بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں نامعلوم مسلح افراد نے پاکستان کی فوج کی بم ڈسپوزل ٹیم پر حملہ کیا جس میں دو اہل کار ہلاک اور چار اہل کار زخمی ہو گئے۔
سیکورٹی فورسز کے ذرائع نے بتایا ہے کہ 4 سے 6 کے قریب دہشت گروں نے نیول بیس میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کا مقابلہ کرتے ہوئے ایف سی کے اسپیشل آپریشن ونگ، نیول ایس ایس جی اور دیگر فورسز نے دہشت گردوں کو پسپا کیا ہے۔
وزیرِ اعلٰی بلوچستان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں نے دہشت گردی کا حملہ ناکام بنایا۔ کامیاب کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
منگل کو ایچ آر سی پی نے اس حوالے سے ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کی ہے جس میں حکومت کو متاثرہ فریقوں سے رابطے کی سفارش کر کے مقامی تاجروں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔
مختلف سرکاری اداروں کے مطابق اس دوران خیبرپختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان اور افغانستان سے ملحقہ قبائلی اضلاع شدید بارشوں، برف باری اور پہاڑی تودے گرنے سے مختلف شاہراہوں اور سڑکوں پر آمد و رفت کا سلسلہ بھی متاثر ہوا ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ سرفراز بگٹی اور ان کی کابینہ کو آئندہ پانچ برسوں کے دوران جن چیلنجز کا سامنا ہوگا ان میں امن و امان کی صورتِ حال سرِ فہرت ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن کی سرحد پر چار ماہ کے بعد تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر بحال ہو گئی ہیں۔ البتہ لغڑی اتحاد کا ویزے اور پاسپورٹ کی پابندی کے خلاف چمن میں دھرنا بدستور جاری ہے۔
بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث سیلابی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے اور نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ عام انتخابات کے بعد بلوچستان کی حکومت سازی میں تاخیر کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ بلوچستان کی حکومت کے فیصلے کوئٹہ کے بجائے اسلام آباد میں ہو رہے ہیں۔
بلوچستان کے سرحدی ضلعے چمن میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان پاسپورٹ اور ویزے کی شرط لاگو کیے جانے کے فیصلے کے خلاف چار ماہ سے جاری دھرنے کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
انتخابات کے بعد بلوچستان میں مختلف جماعتیں احتجاج بھی کر رہی ہیں جس کی وجہ سے صوبے میں ذرائع آمدورفت اور کاروبارِ زندگی متاثر ہو رہے ہیں۔
انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف بلوچستان میں مختلف سیاسی جماعتوں احتجاج کر رہی ہیں۔ کوئٹہ سمیت متعدد علاقوں میں سیاسی جماعتوں کی اپیل پر ہڑتال بھی کی جا رہی ہے۔ مزید تفصیلات بتا رہے ہیں مرتضیٰ زہری۔
بلوچستان میں کئی قوم پرست اور سیاسی جماعتوں نے انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے دھاندلی کے الزامات لگا کر احتجاج شروع کر دیا ہے۔ مرتضیٰ زہری کوئٹہ سے مزید تفصیلات بتا رہے ہیں۔
کوئٹہ میں ڈی سی کمپلیکس کے باہر آر اوز کے خلاف، نیشنل پارٹی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزار امیدوار، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے امیدوار اور کارکن احتجاج کیا۔ ان کا الزام ہے کہ امیدواروں کے انتخابی نتائج میں ردوبدل کیا گیا ہے۔
بلوچستان میں انتخابی مہم کے دوران امیدواروں کے گھروں، دفاتر، کارنر میٹنگز اور متوقع پولنگ اسٹیشنز پر 40 سے زائد حملے ہوئے تھے۔ حکام کے مطابق بلوچستان کے حساس پولنگ اسٹیشنز کو تحفظ فراہم کرکے کے لیے 50 ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ مزید تفصیل مرتضیٰ زہری سے۔
سیکیورٹی فورسز نے کلیئرنس آپریشن مکمل کر کے 21 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ سیکیورٹی صورتِ حال کے پیشِ نظر دونوں صونوں کے عوام میں عدم تحفظ کا احساس ہے جس کا اثر پولنگ ڈے میں کم ٹرن آؤٹ کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔
پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم جاری ہے۔ لیکن بلوچستان میں امیدواروں کو سیکیورٹی خدشات لاحق ہیں۔ ایسی صورتِ حال میں عوام امیدواروں سے کیا چاہتے ہیں؟ کوئٹہ سے مرتضیٰ زہری کی رپورٹ۔
بلوچستان کے علاقے مچھ اور کولپور میں پیر اور منگل کی درمیانی شب مسلح افراد کے راکٹ حملوں اور فائرنگ سے حکام کے مطابق پولیس افسر سمیت چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ نگراں صوبائی وزیرِ اطلاعات نے دعویٰ کیا ہے کہ فورسز نے آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم کے پانچ افراد کو ہلاک کیا ہے۔ مرتضیٰ زہری کی رپورٹ۔
مزید لوڈ کریں