رسائی کے لنکس

افغانستان: طالبان کے حملوں میں 11 پولیس اہل کار ہلاک


افغان طالبان، فائل فوٹو
افغان طالبان، فائل فوٹو

شمالی افغانستان کے صوبے بلخ میں پیر کی رات طالبان عسکریت پسندوں کے حملوں میں افغان پولیس کے کم ازکم 11 پولیس اہل کار ہلاک ہو گئے۔

گورنر کے ترجمان منیر احمد فرہاد نے بتایا ہے کہ یہ ہلاکتیں پولیس کی پڑتالی چوکیوں پر طالبان کے حملوں میں ہوئیں۔

ترجمان نے ضلع پر قبضہ کرنے کے طالبان کے دعویٰ کو مسترد کر یا ہے۔ بلخ پولیس کے ایک ترجمان عادل شاہ عادل نے کہا ہے کہ طالبان کے حملوں میں سیکیورٹی فورسز کی صرف دو چوکیوں کو نقصان پہنچا۔

ایک اور خبر کے مطابق ایک اور شمالی صوبے جوزجان میں شدید جھڑپوں کی اطلاعات ہیں جہاں 30 کے لگ بھگ پولیس اہل کار اور دوسرے افراد، جن میں ضلع درزاب کے گورنر اور پولیس چیف بھی شامل ہیں، گزشتہ دو دنوں سے طالبان کے محاصرے میں ہیں۔

طلوع نیوز کی ایک رپورٹ میں جوزجان کے صوبائی گورنر لطف اللہ عزیزی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ضلعی صدر مقام طالبان کے کنٹرول میں ہے اور افغان فورسز شہر کے مرکزی حصے کے قریب تر ہوتی جا رہی ہیں۔

یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب ہفتے کے روز ملک بھر میں چوتھے صدارتی انتخابات کا انعقاد ہوا جن میں ریکارڈ سطح پر سب سے کم ووٹ ڈالے گئے۔

طالبان نے انتخابات کو درہم برہم کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے ووٹروں سے کہا تھا کہ وہ پولنگ اسٹشینوں سے دور رہیں۔

اگرچہ سیکیورٹی فورسز نے صورت حال پر کنٹرول رکھنے کے خاطر خواہ انتظامات کیے تھے لیکن زیادہ تر ووٹروں نے گھروں پر رہنے کو ہی ترجیج دی۔

افغانستان میں ووٹوں کو اکھٹا کر کے انہیں محفوظ مقامات پر پہنچانا اور گنتی کرنا ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے جسے مکمل ہونے میں چند ہفتے لگ سکتے ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ حتمی نتائج کا اعلان 9 نومبر کو کیا جائے گا۔

تاہم صدر اشرف غنی اور ان کے حریف عبداللہ عبداللہ دونوں ہی اپنی جیت کے دعوے کر چکے ہیں جس سے تجزیہ کاروں اور مغربی عہدے داروں کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

افغان انٹیلی جینس کے سابق سربراہ اور 18 صدارتی امیدواروں میں شامل رحمت اللہ نبیل نے منگل کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اپنی کامیابی کے دعوے کرنے والے، اصل میں افغانستان میں بحران پیدا کرنے کے اسباب پیدا کر رہے ہیں۔

انہوں نے بھی انتخابی عمل پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار کیا۔

عبداللہ عبداللہ اور ایک اور اہم صدارتی امیدوار سابق جنگی سردار گلبدین حکمت یار پہلے ہی صدر اشرف غنی پر الیکشن میں دھوکہ دہی اور جعل سازی کے الزامات عائد کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG