امریکی خاتونِ اول، ملانیا ٹرمپ نے بدھ کے روز واشنگٹن میں 13 خواتین کو حوصلہ مند بین الاقوامی خواتین کا ایوارڈ دیا۔
اِس موقعے پر اپنے کلمات میں، خاتونِ اول نے کہا کہ ’’اسٹیج پر موجود معزز خواتین نے اپنے حقوق کے حصول کے لیے اور دوسروں کے حقوق کی ضمانت کے لیے آواز بلند کرکے قربانیاں دی ہیں۔ وہ حکومتوں اور عدالتوں میں مقدمات لڑی ہیں؛ اُنھوں نے جنسی تعصب کے خلاف، دہشت گردی، جنگ اور بدعنوانی کے خلاف لڑائی لڑی، اور ہر بار مشکلیں جھیلیں، جن میں قید کی سزائیں اور ہلاکت کے خطرات شامل ہیں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’بین الاقوامی برادری کے لیے امریکہ کو واضح پیغام دینا چاہیئے کہ ہم اس کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اس لیے لازم ہے کہ ہم ایسے درخشاں ستاروں کی خاص قدر کریں جن میں یہ خواتین کامیاب ہوئی ہیں؛ جو ہمت کے ساتھ آگے بڑھتی ہیں اور تبدیلی لانے کے لیے ایسی خواتین کے لیے لڑتی ہیں جو خود اپنا دفاع نہیں کر سکتیں‘‘۔
امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے بین الاقوامی حوصلہ مند خواتین کا سالانہ ایوارڈ ایک فخریہ اعزاز ہے جو ایسی خواتین کو دیا جاتا ہے جو ہمت اور قیادت کی علامت ہیں، اور امن، انصاف، انسانی حقوق، جنسی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے، اکثر و بیشتر اپنی زندگی داؤ پہ لگا کر کامیابی حاصل کرتی ہیں۔
ویتنام سے تعلق رکھنے والی نامور خاتون، نگوین نوک نو کنہ قید کی صعوبتیں کاٹ رہی ہیں، اس لیے تقریب میں شریک نہ ہوسکیں۔ وہ ماحولیات سے متعلق سرگرم کارکن ہیں۔
اِس ایوارڈ کا اجرا 2007ء میں کیا گیا؛ اور اب تک 60 ملکوں سے تعلق رکھنے والی 100 سے زائد خواتین کو دیا جا چکا ہے۔
ملانیا ٹرمپ نے امریکی معاون وزیر خارجہ برائے سیاسی امور، ٹھومس شنان کے ہمراہ معزز خواتین کو ایوارڈ دیے۔
تقریب کے بعد، یہ معزز خواتین امریکہ کے متعدد شہروں کا سفر کریں گی۔ وہ ’انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام‘ پر امریکہ تشریف لائی ہیں۔ واپسی کے سفر سے قبل، وہ لوس انجلیس میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کریں گی، جس میں دنیا بھر کی خواتین اور بچیوں کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے مزید تعاون پر گفت و شنید کی جائے گی۔
اس سال جن 13 حوصلہ مند خواتین کو ایوارڈ ملا اُن میں، بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی شرمین اختر؛ عراق کی جنت الغازی، شام کی سسٹر کرولین ؛ ترکی کی سعادت ازکان اور یمن کی فدیہ نجیب طاہابت شامل ہیں۔