ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے جمعے کو کہا کہ ، ترکیہ اقوام متحدہ کی اعلی ترین عدالت میں جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف لائے گئے اس کیس کے لیے دستاویزات فراہم کر رہا ہے جس میں اسرائیل پر فلسطینی شہریوں کے خلاف نسل کشی کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔
استنبول میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ایردوان نے کہا کہ ترکیہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں پر دستاویزات کی فراہمی جاری رکھے گا جو زیادہ تر بصری ہوں گی ۔
ایردوان نے کہا،” میرا خیال ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں مجرم ٹھہرایا جائے گا۔”
اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ایردوان کو ایک ایسے ملک کا صدر قرار دیا جس نے ،”ماضی میں آرمینی باشندوں کی نسل کشی کی تھی“، اور یہ کہ وہ اسرائیل کو ,”بے بنیاد الزامات “ کے ساتھ نشانہ بنا رہے ہیں۔
SEE ALSO: جنوبی افریقہ اسرائیل کو عالمی عدالت میں کیوں لے کرگیا؟اسرائیل ان 30 سے زیادہ ملکوں میں شامل نہیں ہے جو 1915 میں سلطنت عثمانیہ میں ترکوں کے ہاتھوں آرمینی باشندوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کو نسل کشی کے طور پر باضابطہ تسلیم کر چکے ہیں ۔
ترکیہ نے، جو سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد 1923 میں قائم ہوا تھا ، ہمیشہ اس بات سے انکار کیا ہے کہ آرمینیائی باشندوں کو کچلنے کے لیے وہاں کوئی منظم مہم ہوئی تھی۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔