|
پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے پیر کی شب بلوچستان کے علاقے تربت میں نیول بیس پر حملے کو ناکام بناتے ہوئے چار حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔ بلوچستان لیبریشن آرمی نے اس حملے کی ذمہ داری کا دعویٰ کیا ہے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دہشت گردوں نے تربت میں بحریہ کی بیس پی این ایس صدیق پر حملے کی کوشش کی جسے سیکیورٹی اہلکاروں کی بروقت کارروائی نے ناکام بنا دیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں سے مقابلے کے دوران فرنٹیئر کانسٹبلری کے اہلکار سپاہی نعمان فرید ہلاک ہوئے ہیں۔
کالعدم علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی مجید بریگیڈ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
تربت پولیس کنٹرول کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ واقعہ پیر کی شب تقربیاً 10 بجکر 30 منٹ پر پیش آیا۔
اہلکار کے مطابق حملہ آوروں نے پہلے نیول بیس کے مرکزی دروازے سے داخل ہونے کی کوشش کی اس دوران علاقے سے دھماکوں اور شدید فائرنگ کی آوازیں آتی رہیں۔
بلوچستان میں بی ایل اے کی جانب سے ایک ہفتے میں یہ دوسری بڑی کارروائی ہے۔ گزشتہ ہفتے عسکریت پسندوں نے بلوچستان کے ساحلی علاقے گواد پورٹ کمپلیکس پر حملہ کیا تھا۔
گوادر حملے میں سات حملہ آوروں سمیت آٹھ افراد ہلاک جب کہ دو زخمی ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ تربت کا شمار بلوچستان کے شورش زدہ علاقوں میں ہوتا ہے جہاں بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کی جانب سے ماضی میں بھی سیکیورٹی فورسز پر مہلک حملے ہوتے رہے ہیں۔
پیر کی شب تربت میں نیول بیس کے قریب دھماکوں کی آواز کے بعد ٹیچنگ اسپتال تربت میں ممکنہ صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی جب کہ پولیس اور فورسز کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پہنچی اور پورے علاقے کو قبضے میں لے لیا۔
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ "مجید بریگیڈ کے افراد نیول ائیر بیس پر حملہ کر کے داخل ہوئے اور دشمن کے درجن بھر سے زائد اہلکار ہلاک کر کے فدائین جانفشانی کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔"
عسکریت پسندوں کے حملے کے وقت سیکیورٹی فورسز کے ذرائع نے بتایا تھا کہ 4 سے 6 کے قریب دہشت گروں نے نیول بیس میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کا مقابلہ کرتے ہوئے ایف سی کے اسپیشل آپریشن ونگ، نیول ایس ایس جی اور دیگر فورسز نے دہشت گردوں کو پسپا کیا ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں بحری تنصیبات اور حساس آلات کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا ہے۔ جب کہ علاقے میں آپریشن کلئیرنس کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
تربت کے مقامی لوگوں نے وائس آف امریکہ کو بتایاکہ تربت کے نواحی علاقے سے پہلے دھماکوں اور بعد میں تقریباً 30 منٹ تک شدید فائرنگ کی آوازیں آتی رہی جس سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
یاد رہے کہ سال 2017 میں پاکستان بحریہ نے تربت میں اپنا نیا اسٹیشن فعال کیا تھا۔ اس بیس کا مقصد پاکستان بحریہ کو نہ صرف وقت کے تقاضوں کے مطابق میری ٹائم سیکیورٹی آپریشنز میں مدد فراہم کرنا تھا بلکہ اسے سمندری دہشت گردی اور بحری قزاقی کی روک تھام کے لیے معاون قرار دیا گیا تھا۔
سال 2018 میں بلوچستان کے جنوبی ضلع کیچ کے صدر مقام تربت میں میں سیکورٹی فورسز پر ایک حملے میں ایف سی کے چھ جوان ہلاک اور فوج کے ایک افسر سمیت 14 ایف سی اہلکار زخمی ہوئے تھے، جبکہ جوابی کاروائی میں چار حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔
گزشتہ سال بھی تربت میں فرنٹئیر کور (ایف سی) کی گاڑی پر خاتون نے خودکش حملہ کیا جس سےحملہ آوار سمیت دو افراد ہلاک جبکہ 3 زخمی ہوگئے.
اس رپورٹ کو اے پی کی اطلاعات سے اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔
فورم