رسائی کے لنکس

کیپٹل ہل میں مظاہرین داخل، عمارت کو بند کر دیا گیا


مظاہرن کیپیٹل ہل کی عمارت کے اندر گھوم رہے ہیں۔ 6 جنوری 2021
مظاہرن کیپیٹل ہل کی عمارت کے اندر گھوم رہے ہیں۔ 6 جنوری 2021

امریکی دارلحکومت میں یو ایس کیپیٹل پولیس نے سیکورٹی کے خطرات کے پیش نظر، اس وقت کانگرس کی عمارت کیپیٹل ہل کمپلکس کو مکمل طور پر لاک ڈاون رکھنے کا حکم جاری کر دیا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں نے جو بائیڈن کی جیت کے خلاف مظاہروں کے دوران عمارت پر چڑھائی کر دی۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب امریکی سینیٹ کا تین نومبر کو ہونے والے انتخابات کے الیکٹورل کالج کی طرف سے بائیڈن کے حق میں بھیجے گئے نتائج کی توثیق کے لیے اجلاس جاری تھا۔

کچھ رپورٹس کے مطابق نائب صدر مائیک پینس کو سیکرٹ پولیس کی مدد سے عمارت سے زیر زمین راستوں سے باہر لے جایا گیا۔

امریکی چینلز اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر دکھائی جانے والی ویڈیوز میں احتجاج میں حصہ لینے والے صدر ٹرمپ کے حامی کیپیٹل ہل کی عمارت پر تعینات پولیس کی رکاوٹوں کو عبور کرتے نظر آ رہے ہیں۔ انہیں کیپیٹل کی عمارت کے اندر پھرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔

کیپٹل ہل کی عمارت کے اندر داخل ہونے والے کچھ مظاہرین کو سیکیورٹی حکام نے پکڑ لیا۔ 6 جنوری 2021
کیپٹل ہل کی عمارت کے اندر داخل ہونے والے کچھ مظاہرین کو سیکیورٹی حکام نے پکڑ لیا۔ 6 جنوری 2021

نیوز چینل رپورٹوں کے مطابق جب کچھ مظاہرین نے عمارت میں ایوان نمائندگان یعنی ہاؤس کے ایوان کے دروازے توڑنے کی کوشش کی تو آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔

عام حالات میں کانگرس کی طرف سے انتخابات کے نتائج کی توثیق ایک رسمی کاروائی سمجھی جاتی ہے۔ الیکٹورل کالج کے 16 دسبر کی تصدیق کے بعد کانگرس کی توثیق کو انتخابات کی سرکاری اور رسمی منظوری کا آخری مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔

تاہم بدھ کو ری پبلیکن پارٹی کے کچھ ممبران نے اس توثیق کی مخالفت کی۔

جب ایک بڑا ہجوم کیپیٹل ہل کی عمارت کے گرد اکھٹا ہونا شروع ہوا تو صدرٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں انہیں کہا کہ وہ کیپیٹل پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں اور پرامن رہیں۔

بعد میں ایک وڈیو پیغام میں انہوں نے مظاہرین سے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ وہ کیسا محسوس کر رہے ہیں مگر اب انہیں گھر جانا چاہئیے۔

واشنگٹن کی میئر مورئل باوزر نے آج شہر میں رات بھر کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے جس کا آغاز مقامی وقت کے مطابق شام چھ بجے سے ہو گا۔

اس سے پہلے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی پولیس نے جسے نیشنل گارڈز اور ورجینیا سٹیٹ پولیس کی مدد بھی حاصل تھی، مظاہرین کو پر امن طریقے سے کیپیٹل بلڈنگ سے پیچھے ہٹانا شروع کر دیا۔

اس سے کچھ دیر پہلے سینیٹ کے اکثریتی لیڈر مچ مک کونل نے بدھ کو الیکشن کے نتائج پلٹنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امریکی عوام کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔

بدھ کے روز ہی صدر ٹرمپ نے واشنگٹن میں اپنے ہزاورں حامیوں سے خطاب کیا تھا جس کے بعد مجمع میں سے ایک بڑے گروپ نے کیپیٹل ہل کی طرف مارچ شروع کر دیا۔

۔ مظاہرین کے کیپیٹل بلڈنگ پر چڑھائی کے مناظر امریکی ٹیلیویژن نیٹ ورکس پر براہِ راست دکھائے گئے۔

صدر ٹرمپ نے ایک ایسے موقع پر اپنی تقریر میں کہا تھا کہ وہ کبھی بھی شکست تسلیم نہیں کریں گے، جب قانون ساز نو منتخب صدر جو بائیڈن کی امریکہ کے نئے صدر کے طور پر توثیق کے لیے کیپیٹل ہل میں جمع تھے۔

کانگرس کی عمارت کے باہر مظاہرین کا ہجوم۔ 6 جنوری 2021
کانگرس کی عمارت کے باہر مظاہرین کا ہجوم۔ 6 جنوری 2021

وائٹ ہاؤس کے قریب اپنی تقریر میں صدر ٹرمپ نے اپنے ان دعوؤں کو ایک بار پھر دوہرایا کہ بقول ان کے نومبر کے الیکشن کو چوری کیا گیا ہے اور یہ کہ وہ مکمل طور پر جیت گئے تھے۔

صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں نائب صدر مائیک پینس سے مطالبہ کیا کہ وہ، وہ کام کریں جو درست ہے۔ نائب صدر پینس ہاؤس اور سینیٹ کے اس اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، جس میں نئے صدر کے الیکٹورل کالج کے ووٹوں کی توثیق کی جاتی ہے۔

نو منتخب صدر جو بائیڈن نے بھی ولمنگٹن ڈیلاوئیر سے اپنے ایک پیغام میں صورتِ حال کو افسوسناک قرار دیا

کانگریس کا اجلاس فی الحال ملتوی ہو گیا ہے۔ دو ہفتے کے بعد 20 جنوری کو جو بائیڈن امریکہ کے 46 ویں صدر کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

XS
SM
MD
LG