مقامی عہدیداروں نے بتایا ہے کہ سڑک میں نصب بم میں اُس وقت دھماکا ہوا جب پولیس کی ایک گاڑی وہاں سے گزر رہی تھی۔
خیبر پختونخواہ اسمبلی میں یہ قرار داد جمیعت علما اسلام کی طرف سے پیش کی گئی جسے بغیر کسی بحث کے منظور کرلیا گیا۔
میزائلوں کا پہلا ہدف سپن وام میں عسکریت پسندوں کی ایک گاڑی تھی جب کہ دوسرا میزائل حملہ اُس وقت کیا گیا جب کہ پہلے حملے کے مقام پر مشتبہ جنگجو امدادی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔
بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے داغے گئے کم ازکم چار میزائلوں کا ہدف مرکزی قصبے میرعلی کے مضافات میں مشتبہ شدت پسندوں کی گاڑیاں تھیں۔
ان کھیلوں میں ملک بھرکے تقریباً ساڑھے تین ہزار کھلاڑی اٹھائیس مختلف کھیلوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
لڑائی جمعرات کی شب اُس وقت شروع ہوئی جب لگ بھگ 150 شدت پسندوں نے پانچ مختلف چیک پوسٹوں پراچانک دھاوا بول دیا
سابق طالبان کے اس گروپ کو فوج کے زیرانتظام ”راستون “ نامی مرکز میں یہ تربیت فراہم کی جارہی تھی جس کا مقصد انھیں معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے اور روزگار کے وسائل تلاش کرنے میں مدد دینا تھا۔
’’لاکھوں لوگ گھر بار چھوڑ کر دیگر علاقوں کی طرف نقل مکانی کرچکے ہیں اوریہ اسکول غیر فعال ہوچکے ہیں اور اسی وجہ سے انھیں بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘‘
مہمند ایجنسی میں ایک سکیورٹی چیک پوسٹ پر شدت پسندوں کے حملے میں دو اہلکار ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے۔
مشتبہ دہشت گردوں نے حفاظت پر معمور دو اہلکاروں کو زخمی کر کے فرار ہونے کی کوشش کی جس پر وہاں موجود دیگر سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ کردی
مقامی ذرائع کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب پاس کلے کے علاقے میں حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی امام بارگاہ سے ملحقہ ایک زیر تعمیرہسپتال الحسینیہ سے ٹکرائی۔
ضلعی پولیس افسر دلاور خان بنگش کے مطابق یہ حملہ خودکش بمبار کی کارروائی تھی اور اس کا نشانہ بسوں کا ایک مصروف اڈہ تھا۔
ہلاک ہونے والوں میں مقامی انتظامیہ کے اہلکار، قبائلی عمائدین اور دو صحافی بھی شامل ہیں۔
جنوبی وزیرستان کے پولیٹیکل ایجنٹ عاطف الرحمن نے مقامی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ واپسی کا یہ عمل بالکل رضاکارانہ ہے اور کسی کو زبردستی واپس نہیں بھجوایا جارہا۔
سکیورٹی فورسز اور طالبان شدت پسندوں کے درمیان لڑائی کے باعث نقل مکانی کرنے والے قبائل تحفظات کی وجہ سے واپس جانے سے گریزاں ہیں۔
پشاور میں ثقافتی سرگرمیاں پہلے ہی ملک کے دوسرے بڑے شہروں کی نسبت کم ہیں اور حکومت کی طرف سے منعقدہ اس میلے سے ایک بار شہر کی رونقیں لوٹ آئی ہیں۔
شکئی میں طالبان مخالف قبائل نے عسکریت پسندوں کے خلاف لشکر تشکیل دے رکھا ہے
رواں ماہ کے دوران اب تک نو ایسے میزائل حملے ہوچکے ہیں جن میں غیر ملکیو ں سمیت چالیس سے زائد مبینہ شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
درہٴ آدم خیل اور پشاورکے نواحی گاؤںسلیمان خیل میں نامعلوم عسکریت پسندوں نےنمازِ جمعہ اور اُس سےقبل جمعے کی رات نماز عشاء کے وقت حملے کیے جن میں مجموعی طور پر 71افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے
مزید لوڈ کریں