چھ ماہ قبل جب طالبان کابل میں داخل ہوئے تھے تو ہر طرف افراتفری پھیل گئی تھی۔ سڑکیں سنسان، بازار بند اور لوگ گھروں میں قید ہو گئے تھے۔ طالبان کے چھ ماہ میں صورتِ حال بس اتنی ہی بدلی ہے کہ اس افراتفری کے بجائے اب سکوت طاری ہے۔ بازار کھلتے ہیں مگر خریدار بہت کم ہوتے ہیں۔ کاروباری سرگرمیاں تقریباً ختم ہو گئی ہیں اور بہت سے لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ کابل سے رپورٹ کر رہی ہیں عائشہ تنظیم۔
انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز میں ایک سوال کے جواب میں، متقی نے کہا ہے کہ ''افغانستان کو ایک مختصر فوج کی ضرورت ہے، جس میں صرف وہ افراد شامل ہوں گے جن میں خلوص، عزم اور حب الوطنی کا جذبہ ہو''
خلیل زاد کاکہنا ہے کہ صدر غنی نے اپنی فوج کی قوت کا غلط اندازہ لگایا تھا۔ جب امریکہ نے انخلا کا فیصلہ کیا تو انھوں نے خلیل زاد کو بتایا کہ ''اب میں افغان طریقے سے جنگ لڑنے کے معاملے میں آزاد ہوں۔ میں چھ مہینے کے اندر طالبان کو شکست دے دوں گا۔''
ایک خاتون اپنی ایک رشتے دار کے کے سامنے کھڑی چلا رہی تھی’’دھکے مت دو، خدارا دھکے مت دو، یہ حاملہ ہے‘‘۔ ہٹو بچو کا شور مچاتی یہ عورت اپنی حاملہ رشتے دار کو ہجوم کی زد سے بچانے کی کوشش تو کررہی تھی لیکن یہ ممکن نظر نہیں آرہا تھا۔
گھبراہٹ اور عجلت کا شکار ڈرائیور سڑک کی غلط سمت میں گاڑیاں لے آئے تھے جس کی وجہ سے ٹریفک جام تھا۔ جیسے جیسے طالبان کے شہر کے قریب آنے کی اطلاعات آرہی تھیں دکانیں، دفاتر اور کلینک تیزی سے بند ہو رہے تھے۔
ہم نے صرف ان ریڈیو سٹیشنوں پر قبضہ کیا ہے جو کابل کی حکومت چلا رہی تھی اور ہم نے گورنمنٹ کی جگہ لے لی ہے۔ لیکن نجی ریڈیو سٹیشنز کو کام کرنے کی اجازت ہے، ترجمان طالبان کی وائس آف امریکہ سے گفتگو
افغانستان میں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ بارہ سال سے زائد عمر کی لڑکیوں پر مخلوط اجتماعات میں قومی ترانہ گانے پر پابندی کا حالیہ اقدام مذہبی رجحان رکھنے والے طبقے کو راضی کرنے کی کوشش ہوسکتا ہے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے الزام لگایا ہے کہ ملک میں اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے۔ پی ڈی ایم کے لاہور جلسے سے قبل وائس آف امریکہ کی نمائندہ عائشہ تنظیم سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب واضح ہو جانا چاہیے کہ اس ملک کی ملکیت عوام کے پاس ہے یا کسی ادارے کے پاس۔
حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ ہم اپنے ہمسائیوں اور امریکہ کے ساتھ دوستی رکھنا چاہتے ہیں۔ افغان مہذب اور دوستانہ تعلقات کے خواہاں ہیں۔ وہ یہ نہیں چاہتے کہ یہ تعلقات شدت پسندی کی درآمد پر مبنی ہوں۔
عبداللہ عبداللہ کے مطابق پاکستان فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے دوران انہوں نے امن کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو عملی جامہ پہنانے پر بات کی جو دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔
افغانستان میں امریکی فوج کے ایک ترجمان نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ایسی علامات موجود نہیں ہیں کہ طیارے کو کسی دشمن نے مار گرایا ہو۔
ابتدا میں لیاری والوں نے لڑکیوں اور خواتین کے سائیکل چلانے پر سخت نکتہ چینی کی، حتیٰ کہ مقامی مدرسوں کی انتظامیہ نے اپنے طالب علموں سے کہا کہ اگر علاقے میں لڑکیاں سائیکل چلاتی نظر آئیں تو ان پر پتھر پھینکے جائیں۔ لیکن، انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور ہر طرح کی مداخلت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
دھاندلی کے معاملے پر انھوں نے کہا کہ ان کی سوچ اپنے اہم حریف عبداللہ عبداللہ سے ملتی ہے۔ ایسی صورت میں ان الزامات کو تقویت ملتی ہے کہ پولنگ سے پہلے اور بعد میں مبینہ طور پر غنی نے دھاندلی کے حربے استعمال کیے۔
صوبہ بلخ کے گورنر کے ترجمان منیر احمد فرہاد نے بتایا ہے کہ یہ ہلاکتیں پولیس کی پڑتالی چوکیوں پر طالبان کے حملے میں ہوئیں۔
ایک افغان عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملاقات کے بعد پاکستان افغان حکومت کو اس ملاقات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرے گا۔
بھارت کی جانب سے یہ الزام لگائے جانے کے بعد کہ پلوامہ خودکش حملہ پاکستانی سیکورٹی ایجنیسوں کی مدد سے کیا گیا تھا، پاکستان نے غیرملکی سفارت کاروں کو حملے سے منسلک حقائق سے آگاہ کرنے کی مہم شروع کر دی ہے۔
کئی ایسے حقائق سامنے آئے جن کے نتیجے میں پیش رفت ممکن ہوئی۔ ان میں سب سے اہم ترین معاملہ یہ تھا کہ امریکہ نے طالبان سے براہِ راست بات چیت نہ کرنے کا اپنا پرانا مؤقف تبدیل کیا
حکومت کی جانب سے وائس آف امریکہ کی ویب سائٹس بند کرنے کا حکم ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب سرگرم کارکن یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں اظہار کی آزادی دباؤ کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔
سرگرم کارکنوں اور این جی اوز کا کہنا ہے کہ گھوسٹ اسکولوں کے لیے مختص کیے گئے فنڈز اکثر اوقات بیوروکریٹس، سیاستدانوں یا مقامی اسکول کے عملے کی جیبوں میں چلے جاتے ہیں۔
مزید لوڈ کریں