سوشل میڈیا پر زیرگردش رپورٹس کے مطابق مبینہ طور پر لاپتا کی جانے والی خاتون بلوچ شاعرہ ہیں۔حبیبہ پیر جان کی صاحبزادی حنا نے وائس آف امریکہ کے نمائندے مرتضیٰ زہری سے گفتگو میں اپنی والدہ کو لاپتا کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔
جام کمال خان نے ایک سوال پر بتایا کہ تحریکِ عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کی بھرپور کوشش کی جائے گی مگر اب تک نئے قائد ایوان کے نام پر اتفاق نہیں ہوا، اس سلسلے میں اتحادیوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب ہوشاب کے علاقے عرضو بازار میں ایک مکان پر چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے نور جہاں نامی خاتون سمیت دو افراد کو حراست میں لیا تھا۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری طور پر گمشدہ ہونے والے افراد کے لواحقین نے عید منانے کے بجائے ان کی بازیابی کے لیے احتجاجی مظاہرے کیے۔
جامعہ کراچی میں خودکش دھماکہ کرنے والی شاری بلوچ کے رشتے دار ان کے اس فعل پر اب تک صدمے میں ہیں جب کہ بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہری علاقے تربت میں قائم شری بلوچ کے آبائی گھر پر لوگ تعزیت کے لیے آ رہے ہیں۔ مزید جانیے تربت سے وائس آف امریکہ کے نمائندے مرتضیٰ زہری کی اس رپورٹ میں۔
واضح رہے کہ کراچی یونیورسٹی بم دھماکے میں ملوث خاتون شاری بلوچ ، بلوچستان یونیورسٹی میں ایم فل کی طالبہ تھیں اورتربت کے ایک اسکول میں پڑھاتی بھی رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی کارکن ماہ رنگ بلوچ کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے مقامی لوگ یہاں کے وسائل سے محروم ہیں یہاں لوگوں کی بڑی تعداد یا تو کھیتی باڑی کرتی ہے یا ان کا روزگار بارڈر ٹریڈ سے وابستہ ہے۔ مگر، انھوں نے الزام لگایا کہ ''اب اس سرحدی کاروبار کو بھی بلوچستان کے لوگوں کے لیے غیر محفوظ بنا دیا گیا ہے''۔
سی ٹی ڈی کا دعویٰ ہے کہ ان کے اہل کاروں نے 15 مارچ کو دو پہر 2 بج کر 30 منٹ پر حفیظ بلوچ کو جعفرآباد کے علاقے سیف آباد کے گوٹھ محمد مٹھل سے گرفتار کیا تھا۔
بلوچستان میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے ضلع کیچ سے کوئٹہ تک پیدل مارچ کرنے والے سماجی کارکن 23 دن بعد اپنی منزل پر پہنچ گئے ہیں۔ کئی سو کلومیٹر کی مسافت پیدل طے کرنے والے گلزار بلوچ سے ملوا رہے ہیں مرتضیٰ زہری۔
دھماکہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب سبی کا 4 روزہ روایتی میلہ جاری تھا اور پاکستان کے صدر عارف علوی بھی میلے کے اختتامی تقریب کے سلسلے میں سبی میں موجود تھے۔ اطلاعات کے مطابق دھماکہ سبی میں اندرون شہر ٹھنڈی سڑک کے قریب ہوا ہے۔
حکام کے مطابق 24 فروری کو چمن میں پاکستان کی افغانستان سے متصل سرحدی علاقوں میں باڑ اکھارنے کے تنازع پر پاکستان کی فوج اور افغانستان کے طالبان کے درمیان اسپن بولدک کے ایک گاؤں میں جھڑپ ہوئی تھی اور دونوں جانب سے شدید فائرنگ کا تبادلہ کیا گیا تھا۔
مبینہ طور پر لاپتا ہونے والے حفیظ بلوچ کا تعلق خضدار کے پسماندہ علاقے باغبانہ سے ہے۔انہوں خضدار سے ہی اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کی۔ بعد ازاں فزکس میں ایم فل کرنے کے لیے اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔
ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 2021 کے دوران خواتین پر تشدد کے 129 واقعات سامنے آئے جب کہ غیرت کے نام پر قتل ہونے والے افراد کی تعداد 118 بتائی گئی ہے۔
ضلعی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس نے ڈاکٹروں کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکا کیا جس پر انہوں نے پولیس اہل کاروں پر دھاوا بول کر 6 پولیس اہل کاروں کو زخمی کر دیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق 2014 سے دسمبر 2019 تک 194 لاپتا افراد بازیاب ہو کر واپس اپنے گھروں کو لوٹے تھے۔
بلوچستان میں قلات کے 70 سالہ محمد بخش مری بلوچ ثقافت کو زندہ رکھنے کے لیے ایسی بیش قیمت اور دیدہ زیب چھڑیاں بنانے کا فن جاری رکھے ہوئے ہیں جو ماضی میں قبائل کے سردار استعمال کرتے تھے۔ مارکیٹ میں ان چھڑیوں کی قیمت 60 ہزار روپے تک ہے۔ مزیدجانیے کوئٹہ سے مرتضیٰ زہری کی اس رپورٹ میں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ ریکوڈک معاہدے کو خفیہ نہیں رکھا گیا اس پر صوبے کے تمام منتخب نمائندوں کو بریفنگ دی گئی ہے۔
بلوچستان کے ضلع ژوب میں ایک غار سے چار افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں۔ لیویز حکام کا کہنا ہے کہ چاروں افراد کی لاشیں دو ماہ پرانی ہیں۔
مزید لوڈ کریں