کرونا کی عالمی وبا نے عید کے روایتی ماحول کو بھی متاثر کیا ہے اور مسلسل دوسرے سال بھی دنیا بھر میں مسلمان کووڈ-19 کے سبب سماجی فاصلوں کے ساتھ عید منا رہے ہیں۔
کئی ممالک میں کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے مساجد بند ہیں اور خاندان بھی روایتی انداز میں ایک دوسرے کے ساتھ میل ملاپ سے احتراز کر رہے ہیں۔
انڈونیشیا کے دارلحکومت جکارتہ میں عید کی نماز کھلے آسمان کے نیچے سڑکوں پر ادا کی گئی جہاں نمازی چہروں پر ماسک کے ساتھ قطاروں میں عید کی نماز ادا کرتے نظر آئے۔
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک میں ان علاقوں میں مساجد کھولنے کی اجازت دی گئی تھی، جہاں کرونا کے خطرات کم تھے۔ لیکن جہاں یہ خطرات زیادہ تھے، وہاں مساجد کے دروازے بند کر رکھے گئے تھے، بشمول جکارتہ کی بہت بڑی مسجد استقلال کے۔
اسے جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی مساجد میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
انڈونیشیا نے اپنے شہریوں پر مسلسل دوسرے سال بھی عید کے موقع پر اپنے رشتہ داروں سے ملنے اور آبائی گھروں کے سفر پر جانے کے لئے پابندی عائد رکھی ہے۔
گزشتہ سال اسی طرح کی پابندیوں کے باوجود عید کی تعطیلات کے تین ہفتوں بعد انڈونیشیا میں کرونا کے کیسز میں 37 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ انڈونیشیا میں اب تک 17 لاکھ افراد اس وبا سے متاثر ہوئے ہیں جب کہ 47 ہزار 6 سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
جنوبی فلپائن میں کرونا وائرس کی وبا اور حکومت اور مسلمان عسکریت پسندوں کے درمیان ایک صوبے میں لڑائی نے لوگوں کو عید کے موقع پر عوامی اجتماعات کی صورت میں عید کی نماز سے دور رکھا ہے۔ اسی طرح میگوئنداناو صوبے میں لڑائی کے سبب کئی لوگ گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے ہیں تو کئی خاندان عارضی کیمپوں میں زندگی گزار رہے ہیں۔
ملائیشیا میں وزیراعظم محی الدین یاسین نے بدھ کے روز غیر متوقع طور پر ایک اور قومی سطح کا لاک ڈاون کا اعلان کر دیا تھا۔ یہ لاک ڈاوں سات جون تک نافذ رہے گا۔ اس کا مقصد کرونا کے کیسز میں حالیہ اضافے کو روکنا ہے۔ ملک میں بین الصوبائی سفر اور دیگر سماجی سرگرمیوں پر پابندی عائد ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ انڈونیشیا کی طرح ملائشیا میں بھی خاندان ایک دوسرے کے ساتھ روایتی انداز میں مل بیٹھ سکتے ہیں اور نہ ہی وہ اپنے پیاروں کی قبروں پر دعا کے لیے جا سکتے ہیں۔
ملائیشیا میں بدھ کے روز 4765 نئے کیسز سامنے آئے تھے جس کے بعد اب تک ملک میں کل کیسز کی تعداد 4 لاکھ 53 ہزار 222 ہو گئی ہے۔ کرونا کے سبب ملائیشیا میں اب تک 1761 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ملائشیا کے وزیراعظم نے تسلیم کیا ہے کہ بہت سے لوگ حالیہ لاک ڈاون اور پابندیوں پر اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات قوم کو محفوظ رکھنے کے لیے کئے گئے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ ’ سوچیے اگر آپ کے ہاں مہمان آئیں تو وائرس پھیل جائیں گا۔ اگر وہ مہمان دس گھروں میں جائیں تو اس کا مطلب ہے کہ دس خاندان کووڈ نائنٹین سے متاثر ہوں گے۔ اور جب عید ختم ہو گی تو ملک میں کرونا کیسز کی تعداد میں دسیوں ہزاروں کیسز کا روزانہ کا اضافہ ہو رہا ہو گا‘۔
براعظم افریقہ کے کئی ممالک میں بھی، بشمول جنوبی افریقہ کے، دوسرے سال بھی عید روائیتی جوش و خروش سے نہیں منائی جا سکی جس کی ایک بڑی وجہ کرونا کی عالمی وبا ہے۔
وائس آف امریکہ کے لیے انیتا پاول کی ایک رپورٹ کے مطابق افریقہ بھر میں کمیونٹی کو مختلف اور مشکل حالات کا سامنا ہے۔ اگرچہ شہری روایتی انداز میں عید نہیں منا رہے، کیونکہ کئی ملکوں اور شہروں میں لاک ڈاون نافذ ہے لیکن کمیونٹی راہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایسی رپورٹیں بھی مل رہی ہیں کہ زکواۃ، صدقے اور خیرات کی مد میں لوگوں نے پہلے سے کہیں زیادہ عطیہ کیا ہے تاکہ مستحقین کی مدد کی جا سکے۔