رسائی کے لنکس

'پاکستان کسی علاقائی تنازع کا حصہ نہیں بنے گا'


شاہ محمود قریشی — فائل فوٹو
شاہ محمود قریشی — فائل فوٹو

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال کو نہایت نازک اور باعث تشویش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ یہ صورت حال کیا رُخ اختیار کرے گی۔

گزشتہ ہفتے عراق میں امریکہ کے فضائی حملے میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد خطے کی کشیدہ صورت حال کے بارے میں پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورت حال انتہائی نازک ہے۔ اس کے مضمرات نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے اندر اور باہر بھی ہو سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان کی سرزمین کسی بھی ریاست کے خلاف استعمال ہو گی اور نہ ہی پاکستان علاقائی تنازعے کا حصہ بنے گا۔ خطے کو آگ سے بچانا چاہتے ہیں آگ بھڑکانا نہیں چاہتے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر خطے کی صورت حال مزید کشیدہ ہوئی تو پاکستان دہشت گردی سے دو چار ہو سکتا ہے۔

ان کے بقول اگر یہ صورت حال جنگ کی طرف سے بڑھتی ہے تو اس کے نتیجے میں آبنائے ہرمز کی ناکہ بندی ہو سکتی ہے۔ جس کی وجہ سے تیل کی عالمی ترسیل متاثر ہوگی اور اس کے منفی اثرات پاکستانی معیشت پر بھی ہو سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ دوسری طرف ایران جوہری معاہدے سے لاتعلق ہو سکتا ہے جس سے امریکہ پہلے ہی لاتعلقی کا اعلان کر چکا ہے جو کسی طور بھی مفید نہیں ہو گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے کی بدلتی ہوئی صورت حال پاکستان کے لیے باعث تشویش ہے۔ اس صورت حال میں کسی بھی فریق کی طرف سے کوئی بھی اقدام کیا جاتا ہے یا ردعمل کا مظاہرہ ہوتا ہے تو اس سے خطے کا امن متاثر ہو سکتا ہے۔

خطے کے امن سے متعلق انہوں نے مزید کہا کہ یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے ملک کا معاشی ایجنڈا متاثر ہو سکتا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ طاقت کا استعمال مسئلے کا حل نہیں ہے۔ پاکستان علاقائی سالمیت کے احترام اور باہمی معاملات کو سفارتی طریقے سے حل کرنے کا حامی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے ایوان کو مشرق وسطیٰ کی صورت حال کے حوالے سے دفتر خارجہ میں ایک ٹاسک فورس قائم کرنے سے متعلق بھی آگاہ کیا۔

وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان کے خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور ان کو برقرار رکھا چاہیے۔ اسی لیے پاکستان ذمہ داری کا ثبوت دے گا۔

قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے سفارت کاری وقت کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان خطے کے امن و استحکام اور سلامتی کے ساتھ کھڑا ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشرق وسطیٰ کے صورت حال پر سعودی عرب، ایران، متحدہ عرب امارات اور ترکی کے وزرائے خارجہ سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا۔

اس حوالے سے شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ انہوں نے خطے کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں پاکستان کے مؤقف کا اعادہ کیا کہ تشدد سے گریز کرنا چاہیے اور اسلام آباد خطے کے امن اور استحکام کے لیے کوشش جاری رکھے گا۔

گزشتہ ہفتے امریکہ نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایک فضائی کارروائی کی تھی جس میں ایران کے اعلیٰ فوجی جنرل قاسم سلیمانی مارے گئے تھے۔ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد سے خطے کی صورت حال انتہائی کشیدہ ہو گئی ہے۔

ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے رد عمل میں سخت اقدام کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی جوابی کارروائی میں ایران میں 52 اہداف کو نشانہ بنانے کا اشارہ دیا ہے۔

اس حوالے سے بین الاقوامی امور کی تجزیہ کار ہما بقائی کا کہنا ہے کہ پاکستان مشرق وسطی کے تنازع میں شامل ہونے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ وزیر اعظم عمران خان ماضی میں واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان اب کسی تنازع کا حصہ نہیں بنے گا بلکہ غیر جانب دار رہے گا۔

ہما بقائی کے بقول پاکستانی عہدے داروں کے بیانات سے واضح ہو رہا ہے کہ ابھی تک پاکستان غیر جانب دار ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان جہاں واقع ہے اور اس وقت کے بین الاقوامی حالات کے پیش نظر وہ اس تنازع سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ صورت حال انتہائی نازک ہے اور پاکستان نہ چاہتے ہوئے بھی اس تنازع میں الجھ سکتا ہے۔

بین الاقوامی امور کے ماہر ظفر جسپال نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ اور ایران کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے کا خواہاں ہے جب کہ پاکستانی عہدے داروں کے بیانات میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کسی ایک فریق کا ساتھ نہیں دے گا۔

ظفر جسپال کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورت حال کے باوجود امریکہ کا پاکستان کے ساتھ رویہ اگرچہ دوستانہ ہے تاہم اگر صورت حال مزید کشیدہ ہوتی ہے تو اس کے اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں پاکستان کی کوشش ہوگی کہ دونوں فریقین تحمل سے کام لیں۔ یہ ایک مشکل صورت حال ہے کیوں کہ فریقین کے رویوں میں شدت آتی جا رہی ہے اور کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG