روس، چین، پاکستان اور ایران نے صدر غنی اور عبداللہ عبدللہ کے درمیان طے پانے والے شرکت اقتدار کے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے توقع کی کہ اس اہم پیش رفت سے بین الافغان مذاکرات جلد شروع کرنے میں مدد ملے گی۔
افغانستان کے انتخابی نتائج پر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہو گئے تھے اور فروری میں دونوں نے صدارت کا الگ الگ حلف اٹھا کر اپنی متوازی حکومتوں کا اعلان کر دیا تھا۔
حزب اختلاف اور حکومتی جماعت نے پہلے سے اتفاق کیا تھا کہ اس غیر معمولی اجلاس میں نہ تو قانون سازی ہو گی، نہ سوالات پوچھے جائیں گے اور نہ ہی کوئی توجہ دلاؤ نوٹس یا تحریک التوا پیش کی جائے گی
زلمے خلیل زاد نے افغان عوام پر زور دیا ہے کہ وہ شدت پسند گروپ کی چال میں نا آئیں اور امن کے حصول کی لیے متحد ہو جائیں۔
فیس بک کے مطابق یکم جولائی سے 31 دسمبر 2019 کے دوران روس کی درخواست پر فیس بک اور انسٹاگرام پر 2900 پوسٹس بلاک کی گئیں جب کہ پاکستان اس فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا جس کی درخواست پر 2270 پوسٹس بلاک کی گئیں۔
پروگرام کے تحت یو این ایچ سی آر حکومتِ پاکستان کے تعاون سے کرونا کے پیشِ نظر مالی مشکلات کا 36 ہزار افغان مہاجرین گھرانوں کی مالی مدد کرے گا۔
زلمے خلیل زاد ایسے وقت خطے کے مختلف ملکوں کا دورہ کر رہے ہیں، جب قیدیوں کے تبادلے میں التوا اور افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافے سے افغان امن عمل تعطل کا شکار ہے۔
سروے کے مطابق پاکستان میں تقریبا 69 لاکھ گھرانوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بنیادی ضروریاتِ زندگی پوری کرنے کے لیے روز مرہ کی خوراک میں کمی کی ہے۔ 23 فی صد پاکستانی ایسے ہیں جن کا روز مرہ کی بنیادی ضروریات کے لیے انحصار کم ترجیح کی حامل اور سستی اشیا خور و نوش پر ہے۔
طالبان کے قطر آفس کے ترجمان سہیل شاہین کے مطابق ملاقات میں قیدیوں کی جلد رہائی، بین الافغان مذاکرات اور امریکہ طالبان معاہدے پر عمل درآمد کے طریقوں پر تبادلۂ خیال ہوا ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آئندہ چند ماہ کے دوران پاکستانی برآمدات میں منفی رجحان جاری رہا تو رواں مالی سال کے لیے مقرر کردہ 26 ارب ڈالر کا ہدف حاصل کرنا بہت مشکل ہو گا۔
مارک ایسپر نے کہا کہ اگرچہ امن معاہدے طے پانے کے بعد طالبان نے امریکی فورسز پر اپنے حملے روک دیے ہیں۔ لیکن وہ بدستور افغان سیکیورٹی فورسز پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح افغانستان کو بھی کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سامنا ہے۔ لیکن اس وقت افغانستان میں دو سیاسی متحارب فریق شراکت اقتدار کے کسی معاملے پر متفق نہیں ہو سکے ہیں۔
افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے ترجمان کے مطابق افغان عوام امن چاہتے ہیں۔ دنیا طالبان سے تشدد کو کم کرکے کرونا وائرس سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کرنے کا کہہ رہی ہے۔ اب تشدد کو روکنے کا وقت آگیا ہے۔
امریکہ میں قائم غیر منافع بخش تحقیقاتی ادارے 'سینٹر فار ایڈوانس ڈیفنس اسٹڈیز' کی جمعرات کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملک مبینہ طور پر جوہری سامان اور آلات خرید رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال سیاسی اختلاف رائے اور صحافتی آزادیوں کے حوالے سے ملک میں مشکل صورتحال کا سامنا رہا، اور کئی ایک صحافیوں نے بتایا ہے کہ ریاست اور حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنا مشکل ہو گیا ہے
امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل نے افغان طالبان پر رمضان میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام فریقین اپنی توانائی کرونا وائرس کے خلاف لڑنے پر صرف کریں۔ تاہم طالبان نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔
طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکہ سے طے پانے والے معاہدے میں قیامِ امن کے لیے ایک فریم ورک طے کیا گیا ہے۔ اس معاہدے کی تائید اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برداری بھی کر چکی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق جب بھی امریکہ اور پاکستان کے حکام کی بات ہو گی اس میں دیگر معاملات کے علاوہ افغانستان کا معاملہ ضروری زیر بحث آئے گا۔
پاکستان کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کے مطابق گودار بندرگاہ کے ذریعے اٖفغانستان کے لیے چینی، کھاد اور گندم کی برآمدات کی ترسیل سر بمہر ٹرکوں کے ذریعے کی جائے گی۔
افغان وزیر خارجہ کے مطابق شدت پسند گروہ داعش کے گرفتار رہنما اسلم فاروقی اور ان کے ساتھیوں کی معلومات کا تبادلہ دونوں ممالک کی سلامتی کے لیے اولین ترجیح ہے۔
مزید لوڈ کریں