|
امریکی انٹیلی جینس کے ایک تجزیے کے مطابق روس اس سال کے صدارتی انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش میں صدر بائیڈن کی مہم کو حقیر بنا کر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو فائدہ پہنچانے کے طریقے تلاش کر رہا ہے۔
پانچ نومبر کو ہونے والے انتخابات کو در پیش خطرات کے تجزیے میں کسی بھی امریکی صدارتی امیدوار کا نام نہیں لیا گیا۔ تاہم ایک انٹیلی جینس اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کی حکومت کے امریکہ کے سیاسی منظر نامے کے بارے میں خیالات میں گزشتہ صدارتی الیکشن کے بعد سے کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ گزشتہ امریکی انتخابات کی صدارتی دوڑ میں روس کی ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔
اہلکار کے مطابق روس کی امریکی الیکشن میں ترجیحات کو یوکرین کے حوالے سے امریکی کردار اور واشنگٹن کی روس سے متعلق وسیع تر پالیسی سے مزید تقویت ملی ہے۔
امریکی انٹیلی جینس حکام کی طرف سے الیکشن کے بارے میں اس قسم کا انتباہ چار سال قبل 2020 کے صدارتی انتخابات کے بعد ایک بار پھر سامنے آیا ہے۔
اس وقت کے صدر ٹرمپ کو موجودہ صدر بائیڈن سے مقابلے کا سامنا تھا۔
چار سال قبل اس وقت کے امریکی نیشنل کاؤنٹر انٹیلی جینس اور سیکیورٹی سینٹر کے سربراہ ولیم ایوانینا نے کہا تھا کہ روس بنیادی طور پر بائیڈن اور امریکہ کی روس مخالف اسٹیبلشمنٹ کی تذلیل کے اقدامات کر رہا ہے۔
SEE ALSO: بائیڈن اور ٹرمپ کے مباحثے میں کن بڑے مسائل پر بحث ہوئی؟ان کے بقول روسی حکام سے منسلک کچھ کردار سوشل میڈیا اور ٹیلی ویژن پر صدر ٹرمپ کی امیدواریت کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس سلسلے میں مارچ 2021 میں جاری ہونے والے انتخابات کے بعد منظرِ عام پرلائے گئے ایک تجزیے نے ان ابتدائی نتائج کی تصدیق کی تھی۔
اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے ٹرمپ کے لیے حمایت کی پیشکش کرتے ہوئے صدر بائیڈن کی امیدواریت اور ڈیموکریٹک پارٹی کو بدنام کرنے کے لیے اثر و رسوخ کی کارروائیوں کی اجازت دی تھی۔
امریکی انٹیلی جینس حکام کا کہنا ہے کہ وہ صدر کے امیدواروں اور ان کی مہمات کے ذمہ داران سے رابطے میں ہیں۔
SEE ALSO: روس ابھی سے ہی وسط مدتی انتخابات میں مداخلت کر رہا ہے: جو بائیڈنتاہم حکام نے یہ بتانے سے گریز کیا ہے کہ ان سے کس قسم کی معلومات شیئر کی گئی ہیں۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم کے عہدیداران کا ردِ عمل
ٹرمپ کی مہم کے عہدیداران نے امریکی انٹیلی جینس کے نئے جائزے کو پسماندہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
انتخابی مہم کی قومی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے وائس آف امریکہ کو بھیجی گئی ایک ای میل میں دعوی کیا کہ ولادیمیر پوٹن نے صدارت کے لیے جو بائیڈن کی حمایت کی۔ وہ جانتے ہیں کہ بائیڈن کمزور ہیں۔ آسانی سے ان پر دھونس جمائی جا سکتی ہے جیسا کہ پوٹن کے یوکرین میں کئی سے سے جاری جارحیت ظاہر کر رہی ہے۔
SEE ALSO: غیرملکی ہیکرز کے صدر ٹرمپ اور جو بائیڈن کی انتخابی مہم پر حملےانہوں نے کہا کہ جب صدر ٹرمپ اوول آفس میں تھے تو روس سمیت امریکہ مخالف قوتیں کچھ بھی کرنے سے قاصر تھیں کیوں کہ ان مخالفین کو خوف تھا کہ امریکہ شدید جواب دے گا۔
روسی حکام نے امریکی الیکشن پر اثر انداز ہونے کے تازہ ترین الزامات پر تاحال کو تبصرہ نہیں کیا۔
قبل ازیں منگل کو امریکہ کے محکمۂ انصاف نے ایک بیان میں دو انٹرنیٹ ڈومین اور 968 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
حکام کے مطابق ضبط کیے گئے ڈومین کے نام اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس روس کے خفیہ اداروں کی مصنوعی ذہانت سے چلنے والی مہم اور ریاستی ٹیلی ویژن ’رشین ٹی وی نیوز نیٹ ورک‘ کا حصہ تھے۔