پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ جوہری صلاحیت رکھنے والے ایک ملک کی حیثیت سے پاکستان ہر ممکن تحمل اور ذمہ داری کی پالیسی پر کاربند ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں تعیانت بھارت کے ہائی کمشنر ٹی سی اے راگوان کو طلب کر کے اُن سے فائرنگ و گولہ باری میں اپنے شہریوں کی ہلاکت پر احتجاج کیا ہے۔
جمعرات کو جاری کی گئی اس رپورٹ کے مطابق نیوکلئیر ہتھیاروں کی تیاری کے سلسلے میں پاکستان نے بھارت کو کہیں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل نے کہا کہ ہم نے اپنے تحفظات سے افغانستان میں متعلقہ حکام کو آگاہ کر دیا ہے۔
بعد ازاں جنرل آسٹن نے اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان کے سیکرٹری دفاع لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) محمد عالم خٹک سے بھی ملاقات کی۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے جاری کوششوں کے سلسلے میں آئندہ آٹھ سے دس ماہ انتہائی اہم ہیں۔
پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی نے اپنے بھارت ہم منصب سے مذاکرات کے لیے 23 اگست کو نئی دہلی جانا تھا لیکن دورے سے محض چند گھنٹے قبل ہی یہ مذاکرات منسوخ کر دیے گئے۔
اس سے قبل پاکستان نے کہا تھا کہ بھارت کی اُس تجویز کو قبول کرنا ممکن نہیں جس میں کہا گیا ہے کہ سرتاج عزیز اپنے دورے کے دوران کشمیری رہنماؤں سے ملاقات نا کریں۔
فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے فوجی اہداف جلد از جلد حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا پاکستان کے روس سے اچھے تعلقات ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان دفاع سمیت کئی شعبوں میں تعاون ہے اور پاکستان اس دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتا ہے۔
سکریٹری خارجہ نے ’اس بات پر زور دیا کہ ایسے الزامات سے باہمی اعتماد پر حرف آتا ہے اور باہمی تعلقات کی فضا متاثر ہوتی ہے، جسے بہتر بنانے کے لیے دونوں ملک سخت کوششیں کرتے رہے ہیں‘
توقع کی جاری ہے کہ سرتاج عزیز اپنے بھارتی ہم منصب اجیت دوول سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات کی بحالی پر زور دیں گے۔
اسلام آباد میں امریکہ سفارت خانے کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے بیان میں شجاع خانزادہ پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی گئی
یوم آزادی کی مرکزی تقریب میں پرچم کشائی کے بعد خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ ’’ہم چاہتے کہ بھارت کے ساتھ بھی کشمیر سمیت تمام متنازع مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہو جائیں۔۔‘‘
رواں ماہ بھارت کی طرف سے اس ملاقات کے لیے 23 اور 24 اگست کے تاریخیں تجویز کی گئی تھیں جن پر پاکستان کی طرف سے غور کیا جا رہا تھا۔
ایم کیو ایم کا الزام ہے کہ کراچی میں جاری آپریشن کے دوران اُن کی جماعت کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ تاہم وفاقی حکومت اس تاثر کی نفی کرتی ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے رکن رانا محمد افضل نے کہا کہ پاکستان کی یہ کوشش ہو گی کہ وہ افغانستان کے تحفظات کو دور کرے۔
ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق گزشتہ ماہ طے پانے والے معاہدے کے بعد جواد ظریف کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہو گا۔
صدر اشرف غنی نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہمیں معلوم ہے کہ دہشت گردوں کی پناہ گاہیں پاکستان میں ہیں اور وہ وہاں سرگرم ہیں۔ ان تمام سرگرمیوں کو بند ہونا چاہیئے۔‘‘
چار ممالک اس منصوبے پر طویل عرصے سے مذاکرات کر رہے ہیں مگر انتظامی مسائل اور افغانستان میں بدامنی کے باعث اس پر کام شروع نہیں ہو سکا۔
مزید لوڈ کریں