وسطی یورپ کے ملک سلووینیا میں بعض نامعلوم افراد نے امریکہ کی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے آبائی علاقے سیونیکا کے قریب نصب ان کا ایک مجسمہ نذرِ آتش کر دیا ہے۔
لکڑی کا مجسمہ بنانے والے جرمنی میں مقیم امریکی مجسمہ ساز ڈاؤنی بریڈ کے مطابق میلانیا ٹرمپ کا مجسمہ چار جولائی کو اس وقت نذرِ آتش کیا گیا جب امریکہ میں یومِ آزادی کی تقریبات منائی جا رہی تھیں۔
ڈاؤنی بریڈ نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ پانچ جولائی کو پولیس نے ان کو واقعے سے متعلق مطلع کیا تو انہوں نے جلنے کے نتیجے میں سیاہ اور بدصورت ہو جانے والا مجسمہ وہاں سے فوری طور پر ہٹا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ ایسا کیوں کیا گیا ہے۔
مجسمے کو نقصان پہنچانے کی خبر پر امریکی خاتونِ اول کے دفتر کا کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ بلیک لائیوز میٹر کے احتجاج کے دوران امریکہ کی تاریخ کی متعدد متنازع شخصیات کے مجسموں کو نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ ای متنازع افراد کے مجسموں کو ہٹانے کا مطالبہ بھی زور پکڑتا جا رہا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں صدر ٹرمپ کا اصرار رہا ہے کہ اگر کوئی بھی امریکہ کے تاریخی یادگاروں کو تباہ یا نقصان پہنچانے کوشش کرے گا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
سلوینیا میں جلائے گئے مجسمہ بنانے والے فن کار 39 سالہ ڈاؤنی بریڈ کا کہنا تھا کہ انہوں نے پولیس کے پاس شکایت درج کرا دی ہے۔
ان کے بقول اگر مجسمے کو جلانے والے مل جاتے ہیں تو وہ ان کا انٹرویو کرنا پسند کریں گے۔ جو اس فلم کا حصہ ہوگا جو رواں برس ستمبر میں سِلووِینیا میں ان کی تصاویر کی نمائش میں دکھائی جائے گی۔
مقامی پولیس کا کہنا تھا کہ ابھی اس معاملے کی تحقیقات مکمل نہیں ہوئیں۔ اس لیے اس بارے سے تفصیلات سامنے نہیں لائی جا سکتیں۔
نذرِ آتش کیے والے مجسمے کا چہرہ تراش کر بنایا گیا تھا جو آگ کے باعث ناقابلِ شناخت ہو گیا ہے۔
مجسمے کے باقی حصے پر آسمانی رنگ کیا گیا تھا۔ اسی رنگ کا لباس میلانیا ٹرمپ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے پر حلف برداری کی تقریب میں پہنا تھا۔
رواں برس جنوری میں سلووینیا ہی کے ایک شہر موراوِز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہہ درخت کے تنے سے بنائے گئے مجسمے کو بھی نذرِ آتش کیا جا چکا ہے۔ یہ مجسمہ گزشتہ برس ایک مقامی فنکار نے تراشا تھا۔