امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کیپٹل ہل میں کی جانے والی ہنگامہ آرائی پر عالمی رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ "کیپٹل ہل میں ناپسندیدہ مناظر دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ امریکہ پوری دنیا میں جمہوریت کے لیے کھڑا ہے اور یہ ضروری ہے کہ یہاں پرامن اور منظم انداز میں انتقالِ اقتدار کا عمل مکمل ہو۔"
Disgraceful scenes in U.S. Congress. The United States stands for democracy around the world and it is now vital that there should be a peaceful and orderly transfer of power.
— Boris Johnson (@BorisJohnson) January 6, 2021
بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ کیپٹل ہل کے مناظر پریشان کن اور تکلیف دہ ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ جمہوری عمل کی راہ میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بننی چاہیے۔
Distressed to see news about rioting and violence in Washington DC. Orderly and peaceful transfer of power must continue. The democratic process cannot be allowed to be subverted through unlawful protests.
— Narendra Modi (@narendramodi) January 7, 2021
یاد رہے کہ کیپٹل ہل پر صدر ٹرمپ کے حامیوں نے اس وقت چڑھائی کی جب کانگریس کے دونوں ایوانوں کے ارکان کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔ کانگریس کے مشترکہ اجلاس کے دوران امریکی صدارتی انتخابات میں بعض ریاستوں کے نتائج پر اٹھنے والے اعتراضات پر بحث سمیت نو منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کی فتح کی توثیق کی جانا تھی۔
کانگریس میں مذکورہ کارروائی سے قبل صدر ٹرمپ کے حامیوں نے وہاں دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کی اور سینیٹرز کو ان کے چیمبروں سے بے دخل بھی کیا۔
یورپی یونین کے عہدے داروں نے نو منتخب صدر جو بائیڈن کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کی جانے والی ہنگامہ آرائی کی مذمت کی ہے۔
یورپین کمیشن کی سربراہ ارسلا وون ڈیر لیئن نے ٹوئٹ کی کہ "میں امریکی اداروں اور جمہوریت پر یقین رکھتی ہوں جس کی اساس اقتدار کی پرامن منتقلی ہے۔ اور درحقیقت بائیڈن یہ الیکشن جیتے ہیں۔"
I believe in the strength of US institutions and democracy. Peaceful transition of power is at the core. @JoeBiden won the election. I look forward to working with him as the next President of the USA. https://t.co/2G1sUeRH4U
— Ursula von der Leyen (@vonderleyen) January 6, 2021
مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد (نیٹو) کے سربراہ جنرل جینز اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ "واشنگٹن ڈی سی کے مناظر دیکھ کر لرزہ طاری ہو رہا ہے۔ جمہوری طریقے سے ہونے والے انتخابات کا احترام ضروری ہے۔"
Shocking scenes in Washington, D.C. The outcome of this democratic election must be respected.
— Jens Stoltenberg (@jensstoltenberg) January 6, 2021
ترکی کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں امریکہ میں مقیم اپنے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ہجوم والے مقامات سے دُور رہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی توقع کرتا ہے کہ فریقین صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں گے اور امریکہ اس داخلی بحران پر قابو پا لے گا۔
فرانس کے وزیرِ خارجہ نے اپنی ٹوئٹ میں بدھ کو کیپٹل ہل پر حملے کو جمہوریت پر حملے کے مترادف قرار دیا۔
The violent acts against American institutions are a grave attack against democracy. I condemn them. The American people%27s will and vote must be respected
— Jean-Yves Le Drian (@JY_LeDrian) January 6, 2021
امریکہ میں مختلف ریاستوں کے سیاسی فورم 'آرگنائزیشن آف امریکن اسٹیٹس' (او اے ایس) نے بھی بھی کیپٹل ہل پر حملے کی مذمت کی ہے۔
فورم کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ جمہوری اداروں میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ سے جمہوری عمل کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔