Abdul Sattar Kakar reports for VOA Urdu Web from Quetta
بم دھماکے کے بعد راولپنڈی سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس کی چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔
ایک مقامی رہائشی زاہد بلوچ نے بتایا کہ لوگوں نے عید کی نماز تو پڑھی لیکن یہ اسے نیا لباس پہن کر، بچوں میں عیدی تقسیم کر کے اور قربانی کے جانور ذبح کرکے روایتی انداز میں منانے سے محروم رہے۔
حکام کے مطابق زخمی ہونے والے تیس سے زائد افراد میں چار پولیس اہلکاروں کے علاوہ بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
فوجی حکام نے بتایا کہ مشکے کے علاقے میں فوجی جوان زلزلہ متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کرنے جا رہے تھے کہ انھیں سڑک میں نصب دیسی ساختہ بم سے نشانہ بنایا۔
منگل کے زلزلے سے علاقے کےدیہاتوں میں مٹی سے بنے اکثر مکانات مٹی ہوچکے تھے کہ ہفتہ کو 7.2 شدت کے ایک اور زلزلے نے متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔
7.2 شدت کے زلزلے کے جھٹکے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ، پنگجور، دالبندین، آواران سمیت متعدد علاقوں اور کراچی سمیت صوبہ سندھ کے بعض اضلاع میں بھی محسوس کیے گئے۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان جان محمد بلیدی نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کو سیاسی و دیگر مسائل کے مذاکراتی حل کے لیے تمام ضروری اقدامات کا اختیار دیا گیا ہے
پاکستانی فوج کے سربراہ نے بتایا کہ سوئی میں قائم فوجی چھاؤنی کو ختم کر کے ملڑی کالج قائم کیا گیا تھا اور اب صوبے میں کوئٹہ کے علاوہ کوئی فوجی چھاؤنی نہیں ہے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ کابینہ کی عدم موجودگی میں حکومت کے اقدامات کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہےاور عدالت اس پر آئین کے آرٹیکل 120 اور 130 کے تحت فیصلہ دے سکتی ہے۔
ایک پولیس انسپکٹر کی نماز جنازہ کے دوران ہونےو الے اس بم دھماکے میں ڈی آئی جی آپریشنز فیاض سنبل سمیت کم از کم آٹھ اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
انسانی حقوق کی ایک تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن نے بولان میں پیش آنے والے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لسانی شناخت سے قطع نظر بلوچستان میں مقیم تمام افراد کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
کوئٹہ سے پنجاب جانے والے بسوں کے مسافروں کو حملہ آوروں نے شناخت کے بعد اغوا کیا تھا جن کی لاشیں منگل کی صبح برآمد ہوئیں۔
ایک سو سے زائد اساتذہ اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ملک ہیں اور 350 کے قریب اساتذہ ملک کی دوسری یونیورسٹیوں میں جانے یا بلوچستان یونیورسٹی کو مکمل طور پر خیرآباد کہنے کے لیے درخواستیں دے چکے ہیں۔
حالیہ برسوں میں ہزارہ برادری پر تواتر سے ہلاکت خیز حملے ہوتے رہے ہیں جس میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والی اس برادری کے سینکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔
بیشتر دیواریں گولیوں سے چھلنی ہیں۔ وہ کمرہ جہاں پہلے خودکش بمبار نے ایف سی کے اہلکاروں پر حملہ کیا، اس کی تباہ ہونے والی چھت کی مرمت کا کام بھی تاحال شروع نہیں کیا جاسکا ہے۔
بلوچستان میں دھماکوں میں ہونے والی ہلاکتوں پر سرکاری طور پر یوم سوگ منایا گیا اور کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
بلوچستان کے سیاحتی مقام زیارت میں ملک کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کی قیام گاہ ‘زیارت ریزیڈنسی’ پر ہفتہ کو طلوع آفتاب سے قبل دستی بم حملہ کیا گیا جس سے عمارت میں آگ لگ گئی۔
’صوبے کے مسائل کے حل کے لیے تمام بلوچ راہنما مذاکرات کی میز پر آئیں‘: نو منتخب وزیر اعلیٰ کی اپیل
بلوچستان کے نامزد وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات کرکے انھیں قومی دھارے میں لایا جائے۔
اب تک سرکاری طور پر 47 حلقوں کے نتائج کے ساتھ خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔
مزید لوڈ کریں