عالمی ادارہ صحت کا ماسک نہ پہننے کی سفارش سے متعلق ’انتباہ‘

امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ایسے افراد ماسک کا استعمال ترک کر سکتے ہیں جنہیں ویکسین کی مکمل خوراکیں لگ چکی ہوں۔

عالمی ادارہ صحت نے جمعے کے روز عوامی جگہوں پر لازمی ماسک پہننے کی شرط کو ختم کرنے سے متعلق خبردار کیا ہے۔ ادارے کے ایمرجنسی امور کے اعلیٰ ماہر مائیک ریان نے کہا ہے کہ ملک صرف اسی صورت میں ماسک پہننے کی شرط سے متعلق فیصلہ کریں، اگر مقامی سطح پر وبا کے پھیلاؤ میں کمی واقع ہو گئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکہ کے وبائی امراض کے کنٹرول سے متعلق ادارے یو ایس سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) نے اپنی نئی سفارشات میں کہا ہے کہ ایسے امریکی جنہیں ویکسین کی مکمل خوراکیں لگ چکی ہوں، وہ بند جگہوں پر یا اجتماعات میں بھی ماسک پہنے بغیر جا سکتے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

کرونا ویکسین لگانے کے بعد سفر کرنا کتنا محفوظ ہے؟

صدر بائیڈن نے بھی جمعرات کے روز وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ جن امریکی باشندوں کی ویکسین کی خوراکیں مکمل ہو چکی ہیں، ان میں سے زیادہ تر کو اب ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اگر کسی نے ویکسین نہیں لگوائی، تو اسے ہر صورت ماسک پہننا ہو گا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مائیک ریان نے کہا کہ ’’ایسی صورت میں جب ایک ملک لازمی ماسک پہننے کی شرط کو اٹھانا چاہتا ہے تو اس کے لیے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ اس علاقے میں وبا کے پھیلنے کی شدت کتنی ہے اور لوگوں کو ویکسین لگنے کی شرح کتنی ہے۔‘‘

اس سے پہلے جمعے کے روز عالمی ادارہ صحت نے ترقی یافتہ ملکوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے ملکوں میں بچوں کو ویکسین لگوانے کے پروگرام شروع کرنے کی بجائے ادارے کے غریب ملکوں کو ویکسین دینے کے پروگرام کوویکس میں ویکسین کی خوراکیں عطیہ کریں۔

رائٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریاسس نے ایک ورچوئل میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ عالمی وبا کا دوسرا سال، پہلے سال سے زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہو سکتا ہے جس میں بھارت کے حالات سب سے زیادہ تشویشناک ہیں جہاں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد دو کروڑ چالیس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور وبا کی وجہ سے روزانہ مرنے والوں کی تعداد 4 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔

SEE ALSO: ویکسین کی دونوں خوراک حاصل کرنے والے امریکیوں کو ماسک کی ضرورت نہیں: صدر بائیڈن

رائٹرز کے ہی مطابق عالمی ادارہ صحت کے سینئیر ایڈوائزر بروس ائلوارڈ نے، جو کوویکس پروگرام میں ویکسین کی فراہمی کے سلسلے میں امریکہ کے ساتھ رابطے میں تھے، کہا ہے کہ امریکہ یہ جانتا ہے کہ ویکسین کوویکس کو دینے کے فوائد کافی زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’وہ چاہتے ہیں کہ جب ان کے پاس ویکسین موجود ہوں تو وہ اسے دینے کے لیے تیار ہوں۔ ہم اس پر مل کر کام کر رہے ہیں۔‘‘

عالمی ادارہ صحت کی ٹیکنیکل سربراہ، ماریا وین کیرکوہووے نے اس میٹنگ میں بتایا کہ کرونا وائرس کی مزید اقسام کے سامنے آنے کا بہت حد تک امکان ہے۔ لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم اس وقت جانتے ہیں کہ ایسی صورت میں ہمیں کیا ردعمل دینا ہے۔