ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی بھرپور حمایت کریں گے: ترک صدر

رجب طیب ایردوان نے کہا کہ شام میں ہمارے آپریشن کی پاکستان نے بھرپور طریقے سے حمایت کی۔ (فائل فوٹو)

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کی دوستی مفاد پر مبنی نہیں بلکہ یہ محبت سے پروان چڑھی ہے۔ ہم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کی بھرپور حمایت کریں گے۔

پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے جمعے کو خطاب کرتے ہوئے رجب طیب ایردوان نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات مذہب اور ثقافت پر مبنی ہیں۔ پاکستان کا دکھ و درد، ہمارا دکھ و درد اور پاکستان کی خوشی ہماری خوشی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں۔ اس مقصد کے لیے وہ سرمایہ کاروں کے وفد کے ہمراہ اسلام آباد آئے ہیں۔

رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ہر حالات میں پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ تعاون آئندہ بھی جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ قرآن میں کہتا ہے کہ مومن مومن کا بھائی ہے۔ ترکی مظلوم کی حمایت اور ظالم کے خلاف آواز اٹھانے والا ملک ہے۔ ہم دنیا میں کسی بھی ظلم کی حمایت نہیں کرتے۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ شام میں حکمرانوں کے ظلم کی وجہ سے نقل مکانی کر کے آنے والوں کی ترکی میزبانی کر رہا ہے۔ شام میں ہمارے آپریشن کی پاکستان نے بھرپور طریقے سے حمایت کی۔

رجب طیب ایردوان نے کہا کہ "ہم نے بیت المقدس پر اسرائیل کے حملوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ خاص طور پر حالیہ دنوں میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مشرق وسطیٰ سے متعلق پیش کردہ امن منصوبہ نہیں بلکہ قبضے کا منصوبہ ہے۔ ہم نے اعلان کیا ہے کہ بیت المقدس ہمارا قبلہ اوّل ہے ہم اُسے نہیں چھوڑ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس میں ہم نے کشمیر کے مسئلے کا دفاع کیا۔ کشمیری بھائیوں کو سالہا سال سے درپیش مسائل میں بھارت کے حالیہ اقدامات سے مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

اُن کے بقول، حقوق کو چھیننا کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ مسئلہ کشمیر کا حل جبری پالیسیوں سے نہیں بلکہ انصاف پر مبنی پالیسیوں سے ہو گا۔ ترکی مسئلہ کشمیر کو انصاف، امن اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے مؤقف پر کار بند رہے گا۔