امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں امریکہ کے بہت سے اداروں کو کھوکھلا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ٹرانزیشن ٹیم کو سبکدوش ہونے والی انتظامیہ سے خاطر خواہ معلومات فراہم نہیں کی جا رہیں جو ان کے بقول ایک غیر ذمہ دارانہ اقدام ہے۔
پیر کو بائیڈن نے خارجہ پالیسی سے متعلق اپنی ٹیم کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ "ہمیں محکمہ دفاع اور آفس آف منیجمنٹ اینڈ بجٹ میں سیاسی قیادت کی جانب سے کھڑی کی گئیں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ فی الوقت ہمیں سیکیورٹی کے جن اہم پہلوؤں کے بارے میں جو معلومات سبکدوش ہونے والی انتظامیہ سے درکار ہیں، وہ نہیں مل رہیں۔
صدر ٹرمپ نے تاحال تین نومبر کے انتخابات میں شکست تسلیم نہیں کی جب کہ ان کی انتظامیہ نے 23 نومبر تک بائیڈن کی ٹیم کے ساتھ تعاون میں بھی تاخیر روا رکھی۔
جو بائیڈن 20 جنوری کو حلف اٹھانے کے بعد ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
پینٹاگون سے معلومات کا حصول؟
اس ماہ کے اوائل میں بائیڈن کی ٹیم نے کہا تھا کہ انہیں امریکی محکمۂ دفاع پینٹاگون میں بعض حکام کی جانب سے معلومات کے حصول میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن پینٹاگون کا اس پر ردِعمل مختلف تھا۔
محکمہ دفاع کے ایک سینئر عہدے دار نے گزشتہ ہفتے کہا کہ پینٹاگون نے 163 انٹرویوز کیے اور معلومات کی متقاضی 181 درخواستوں کو نمٹایا۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ معلومات کی فراہمی اور ملاقاتیں جاری رکھے گا۔
جو بائیڈن نے تاہم پیر کے روز اپنی ٹیم کے تحفظات کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا۔
جو بائیڈن جب ذمہ داریاں سنبھالیں گے تو انہیں چین، شمالی کوریا اور ایران سمیت خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی سے متعلق وسیع تر مشکلات کا سامنا ہو گا جب کہ کرونا کی عالمی وبا سے نبرد آزما ہونا بھی اُن کا بڑا امتحان ہو گا۔
اداروں کے اندر توڑ پھوڑ
بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ ان کی ٹیم کو سیاسی قیادت سے اس وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب وہ پینٹاگون سے معلومات چاہ تھے۔
بائیڈن کے بقول بہت سے ادارے جو ملکی سلامتی کے لیے اہم ہیں ان کو بہت زیادہ نقصان پہنچ چکا ہے۔
ان کے بقول ان میں سے بہت سے ادارے کھوکھلے ہو چکے ہیں، اپنے دفتری امور، استعداد اور اخلاقی اعتبار سے۔ ایک ایسی پالیسی کا عمل جاری ہے جس نے ہمارے ہاں یگانگت کو نقصان پہنچایا ہے۔