رسائی کے لنکس

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں انتخابی اُمیدواروں پر حملے؛ ٹرن آؤٹ کم ہونے کے خدشات


پاکستان میں عام انتخابات سے قبل صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں انتخابی اُمیدواروں پر حملوں میں ہلاکتوں پر سیاسی اور عوامی حلقوں میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ دونوں صوبوں میں الیکشن آٹھ فروری کو ہی ہوں گے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ سیکیورٹی صورتِ حال کے پیشِ نظر دونوں صونوں کے عوام میں عدم تحفظ کا احساس ہے جس کا اثر پولنگ ڈے میں کم ٹرن آؤٹ کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔

پشاور یونیورسٹی کے ایریا اسٹڈی سینٹر کے سابق ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ذاکر انور کہتے ہیں کہ دہشت گردوں کو انتخابات کے موقع پر اپنی کارروائیاں تیز کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔

اُن کے بقول "دہشت گردوں کا کام دہشت پھیلانا ہوتا ہے، لہذٰا وہ الیکشن کے موقع پر اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔"

بدھ کو باجوڑ میں حلقہ این اے 8 اور پی کے 22 سے آزاد اُمیدوار ریحان زیب کے قتل کے بعد صورتِ حال مزید کشیدہ ہو گئی تھی۔ اُمیدوار کی ہلاکت کے بعد الیکشن کمیشن نے دونوں حلقوں میں انتخابات ملتوی کر دیے ہیں۔

کسی گروپ نے ریحان زیب کے قتل کی ذمے داری قبول نہیں کی، تاہم پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔

منگل کو ضلع شانگلہ کے حلقہ این اے 11 سے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے امیدوار اورنگزیب خان کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ان کے ڈرائیور کو زخمی کر دیا تھا۔ تاہم اُمیدوار محفوظ رہے تھے۔

دس جنوری کو شمالی وزیرستان میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 104 سے امیدوار ملک کلیم اللہ دو ساتھیوں سمیت فائرنگ کے ایک واقعے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

مقامی قبائلی رہنما کا کہنا ہے کہ ملک کلیم اللہ پر حملہ بھی اسی جگہ ہوا ہے جہاں چند دن پہلے سابق ایم این اے محسن داوڑ پر حملہ ہوا تھا۔

بلوچستان میں سیکیورٹی خدشات؛ عوام امیدواروں سے کیا چاہتے ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:35 0:00

نیشنل ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ اور پشتون تحفظ تحریک کے بانی ممبر محسن داوڑ پر نامعلوم افراد نے تین جنوری کو فائرنگ کی تھی جس میں وہ بال بال بچ گئے تھے۔

گزشتہ برس 31 دسمبر کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے قافلے میں شامل گاڑی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی تھی۔

انتخابی اُمیدواروں پر حملوں کے علاوہ بھی حالیہ دنوں میں سیکیورٹی فورسز سمیت دیگر افراد پر حملوں میں ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر ذاکر انور کہتے ہیں کہ انتخابات سے قبل اس نوعیت کے واقعات سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بھی دباؤ بڑھتا ہے۔

بلوچستان میں پرتشدد واقعات

گزشتہ چند روز میں بلوچستان کے شہروں کوئٹہ، تربت، بلیدہ، قلات، حب چوکی، قلعہ عبداللہ، خضدار اور جعفر آباد میں انتخابی دفاتر پر حملوں میں چھ افراد ہلاک اور 12 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

جمعرات کو کوئٹہ کے علاقے نیو سبزل روڈ پر ہوٹل کے قریب ایک بم دھماکے میں ایک شخص ہلاک جب کہ ایک زخمی ہوا۔

پولیس نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ سبزل روڈ دھماکہ خیز مواد پہلے سے نصب تھا اور اچانک دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک راہ گیر ہلاک جب کہ ایک زخمی ہو گیا۔

کوئٹہ پولیس نے بتایا ہے کہ بدھ کی شب کوئٹہ کے شالکوٹ پولیس تھانہ پر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں اے ایس آئی غلام رضا زخمی ہو گیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 30 جنوری کو بلوچستان کے شہر سبی میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی ریلی کے قریب ہونے والے دھماکے میں حکام کے مطابق چار افراد ہلاک جب کہ پانچ زخمی ہو گئے تھے۔

بدھ کو کوئٹہ میں گائی خان چوک پر نامعلوم افراد کے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار علی مدد جتک کے انتخابی دفتر پر دستی بم حملے میں پانچ کارکن زخمی ہو گئے تھے۔

ایک اور واقعے میں بلوچستان کے علاقے قلعہ عبداللہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک فعال کارکن ہلاک جب کہ ایک زخمی ہو گیا تھا۔

کیچ اور قلات کے علاقوں میں بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروں اور کارنر میٹنگز پر حملے ہوئے تاہم کسی قسم کا جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔

الیکشن کمیشن کا اجلاس

نگراں وزیرِ داخلہ گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ انتخابات کے انعقاد پر کسی کو کوئی شکوک و شبہات نہیں ہونے چاہئیں، الیکشن آٹھ فروری کو ہی ہو گا۔

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتِ حال سے متعلق الیکشن کمیشن کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بدامنی کے واقعات ڈرانے کے لیے کیے گئے۔

اُن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے دونوں صوبوں میں خصوصی سیکیورٹی اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

نگراں وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ہونے والے واقعات کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG