پشاور کے علاقے ٹی وی کالونی سے تعلق رکھنے والے ندیم جوزف کو ایک ماہ قبل دو جون کو ان کے پڑوسیوں نے فائرنگ کرکے زخمی کر دیا تھا۔ مقامی افراد کے مطابق ندیم جوزف پر پڑوسیوں نے اس لیے حملہ کیا کیوں کہ وہ کسی غیر مسلم کو اپنے پڑوس میں گھر خریدنے یا اس میں رہنے کی اجازت نہیں دینا چاہتے تھے۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کا کہنا ہے کہ مندر کے لیے فنڈز کا معاملہ وزیراعظم خود دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز دینے کے معاملے کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا جا رہا ہے۔
مبینہ پولیس مقابلے میں پولیس کا نشانہ بننے والے چار افراد میں سے عرفان اللہ کا تعلق قبائلی علاقے باڑہ سے تھا جن کی لاش پچھلے ہفتے منگل کو لواحقین کے حوالے کی گئی تھی۔
نوجوان کو برہنہ کرنے کے واقعے میں ملوث سینئر پولیس افسر سمیت پانچ اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے ڈپٹی انسپکٹر جنرل کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے۔
دونوں ممالک کے تجارتی اور کاروباری شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی درخواست پر پاکستان کی وفاقی وزارتِ داخلہ نے دو طرفہ تجارت بحال کرنے کا اعلامیہ جاری کیا تھا۔ جس پر عمل در آمد شروع ہو گیا ہے۔
افغانستان نقل مکانی کرنے والوں کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ ان میں تقریباً پانچ ہزار خاندانوں کی واپسی ہوئی ہے جب کہ 10 ہزار کے قریب ابھی تک افغانستان میں موجود ہیں جن کی واپسی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کی حکومت کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں انسانی حقوق کے کارکن ادریس خٹک کے بارے میں مزید تفصیلات جاری کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں عدالت میں پیش کرنے کا مطالبہ شامل ہے۔
ریکارڈ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد عدالت نے متخصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تمام 200 افراد کو نہ صرف اعترافی بیانات پر سزائیں دی گئیں بلکہ ان کو دفاع اور فیئر ٹرائل کے حق سے بھی محروم رکھا گیا۔
صوبائی حکومت کا دعویٰ ہے کہ قبائلی اضلاع کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد شمالی وزیرستان میں ہونے والے آپریشن کے متاثرین کو واپسی اور بحالی میں مدد فراہم کی گئی ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی، پیپلز پارٹی، پشتون تحفظ تحریک سمیت دیگر جماعتوں نے امن کمیٹیوں کی تشکیل، اختیارات اور طریقہ کار پر اعتراض کیا ہے۔ گزشتہ ماہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے چچا زاد بھائی کی ایک حملے میں ہلاکت کے ان کمیٹیوں کی تحلیل کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
خیبر پختونخوا میں ہلاکتوں اور نئے کیسز میں مسلسل اضافے کے بعد تشویش میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دور دراز علاقوں میں مقامی طور پر وائرس کی منتقلی بھی صوبائی حکومت کے لیے بڑا چیلنج ہے۔
شمالی وزیرستان میں پچھلے دو دنوں کے دوران پیش آنے والی یہ دوسری واردات ہے۔
ڈاکٹر ایاز نیازی نے 70 کی دہائی میں پشاور کے ایک مدرسے سے تعلیم حاصل کی تھی۔ بعد ازاں مصر کی جامعۃ الازھر سے پی ایچ ڈی کیا۔ وہ کابل یونیورسٹی میں استاد رہے۔ طالبان نے انہیں دارالحکومت کی اہم مسجد کا خطیب مقرر کیا تھا۔ ان پر حملہ اسی مسجد میں ہوا۔
وزارت خارجہ کی ہدایات پر پاکستانی سفارت خانوں نے شہریوں کی وطن واپسی کے لیے رجسٹریشن شروع کی ہے جب کہ خصوصی پروازوں کے ذریعے بیرون ملک موجود افراد کی واپسی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
گزشتہ سال جولائی میں مبینہ طور پر ان دہشت گردوں کی جانب سے ضلع بونیر کے 50 سے زائد سیاسی، سماجی رہنماؤں اور کاروباری شخصیات کو بھتہ کی وصولی کے لیے خط بھی لکھے گئے تھے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی محمود خان نے ڈاکٹر اورنگزیب اور ڈاکٹر محمد اعظم کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ڈاکٹروں سمیت فرنٹ لائن پر خدمات انجام دینے والے دیگر طبی عملے کی خدمات اور قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
ادریس خٹک کی بیٹی طالیہ خٹک نے ایک ویڈیو پیغام میں وزیر اعظم عمران خان اور انسانی حقوق کی وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری سے والد کی بازیابی میں مدد کی اپیل کی ہے۔
یکم فروری سے 20 مارچ تک 478 ریگولر پروازوں کے ذریعے 81524 مسافر باچا خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر پہنچے، جن کی باقاعدہ اسکریننگ کی گئی۔ جب کہ 15 اپریل سے 28 مئی تک 23 خصوصی پروازوں کے ذریعے کل 4675 مسافر آئے۔
پشاور کے سیاسی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ چونکہ اس منصوبے کا بیشتر حصہ نامکمل ہے اس لیے ایک ماہ میں بی آر ٹی منصوبے کی تکمیل ناممکن نظر آتی ہے۔
زبید اللہ پر حملہ ان کے گھر کے قریب اس وقت ہوا، جب وہ ایک رشتہ دار کے ہاں سے اپنے گھر واپس آ رہے تھے۔
مزید لوڈ کریں