پیر کی شب افغان سرحد سے ملحقہ خیبر ایجنسی میں پیش آنے والے واقعے میں ہلاک ہونے والے 13 اہلکاروں میں نیم فوجی سکیورٹی فورس ’فرنٹیئر کور‘ کا ایک کرنل اور ایک کپتان بھی شامل تھا۔
تقریباً تین سال تک بند رہنے کے بعد اس سال جنوری کے اواخر میں ایک امن معاہدے کے بعد اس سڑک کو ٹریفک کے لیے دوبارہ کھولا گیا۔
پولیس حکام نے بتایا ہے کہ خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی تھانے کی عمارت کے داخلی راستے سے ٹکرا دی اور طاقتور دھماکے سے قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
حملہ دتہ خیل تحصیل کے علاقے خڑ تنگی میں کیا گیا جہاں بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے کے ذریعے ایک مکان پر چار میزائل داغے گئے۔
یہ واقعہ ضلع ہنگومیں پیش آیا اور ہلاک و زخمی ہونے والوں کی اکثریت کا تعلق شعیہ مسلک سے بتایا گیا ہے۔
حملہ قبائلی علاقے کے دوسرے بڑے قصبے میر علی کے قریب خے پورہ کے مقام پر عموماً مال برداری کے لیے استعمال ہونے والی ایک بڑی گاڑی پر کیا گیا جس میں شدت پسند سوار تھے۔
دلاور خان نے کہا ہے کہ پشاور کے خلاف شدت پسندوں کے حملوں کے سامنے اُن کا لشکر ڈھال کا کردار ادا کر رہا ہے لیکن اس کے باوجود یہ حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہے۔
حملہ آور نے طالبان مخالف امن لشکر کے ایک سرکردہ رہنما کی اہلیہ کے جنازے میں شریک افراد میں شامل ہو کر خود کو دھماکے سے اڑایا
مجموعی طورپراس میلے میں45کے لگ بھگ سٹال لگائے گئے اور اس میلے کامقصد ثقافتی ورثے کاتحفظ اوراسے فروغ دینا ہے۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ قریب ہی واقع متعدد دکانیں اور کئی مکان منہدم ہوگئے جب کہ بعض گھروں کو جزوی نقصان بھی پہنچا ہے۔
صوبہ خیبر پختون خواہ کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے بتایا ہے کہ بیشتر مقدمات میں مشتبہ افراد کو ناکافی ثبوت کی بنیاد پر بری کر دیا جاتا ہے۔
گذشتہ ماہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت اس منصوبے کے لیے بین الاقوامی ترقی کا امریکی ادارہ ”یوایس ایڈ“ چار کروڑ ڈالر فراہم کرے گا۔
کم عمر حملہ آورسکول یونیفارم میں تھا اور اس نے تربیتی مرکز میں مصروف اہلکاروں کے قریب پہنچ کر خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا لیا۔
ہلاک ہونے والوں کا تعلق وادی تیرہ سے بتایا جاتا ہے جہاں مختلف شدت پسندتنظیموں سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں کی پناہ گاہیں موجود ہیں
کوہاٹ روڈ پر ہونے والے خودکش حملے میں حکام کے مطابق بمبار نے ڈی ایس پی کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔
سرنگ میں دو کار بم دھماکوں سے ناصرف سڑک کو نقصان پہنچا تھا بلکہ اس میں برقی قمقموں اور گاڑیوں کی بحفاظت آمدورفت سے متعلق دیگر انتظامات بھی درہم برہم ہو گئے تھے۔
مقامی عہدیداروں کے مطابق امریکی امداد اور فراہم کردہ تربیت کے بعد اب یہ خاندان ماہانہ معقول رقم کما کراپنا گز ر بسر کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ طرفین کے درمیان طے پانے والے اس سمجھوتے نے افغان جمہوری نظام میں پارلیمان کے لیے اپنا اہم کردار دوبارہ ادا کرنے کی راہ ہموار کر دی ہے۔
سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے انتخابی دھاندلیوں کی شکایات سننے والے خصوصی ٹریبونل کو اپنا کام منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت بھی کی ہے۔
یہ اعلان گزشتہ کئی روز سے جاری مذاکرات کے بعد کیا گیا ہے اور اس کے بعد افغانستان میں جاری سیاسی بحران بظاہر ختم ہوگیا ہے۔
مزید لوڈ کریں