یہ دھماکہ ’موعود اکیڈمی‘ پر ہوا، جو شیعہ اکثریت والے قصبے میں واقع ہے۔ یہ دھماکہ اُس وقت ہوا جب طالب علم یونیورسٹی میں داخلے کا امتحان دے رہے تھے
عمر زخیوال نے یہ بات اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک، ’جناح انسٹی ٹیوٹ‘ میں منعقدہ ایک روزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’حالیہ جنگ بندی سے متعلق، میں تسلیم کرتا ہوں، کہ اس میں پاکستان کا کردار تھا۔ اس کے لیے ہم شکرگزار ہیں‘‘
ادھر، کابل میں نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس) نے بدھ کو ہونے والے اِن حملوں کا الزام حقانی نیٹ ورک پر لگاتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹ ورک نے یہ حملے لشکر طیبہ کے ساتھ مل کر کیے
دونوں فریق سرخ لکیر پار کرنے کا ذمہ دار ایک دوسرے کو قرار دے رہے ہیں، جب کہ کسی بھی فریق نے اس کی وضاحت نہیں کی، جسے عبور کرنے کو گراں قیمت چکانے کے مترادف قرار دیا جارہا ہے۔
خرم دستگیر نے کہا ہے کہ یہ توقع کرنا کہ وزارت دفاع، امریکی سفارت خانے کو ایک نوٹس کے ذریعے مطلع کرے گی کہ اب ہم تعاون روک رہے ہیں، ’’ایسا نہیں ہو گا، کیوں کہ ایسا کسی نوٹس کے ذریعے شروع نہیں کیا گیا تھا۔‘‘
کمانڈر بلال باچا نے دولت اسلامیہ کا متبادل عربی نام ’داعش‘ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ہی نے یہ قبریں کھودی ہیں، تاکہ مقامی لوگوں کو یہ بتا سکیں کہ داعش کے جنگجو شہید نہیں ہیں۔ اُن کے جسم کو کیڑے مکوڑے کھا رہے ہیں اور بدبو آ رہی ہے‘‘
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے منگل کو غیر ملکی صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’’دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں جو کچھ درکار ہے، پاکستان مکمل طور پر اور کھلے دل کے ساتھ وہ سب کچھ کرنے پر تیار ہے ‘‘
ابتدائی طور پر، طالبان نے حملہ پسپا کرکے داعش کو پیچھے دھکیل دیا۔ مقامی، افغان حکومت کی حامی ملیشیائیں، جو عام طور پر طالبان مخالف ہوتی ہیں، اُنھوں نے بھی داعش کا مقابلہ کیا۔ ابھی یہ واضح نہیں آیا وہ طالبان کے ساتھ مل کر لڑیں یا اپنے طور پر
بقول اُن کے، ’’کسی متبادل کے بغیر، کیا اس کا اور کوئی نتیجہ نکل سکتا ہے، ماسوائے یہ کہ کابل ہتھیاربند باغیوں کے حوالے ہو جائے‘‘
جمعرات کو سینیٹ میں بحث کے دوران فرحت اللہ بابر نے موقف اختیار کیا کہ سربراہی اجلاس سے دنیا کو یہ پیغام گیا ہے کہ ایران دہشت گردی کی جڑ ہے اور مسلم دنیا کا حصہ نہیں۔
لیکن، سوال یہ کیا جا رہا ہے آیا ملک میں اضافی فوج کی یہ مختصر تعداد بھیج کر کیا حاصل کیا جا سکتا ہے، جہاں 350000 افغان سلامتی افواج پہلے ہی سے موجود ہیں
ہفتے کے اوائل میں داعش صوبہٴ خوراسان نے، جو افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا میں دولت اسلامیہ کی شاخ ہے، دعویٰ کیا کہ اُس نے ننگرہار میں افغان طالبان سے کشیدگی کے شکار ضلعے کا کنٹرول چھین لیا ہے، یہ وہی صوبہ ہے جہاں بم گرایا گیا تھا۔
اس سال ہلاک ہونے والوں میں محمدی طالبان کے پہلے ’شیڈو گورنر‘ نہیں ہیں۔ ’رزولوٹ‘ اور افغان فورسز نے فروری میں قندوز کے خود ساختہ گورنر ملا عبد السلام کو بھی ہلاک کیا تھا
افغان وزارت داخلہ نے یہ تو بتایا ہے کہ قیدیوں کی طرف سے بھوک ہڑتال کی گئی تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ کئی قیدیوں نے اپنے ہونٹ سی لیے ہیں۔
افغان وزارتِ تعلیم کی ویب سائٹ کے مطابق، اسکول جانے والی عمر کےاندازاً ایک کروڑ 20 لاکھ بچوں اور نوجوانوں میں سے اندازاً 42 فی صد، یا 50 لاکھ کی تعلیم تک رسائی نہیں ہے
گذشتہ سال، ہزارہ شیعہ اقلیتی گروپ کے مظاہرے پر کابل میں ہونے والا حملہ، نسبتاً آسان ہدف تھا۔ خودکش بمبار کے لیے بڑی تعداد میں لوگوں کی بھیڑ کو نشانہ بنانا آسان ہوتا ہے
1979 میں افغانستان پر حملے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ماسکو کی طرف سے ایسی کوشش کی جا رہی ہے،تاہم روس کا کردار ابتدا ہی سے متنازع رہا ہے۔
مزید لوڈ کریں