منظور پشتین کو حراست میں لیے جانے کا معاملہ پیر کو اس وقت سامنے آیا ہے جب وہ چمن سرحد پر نئی سفری پابندیوں کے خلاف کئی روز سے جاری تاجروں کے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کے بعد تربت میں لاپتا افراد کے دھرنے میں شرکت کے لیے روانہ ہو رہے تھے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر پاسپورٹ لازمی قرار دینے کے خلاف چمن کی تاجر برادری سراپا احتجاج ہے۔ تاجروں کے دھرنے کو ایک ماہ مکمل ہوچکا ہے اور انہوں نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی بند کردی ہے۔ تفصیلات مرتضیٰ زہری کی اس رپورٹ میں۔
ماہرین کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے بیانیے میں بظاہر اسٹیبلشمنٹ کے لیے نرم گوشہ نظر آتا ہے۔ ایسے میں وہ پرو اسٹیبلشمنٹ جماعتوں کے ساتھ سیاسی اتحاد میں کوئی عار محسوس نہیں کر رہے۔
پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے چمن میں حکومت کی جانب سے آمد و رفت کے لیے پاسپورٹ کی پابندی پر مقامی تاجر سراپا احتجاج ہیں۔ حکومت کے اس فیصلے سے چمن کے تاجر، مزدور اور عام افراد معاشی طور پر کس طرح متاثر ہو رہے ہیں؟ تفصیل مرتضیٰ زہری کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے چمن میں حکومت کی جانب سے آمد و رفت کے لیے پاسپورٹ کی پابندی پر مقامی تاجر سراپا احتجاج ہیں۔ تاجر کہتے ہیں اگر حکومت نے پاسپورٹ کے فیصلے پر نظرِ ثانی نہ کی تو 50 ہزار سے زائد افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ مزید تفصیل بتا رہے ہیں چمن سے مرتضیٰ زہری۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے گوادر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ میں فورسز کے 14 اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
پاکستان سے غیرقانونی تارکین وطن کی رضاکارانہ واپسی کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد مہاجرین کو ہولڈنگ سینٹرز میں رکھنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ کوئٹہ میں دو ہولڈنگ سینٹرز بنائے گئے ہیں جہاں پناہ گزینوں کو رکھنے کے بعد چمن کے راستے افغانستان بھیجا جائے گا۔ مزید تفصیل بتا رہے ہیں مرتضیٰ زہری۔
افغانستان اور پاکستان کے درمیان آمد و رفت کے لیے تذکرہ اور پرمٹ کے بجائے پاسپورٹ اور ویزا استعمال کرنے کی شرط پر دونوں ملکوں کے تاجر پریشان ہیں۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ کی شرط سے ان کی مشکلات بڑھیں گی۔ تفصیلات دیکھیے چمن سے مرتضیٰ زہری کی رپورٹ میں۔
حکومتِ پاکستان کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کو ملک چھوڑنے کے لیے دی گئی مہلت میں اب چند روز ہی باقی رہ گئے ہیں۔ ایسے میں یہاں مقیم افغان پناہ گزینوں کو مشکلیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد غیر قانونی طور پر پاکستان آنے والے ایک پناہ گزین کی کہانی سنیے۔
چمن میں سیاسی جماعتیں اور تاجر حکومت کی جانب سے پاکستان افغانستان سرحد عبور کرنے کے لیے پاسپورٹ اور ویزا لازمی قرار دینے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ تاجر اتحاد کا دھرنا بدھ کو مسلسل پانچویں روز بھی جاری رہا۔ تاجروں کا مطالبہ ہے کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ مرتضیٰ زہری کی رپورٹ۔
بلوچستان میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکن ثنا درانی نے ویڈیو اسکینڈل کے مجرموں کو کم سزا پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ تربت کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں اس وقت پیش آیا جب مزدور مقامی ٹھیکید ار کے گھر میں سو رہے تھے کہ نامعلوم مسلح افراد نے مکان میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ کی۔
پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں کے تاجر دونوں ملکوں کے درمیان اکثر سفر کرتے ہیں۔ لیکن حکومتِ پاکستان کی افغان شہریوں اور مہاجرین سے متعلق پالیسی کی وجہ سے پاکستانی تاجر بھی پریشان ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ ویزہ کی شرط سے ان کا کاروبار متاثر ہوگا۔ چمن سے مرتضیٰ زہری کی رپورٹ۔
قلات ڈویژن کے ایک اعلٰی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وڈھ میں فریقین کی جانب سے تاحال ایک دوسرے پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔
اتحاد اہلسنت بلوچستان نے مستونگ واقعے کے خلاف یکم اکتوبر کو بلوچستان بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال دے دی ہے۔
صدام حسین نے بتایا کہ دھماکے کے مقام پر ہر طرف لاشیں ہی لاشیں تھیں۔ زخمیوں کو لوگ اپنی مدد آپ کے تحت اسپتال منتقل کر رہے تھے۔ وہ بھی اپنے رشتہ داروں کو تلاش کرنے میں مصروف ہو گئے
کوئٹہ کے نواحی علاقے میں لگ بھگ چار دہائیوں سے مقیم افغان پناہ گزین غلام سخی پاکستان میں حالیہ مہنگائی سے پریشان ہیں اور واپس اپنے وطن جا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ افغانستان میں معاشی حالات جتنے بھی خراب ہیں لیکن وہاں مہنگائی نہیں ہے۔ مرتضیٰ زہری کی رپورٹ۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی سے ہفتے کو مبینہ طور پر اغوا ہونے والے چھ فٹ بالر تاحال بازیاب نہیں کرائے جا سکے۔ فٹ بالرز کے لواحقین اور سماجی کارکنوں نے پیر کو ان کی بحفاظت واپسی کے لیے سوئی میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
وڈھ شہر میں گزشتہ 13 روز سے جاری جھڑپوں کے باعث بازار بند ہیں اور علاقے میں غذائی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ متعدد خاندان خوف سے علاقے سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔
بلوچستان میں ایران سے اسمگل ہونے والا پیٹرول کھلے عام دستیاب ہے۔ عام پیٹرول کے مقابلے میں اسمگل شدہ ایرانی پیٹرول کم قیمت پر دستیاب ہوتا ہے۔ لیکن یہ پیٹرول مختلف پمپس تک کیسے پہنچتا ہے؟ جانیے ایک ڈرائیور کی زبانی مرتضیٰ زہری کی اس رپورٹ میں۔
مزید لوڈ کریں