بہشتہ ارغند کے مطابق وہ معمول کی خبریں پڑھ رہی تھیں جب اچانک سے ان کی نظریں اسٹوڈیو میں اندر آنے والے طالبان پر پڑیں جس کے بعد وہ خوف زدہ ہو گئیں۔
افغانستان میں مقیم صحافی بھی کھل کر بات کرنے سے کتراتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چوں کہ ابھی تک طالبان کی جانب سے میڈیا کے لئے کوئی واضح قوائد و ضوابط نہیں جاری کیے گئے ہیں اس لیے صحافی یہ بات سمجھنے سے عاری ہیں کہ ان کی کون سی بات طالبان کو اچھی لگے گی اور کون سی ناگوار گزر سکتی ہے۔
طلوع ٹی وی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان میں بتایا کہ ان کی نیوز اینکر بہشتہ ارغند طالبان میڈیا ٹیم کے مولوی عبدالحق حماد سے کابل شہر اور گھر گھر تلاشی کے بارے میں ان کے تاثرات لے رہی ہیں۔
گو کہ طالبان اشارۃً کہہ چکے ہیں کہ وہ خواتین کی تعلیم کے مخالف نہیں ہیں اور خواتین کے حقوق کا بھی تحفظ کریں گے۔ تاہم کچھ حلقے اب بھی طالبان کی اس یقین دہانی پر شکوک و شہبات کا اظہار کرتے ہیں۔
پاکستان میں بسنے والے افغان مہاجرین اور طلبہ پُر امید ہیں کہ طالبان ماضی کے برعکس اب افغانستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں نہیں ڈالیں گے۔
افغانستان کی بعض خواتین ماڈلز جہاں ملک کی ثقافت اور تہذیب کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں وہیں وہ ملک کی موجودہ صورتِ حال سے پریشان بھی ہیں۔ ملک میں جاری طالبان کی پیش قدمی پر ان ماڈلز کو خدشہ ہے کہ کہیں دو دہائیوں میں حاصل کامیابیاں رائیگاں نہ ہو جائیں۔ نذرالاسلام کی رپورٹ دیکھیے۔
افغان ماڈل رومیلا ناصری نے بتایا کہ اگر ماضی کا مشاہدہ کیا جائے تو یہ وہی لوگ ہیں جو افغان شہریوں کو ایک بار پھر پتھر کے دور میں لے جانے پر تُلے ہوئے ہیں۔
صوبے کے نائب گورنر، حاجی نبی براہوی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی۔ انھوں نے بتایا کہ طالبان شہر پر قابض ہو گئے ہیں، جب کہ افغان سیکیورٹی فورسز نے صوبہ نمروز کے ضلع دلارام کی جانب پسپائی اختیار کر لی ہے
مقامی میڈیا کے مطابق طالبان کی کوشش ہے کہ وہ لشکر گاہ کا کنٹرول جلد حاصل کر لیں۔ یہی وجہ ہے کہ طالبان نے اپنے کنٹرول میں موجود صوبہ ہلمند کے 14 اضلاع میں سے نو اضلاع سے جنگجوؤں کو لشکر گاہ منتقل کیا ہے۔
پاک افغان طورخم کراسنگ کو سینٹرل ایشیا کا گیٹ وے بھی کہا جاتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کراسنگ پر دونوں ممالک کے درمیان 65 فی صد تجارت ہوتی ہے جب کہ باقی ماندہ تجارت چمن، انگور اڈہ، خرلاجی اور خرلاچی پر ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان فورسز حالیہ دنوں میں چھینے گئے علاقوں کا دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے طالبان کے خلاف بر سرِ پیکار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لڑائی شدت اختیار کر گئی ہے۔
افغانستان کے شمال میں متعدد علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد طالبان اب جنوب مشرقی علاقوں کا رُخ کر رہے ہیں۔ اس وقت مشرقی صوبے قندھار میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔
سینئر تجزیہ کار اور صحافی نجم سیٹھی کہتے ہیں افغانستان میں امریکہ اور پاکستان کے مفادات مشترک ہیں لیکن بعض معاملات میں ان مفادات کی نوعیت دوسری ہے۔
ے شہروز کاشف نے منگل کو صرف 19 برس کی عمر میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرکے نیا ریکارڈ قائم کردیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کے جنوری سے جون تک کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران افغانستان میں پر تشدد واقعات میں شہریوں کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کا تناسب گزشتہ سال کے مقابلے میں 47 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
طالبان کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی سے نہ صرف عام عوام ہجرت کرنے پر مجبور ہیں بلکہ افغان نیشنل آرمی کے سیکڑوں فوجی جان بچانے کی غرض سے سرحد عبور کر چکے ہیں۔
سترہ اور 18جولائی کو افغان طالبان اور حکومتی وفود کے درمیان مذاکرات کے دو ادوار ہوئے تھے، تاہم فریقین تنازع کے حل کی جانب کوئی بڑی پیش رفت نہیں کر سکے تھے۔
اس وقت افغانستان میں شدید لڑائی جاری ہے۔ لیکن طالبان ابھی تک کہیں بھی اپنا مستقل کنٹرول قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ جنگ لڑائی جاری رکھنے سے ختم نہیں ہوتی۔
افغانستان کے شہر قندھار میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان لڑائی کے باعث بھارت نے چند روز قبل اپنے قونصل خانے سے بھارتی عملہ واپس بلا لیا تھا جب کہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق طالبان نے اسپن بولدک میں افغانستان کو پاکستان سے ملانے والی شاہراہ کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا ہے۔
پاکستانی حکام کی جانب سے افغانستان کی صورتِ حال اور اس کے پاکستان پر ممکنہ اثرات کے بیانات ایسے موقع پر سامنے آ رہے ہیں جب طالبان اور افغان فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے۔
مزید لوڈ کریں