رسائی کے لنکس

پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مزدور گوادر میں قتل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • مزدور سربندر کے علاقے میں فش ہاربر جیٹی کے قریب ایک رہائشی کوارٹر میں سو رہے تھے۔
  • سوشل میڈیا پر واقعے کی بعض وائرل مبینہ تصاویر میں ایک خستہ حال کمرے میں خون سے لت پت مزدوروں کی لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں۔
  • واقعے کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جا رہا ہے، صوبائی وزیرِ داخلہ
  • ہلاک مزدوروں کے لواحقین سے رابطہ کیا جار رہا ہے، ترجمان بلوچستان حکومت

بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں ایک گھر سے سات مزدوروں کی لاشیں ملی ہیں جن کا تعلق پنجاب کے شہر ضلع خانیوال سے بتایا جاتا ہے۔

گوادر سٹی پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ مسلح افراد نے ایک گھر میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہاں موجود سات مزدور موقع پر ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔

پولیس افسر کے مطابق واقعہ جمعرات کی صبح اس وقت پیش آیا جب مزدور سربندر کے علاقے میں فش ہاربر جیٹی کے قریب ایک رہائشی کوارٹر میں سو رہے تھے۔

واقعے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے موقع پر پہنچے اور مزدوروں کی لاشیں گوادر کے سرکاری اسپتال منتقل کر دیں۔

سوشل میڈیا پر واقعے کی بعض مبینہ تصاویر وائرل ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خستہ حال کمرے میں خون سے لت پت مزدوروں کی لاشیں ایک دوسرے کے اوپر پڑی ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق صوبۂ پنجاب کے ضلع خانیوال سے ہے اور مقتولین کی شناخت ساجد، اسد، عدنان، حسیب، مقرب، عنصر اور شان کے ناموں سے ہوئی ہے جب کہ ارسلان نامی شخص زخمی ہے۔

واقعے کے بعد صوبائی وزیرِ داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نا خوش گوار واقعے کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ان کے بقول "معصوم مزدوروں کا قتل کھلی دہشت گردی ہے۔"

یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں دہشت گردوں نے بلوچستان کے ضلع نوشکی میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو مسافر بس سے اتار کر شناخت کے بعد قتل کر دیا تھا۔

ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق وزیرِ اعلیٰ نے افسوس ناک واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے جب کہ ہلاک مزدوروں کے لواحقین سے رابطہ کیا جار رہا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG