علی عمران وائس آف امریکہ اردو سے منسلک ہیں اور واشنگٹن ڈی سی سے رپورٹ کرتے ہیں۔
جنوبی ایشیائی تعلقات پر گہری نظررکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور دوسرے ممالک اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری کے بغیر خطے میں امن قائم کرنا مشکل ہے
بھارتی سفیر واشنگٹن ڈی سی کے تھنک ٹینک ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام ایک آن لائین مباحثے میں میزبان والٹر رسل میڈ کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔
ماہرین کے مطابق تنازعات سے دوچار خطے میں کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی پر کاربند ہونے کی اس پیش رفت کے پیچھے جو چیدہ عوامل کارفرما رہے ہیں ان میں کووڈ نائیٹین کے دونوں ممالک کی معیشتوں پر اثرات اور بھارت اور چین میں لداخ میں ہونے والی جھڑپیں ہیں.
ماہرین کہتے ہیں کہ اب معاشرے کے مختلف طبقوں اور خصوصاً اقلیتی برادریوں اور خواتین کی پہلے سے کہیں بڑے تناسب میں امریکی انتظامیہ میں شمولیت ایک اہم اقدام ہے۔
ڈاکٹر مہوش، جنہوں نے لاہور سے ایم بی بی ایس کا امتحان پاس کیا اور امریکہ میں مزید تعلیم حاصل کر رہی ہیں، کہتی ہیں کہ انہیں تحقیق سے زمانہ طالب علمی سے ہی لگاؤ رہا ہے۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلقہ کچھ ایسے مثبت عوامل بیک وقت نمودار ہو رہے ہیں جن کی بدولت امریکی معیشت کی نمو گزشتہ چار عشروں کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
رپورٹ کے مصنفین کہتے ہیں کہ امریکہ اور پاکستان کے تعاون پر مبنی تعلقات نہ صرف علاقائی تعلقات اور تنازعات کے حل کے حوالوں سے اہمیت کے حامل ہیں بلکہ دونوں ممالک کے مفاد اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری ہیں۔
صحت عامہ کے ماہرین کے لیے وائرس کے خلاف جاری جنگ میں ایک اہم پیش رفت یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں دنیا میں سب سے زیاد دو متاثرہ ممالک امریکہ اور بھارت میں بھی عالمی وبا کے نئے کیسز میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ پاکستان میں بھی نئے کیسز میں کمی آئی ہے۔
فلم ساز بابر احمد کہتے ہیں کہ یہ فلم ظاہر کرتی ہے کہ تارکین وطن امریکی مسائل کا اتنا ہی ادراک اور درد رکھتے ہیں جیسے مقامی لوگ، فلم ساز اور انڈسٹری سے وابستہ کہانی نویس۔
انہیں 1998 میں یونائیٹڈ اسٹیٹس انفارمیشن ایجنسی اور وائس آف امریکہ کی طرف سے ان کی اعلی کارکردگی کے اعتراف میں ایوارڈ دیا گیا۔
"انسٹی ٹیوٹ فار امیگریشن ریسرچ" کی عوامی آرا پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لوگ امیگرینٹس کے صحت عامہ، فوڈ پراسینگ، اشیا کی ترسیل اور ٹرانسپورٹ کے انتہائی ضروری شعبوں میں کام کو سراہتے ہیں۔
مبصرین کہتے ہیں کہ اگرچہ نو منتخب صدر کی طرف سے پاکستانی نژاد ماہرین کی قابلیت کا اعتراف ایک امید افزا اقدام ہے، پاکستانی امریکی کمیونٹی کو امریکہ کے قومی دھارے کی سیاست میں ایک مضبوط آواز بننے کے لیے مربوط کوششیں درکار ہیں۔
نو منتخب صدر جو بائیڈن کے جنوری 20 کو وائٹ ہاوس میں آنے سے دونوں ممالک کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ ان اہم دو طرفہ تعلقات کو حقیقت پسندانہ انداز میں بہتر کرسکیں۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ویکسین کے استعمال اور کام کرنے کے جگہوں پر احتیاطی تدابیر کے ساتھ سال 2021 میں اقتصادی سر گرمیاں کرونا بحران سے پہلے کی سطح پر لوٹ سکنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
کرونا وائرس کی بندشوں کے باوجود کچھ ریستوران اپنا کاروبار کسی نہ کسی طور پر چلا رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ رستورانوں نے ایسے طریقے ڈھونڈ لیے ہیں، جس سے وہ کرونا وائرس سے متعلق ضابطوں کی پابندی کرتے ہوئے اپنا کاروبار چلا رہے ہیں۔
نصرت جمال کو صحت عامہ کے کارکنوں کو اتنی بڑی تعداد میں فیس ماسک عطیہ کرنے کے لیے اپنی کمپنی بنانی اور مشینری منگوانی پڑی کیونکہ مارکیٹ میں وہ دستیاب نہیں تھے۔
پانچ جنوری کو ہونے والے مقابلوں میں ڈیموکریٹک امیدوار دو ری پبلکن سینیڑز کو چیلنج کر رہے ہیں۔ ان الیکشن کے دوبارہ ہونے کے وجہ پہلے ہوئے الیکشن میں کسی بھی امیدوار کو واضح برتری حاصل نہ ہونا ہے۔
امریکہ میں الیکشن ہونے کے بعد "سیف ہاربر" کے نام سے جانے والی آٹھ دسمبر کی تاریخ کو ایک اہم سنگ میل سمجھا جاتا ہے جب تمام ریاستیں غیر سرکاری نتائج کی توثیق کرتی ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کرونا وائرس کے 2019 میں پھیلنے کے بعد اقتصادی شرح کی بحالی کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔
اس خصوصی ضیافت میں میز پر مرکز حیثیت ٹرکی کو حاصل ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ مکئی، پھلیاں اور کئی دوسری ڈشز کو بھی رکھا جاتا ہے۔
مزید لوڈ کریں