کانگریس کی خاتون رکن لز چینی نے جمعرات کو ایک قرارداد ایوان نمائندگان میں پیش کی۔ بل پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ نام دنیا اور چین کی حکومت کو مسلسل یاد دلاتا رہے گا کہ حق و سچ ہمیشہ قائم رہتا ہے۔
مجوزہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ''ہم ڈاکٹر لی کی جرتمندی کو کبھی فراموش نہیں کریں گے، اور چین کی کیمونسٹ پارٹی کو جواب دہ ہونا پڑے گا''۔
سینیٹ میں بھی اسی طرح کا ایک بل اسی دن سینیٹر بین ساسے نے پیش کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ لی چین کے عوام کے ہیرو ہیں۔ چیرمین شی جن پنگ ڈاکٹر لی کو اپنی پارٹی کا شہید بنانے کی جتنی بھی کوشش کریں، لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ڈاکٹر لی کے بے غرض کام اور آواز کو کیمونسٹ پارٹی نے دبانے کی ہر ممکن کوشش کی۔
ڈاکٹر لی ووہان کے مرکزی ہسپتال میں آنکھوں کے ڈاکٹر تھے اور انہوں نے دسمبر کے آخر میں اپنے ساتھی ڈاکٹروں کو بتایا تھا کہ سارس کی طرح کا وائرس ظاہر ہوا ہے۔ ان کے اس اظہار پر ان کی مقامی انتظامیہ نے باز پرس کی تھی۔ اس کے بعد فیصلہ کیا گیا تھا کہ نامزد سرکاری حکام کے سوا کوئی اور کرونا وائرس کے بارے میں بات نہیں کرے گا۔
اس وقت تک چین نے یہ تسلیم نہیں کیا تھا کہ انسان سے انسان تک پھیلنے والا وائرس یعنی کرونا وائرس کا کوئی وجود ہے۔ اس وقت ووہان میں جو ڈاکٹر اس مرض کے شکار مریضوں کا علاج کر رہے تھے۔ انہیں حفاظتی لباس پہننے نہیں دیا گیا۔ ڈاکٹر لی بھی اس مرض کی لپیٹ میں آگئے اور سات فروری کو ان کا انتقال ہو گیا۔
امریکہ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ کسی غیر ملکی کے نام پر سڑک کا نام رکھا گیا ہو۔
دریں اثنا، واشنگٹن میں چین کے سفیر اور سفار خانے کا دیگر عملہ اس تنقید کی تاویلیں پیش کر رہا ہے کہ چین نے کرونا وائرس کے بارے میں دنیا کو آگاہ کرنے میں تاخیر سے کام لیا۔ چین کے سفیر کا اس بارے میں بدھ کو اخبار واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون شایع ہوا تھا، جس کا عنوان تھا 'چین پر الزام دھرنے سے یہ عالمی وبا ختم نہیں ہو گی' سفارت خانے کی ویب سائٹ پر بھی اس طرح کی صفائیاں پیش کی جا رہی ہیں۔