رسائی کے لنکس

کیا کانگریس بائیڈن کی فتح کی توثیق روک سکتی ہے؟


کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں نو منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کی کامیابی کی توثیق ہونا ہے۔
کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں نو منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کی کامیابی کی توثیق ہونا ہے۔

امریکی کانگریس کے دونوں ایوان بدھ کے روز اپنے مشترکہ اجلاس میں الیکٹورل کالج کے ووٹوں کی باضابطہ گنتی کے بعد اس کی توثیق کریں گے۔ اس سے قبل 14 دسمبر کو ریاستیں الیکٹورل ووٹوں کی گنتی کر کے انہیں ضابطے کی کارروائی کی تکمیل کے لیے کانگریس کو بھجوا چکے ہیں۔

صدر ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں کا دعویٰ ہے کہ بعض ریاستوں میں جو بائیڈن کی جیت میں جعل سازی کی گئی تھی۔ تاہم ان دعوؤں کو زیادہ تر عدالتیں مسترد کر چکی ہیں۔ اب ری پپلکین پارٹی کے بہت سے اراکین اور سینٹرز مشترکہ اجلاس میں تصدیق کا عمل رکوانا چاہتے ہیں۔

امریکی آئین کی 12 وین ترمیم کے تحت کانگریس کے دونوں ایوانوں کو لازمی طور پر اجلاس کر کے تمام 50 ریاستوں اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے الیکٹورل کالج کی گنتی کی باضابطہ تصدیق کرنا ہوتی ہے۔

ڈٰیموکریٹک اور ری پبلیکن پارٹیوں کے سینیٹ اور ایوان میں مقررہ نمائندے ووٹوں کی گنتی کرتے ہیں، جب کہ نائب صدر مشترکہ سیشن کی صدارت کرتے ہیں۔ اگر نائب صدر موجود نہ ہوں تو سینیٹ میں اکثریتی پارٹی کا سب سے سینئر سینیٹر اجلاس کی صدارت کرتا ہے۔ یہ عمل تمام ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے تک جاری رہتا ہے۔

اس دوران اگر کسی ریاست کی گنتی سے متعلق وہاں کا سینیٹر اور ارکان اعتراض اٹھائیں تو ہر اعتراض پر دو گھنٹے تک بحث کی اجازت دی جاتی ہے۔

واشنگٹن ڈی سی میں صدر ٹرمپ کے حامیوں کا مظاہرہ۔ 5 جنوری 2021
واشنگٹن ڈی سی میں صدر ٹرمپ کے حامیوں کا مظاہرہ۔ 5 جنوری 2021

موجودہ صورت حال میں ری پبلیکن پارٹی کے سو سے زیادہ ارکان اور ایک درجن کے لگ بھگ سینیٹرز نے اعتراض کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ یہ اعتراض ان چھ سوئنگ ریاستوں یعنی ایری زونا، جارجیا، مشی گن، نیواڈا، پینسلوینیا اور وسکانسن پر ہو سکتے ہیں جہاں سے بائیڈن جیتے ہیں۔ اس طرح کے حالات میں مشترکہ اجلاس کافی طویل ہو سکتا ہے۔

اعتراض پر اس وقت تک کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی اگر ایوان اور سینیٹ دونوں ہی اس کے حق میں ووٹ نہ دیں۔ اس وقت چونکہ ایوان پر ڈیموکریٹس کا کنٹرول ہے، اس لیے کسی بھی اعتراض کا ایوان سے منظور ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔

اس سے قبل ملتی جلتی صورت حال سن 2001، اس کے بعد 2005 اور پھر 2017 میں پیش آ چکی ہے۔ 2001 میں ایک درجن سے زیادہ ہاؤس ارکان نے فلوریڈا کے الیکٹورل نتائج پر اعتراض کیا تھا جہاں الگور، جارج بش سے مقابلے میں بہت کم ووٹوں سے ہارے تھے۔ لیکن الگور نے اعتراض کو رد کر کے بش کی فتح کا اعلان کیا تھا۔

سن 2005 میں اوہائیو کے ووٹوں پر اعتراض اٹھایا گیا تھا، لیکن یہ کوشش ناکام ہو گئی تھی۔ اسی طرح 2017 میں کچھ ڈیموکریٹ ارکان نے کئی ریاستوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کو حاصل ہونے والے ووٹوں پر اعتراض کیا تھا، لیکن اس وقت کے نائب صدر جو بائیڈن نے، جو مشترکہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، اسے مسترد کر دیا تھا۔

واشنگٹن ڈی سی میں پولیس کی مدد کے لیے نیشنل گارڈ تعینات کر دیے گئے ہیں۔ 5 جنوری 2021
واشنگٹن ڈی سی میں پولیس کی مدد کے لیے نیشنل گارڈ تعینات کر دیے گئے ہیں۔ 5 جنوری 2021

صدر ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں کو امید ہے کہ وہ اپنے چیلنج کے ذریعے جو بائیڈن کے ووٹوں کو 270 کے ہندسے سے نیچے لا سکتے ہیں۔

امریکی آئین کی 12 ترمیم کے مطابق اگر کوئی بھی صدارتی امیدوار 270 الیکٹورل ووٹ حاصل نہ کر سکے تو فوری طور پر دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس ہوتا ہے جس میں وہ صدر منتخب کر سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ امکان نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان الیکٹورل ووٹوں کی تعداد میں بہت نمایاں فرق ہے۔ بائیڈن کے الیکٹورل ووٹ 306 ہیں جب کہ ٹرمپ نے 232 ووٹ حاصل کیے ہیں۔

قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ اگر اعتراضات کا سلسلہ چلتا ہے تو ممکن ہے کہ کانگریس سے منظوری کے عمل میں کئی دن لگ جائیں، لیکن 20 جنوری کو وائٹ ہاؤس میں ایک نیا صدر ہی داخل ہو گا اور وہ بائیڈن ہی ہوں گے جو امریکہ کے 46 ویں صدر کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

XS
SM
MD
LG