رسائی کے لنکس

پڑوسی ممالک سے خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں: ممنون حسین


یوم آزادی کی مرکزی تقریب میں پرچم کشائی کے بعد خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ ’’ہم چاہتے کہ بھارت کے ساتھ بھی کشمیر سمیت تمام متنازع مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہو جائیں۔۔‘‘

پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر صدر ممنون حسین نے کہا کہ ملک کی سلامتی اور دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا تاہم اُنھوں نے پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ کشیدگی سے پاک تعلقات کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یوم آزادی کی مرکزی تقریب میں پرچم کشائی کے بعد خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک سے خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے۔

’’ہم چاہتے کہ بھارت کے ساتھ بھی کشمیر سمیت تمام متنازع مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہو جائیں، حال ہی میں مشرقی سرحدوں پر بعض ناخوشگوار واقعات رونما ہوئے۔ لیکن ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی کی بنیاد پر دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا حامی ہے لیکن اگر پاکستان کی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو ہم اپنی سلامتی اور دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کامیابی کے حصول تک جاری رہے گی۔

’’پاکستان طویل مدت سے حالت جنگ میں ہے، ایک طرف شدت پسندوں نے ریاست کو چیلنج کر رکھا ہے تو دوسری طرف سماج دشمن عناصر اور غیر ملکی مفاد کے لیے کام کرنے والوں نے ملک کے بعض حصوں میں امن و امان بگاڑ دیا۔ حکومت پاکستان نے بھرپور سیاسی عزم کے ساتھ اس چیلنج کا سامنا کیا جس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔‘‘

صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان کا ایک اور بڑا مسئلہ بدعنوانی ہے جس کے نتیجے میں ملک کی معیشت اور انتظامی ڈھانچہ شکست وریخت کا شکار ہوا۔

اُن کا کہنا تھا کہ معاشی عدم استحکام بھی پاکستان کے لیے غیر معمولی چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے جس سے نمٹنے کے لیے موجودہ حکومت اُن کے بقول محنت و لگن سے کام کر رہی ہے۔

صدر ممنوں حسین نے کہا کہ خارجہ تعلقات کے شعبے میں بھی پاکستان نے حال ہی میں کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اُن کے بقول وہ زمانہ ماضی کا حصہ بن چکا ہے جب پاکستان تنہائی کا شکار تھا۔

اُنھوں نے کہا کہ اقوامِ عالم میں پاکستان کو یہ مقام اس کی حقیقت پسندانہ خارجہ پالیسی سے ملا ہے جس کا مرکزی نکتہ دنیا کے تمام ملکوں بالخصوص ہمسایہ ممالک سے خوشگوار اور دوستانہ تعلقات کا فروغ ہے۔

پاکستان میں یوم آزادی کی مرکزی تقریب میں وزیراعظم نواز شریف اور مسلح افواج کے سربراہان سمیت دیگر اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظام کیے گئے تھے اور جس مقام پر تقریب منعقد کی گئی وہاں تک عام ٹریفک کی آمد و رفت بند رہی جب کہ صبح سے دن بارہ بجے تک اسلام آباد میں موبائل فون کی سہولت بھی معطل رہی جسے بعد میں بحال کر دیا گیا۔

XS
SM
MD
LG