے اور پاکستان میں پھنس جانے والے افغان شہری بھی وطن لوٹ رہے ہیں۔ طورخم بارڈر پر جاری سرگرمیاں دیکھیے نذر الاسلام کی اس رپورٹ میں۔
طورخم بارڈر کی سیکیورٹی پر مامور طالبان اہل کار کے مطابق وہ کسی کو بلا وجہ تنگ نہیں کرتے اور کوشش ہوتی ہے کہ ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھا جائے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں ٹی ٹی پی کے افغان طالبان کے ساتھ گہرے مراسم رہے ہیں اور افغانستان میں طالبان کے قبضے سے ان کے نظریات کو تقویت مل سکتی ہے۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے ایک ہفتے بعد بھی طالبان نے ملک کے انتظام چلانے کے حوالے سے کوئی باضاطہ حکمتِ عملی کا اعلان نہیں کیا گیا۔ پر امن اقتدار کے حوالے سے طالبان سیاسی رہنماؤں سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔
بہشتہ ارغند کے مطابق وہ معمول کی خبریں پڑھ رہی تھیں جب اچانک سے ان کی نظریں اسٹوڈیو میں اندر آنے والے طالبان پر پڑیں جس کے بعد وہ خوف زدہ ہو گئیں۔
افغانستان میں مقیم صحافی بھی کھل کر بات کرنے سے کتراتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چوں کہ ابھی تک طالبان کی جانب سے میڈیا کے لئے کوئی واضح قوائد و ضوابط نہیں جاری کیے گئے ہیں اس لیے صحافی یہ بات سمجھنے سے عاری ہیں کہ ان کی کون سی بات طالبان کو اچھی لگے گی اور کون سی ناگوار گزر سکتی ہے۔
طلوع ٹی وی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان میں بتایا کہ ان کی نیوز اینکر بہشتہ ارغند طالبان میڈیا ٹیم کے مولوی عبدالحق حماد سے کابل شہر اور گھر گھر تلاشی کے بارے میں ان کے تاثرات لے رہی ہیں۔
گو کہ طالبان اشارۃً کہہ چکے ہیں کہ وہ خواتین کی تعلیم کے مخالف نہیں ہیں اور خواتین کے حقوق کا بھی تحفظ کریں گے۔ تاہم کچھ حلقے اب بھی طالبان کی اس یقین دہانی پر شکوک و شہبات کا اظہار کرتے ہیں۔
پاکستان میں بسنے والے افغان مہاجرین اور طلبہ پُر امید ہیں کہ طالبان ماضی کے برعکس اب افغانستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں نہیں ڈالیں گے۔
افغانستان کی بعض خواتین ماڈلز جہاں ملک کی ثقافت اور تہذیب کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں وہیں وہ ملک کی موجودہ صورتِ حال سے پریشان بھی ہیں۔ ملک میں جاری طالبان کی پیش قدمی پر ان ماڈلز کو خدشہ ہے کہ کہیں دو دہائیوں میں حاصل کامیابیاں رائیگاں نہ ہو جائیں۔ نذرالاسلام کی رپورٹ دیکھیے۔
افغان ماڈل رومیلا ناصری نے بتایا کہ اگر ماضی کا مشاہدہ کیا جائے تو یہ وہی لوگ ہیں جو افغان شہریوں کو ایک بار پھر پتھر کے دور میں لے جانے پر تُلے ہوئے ہیں۔
صوبے کے نائب گورنر، حاجی نبی براہوی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی۔ انھوں نے بتایا کہ طالبان شہر پر قابض ہو گئے ہیں، جب کہ افغان سیکیورٹی فورسز نے صوبہ نمروز کے ضلع دلارام کی جانب پسپائی اختیار کر لی ہے
مقامی میڈیا کے مطابق طالبان کی کوشش ہے کہ وہ لشکر گاہ کا کنٹرول جلد حاصل کر لیں۔ یہی وجہ ہے کہ طالبان نے اپنے کنٹرول میں موجود صوبہ ہلمند کے 14 اضلاع میں سے نو اضلاع سے جنگجوؤں کو لشکر گاہ منتقل کیا ہے۔
مزید لوڈ کریں