امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے اس کے عسکری اڈوں، فوجیوں یا اثاثوں پرحملہ کیا تو تہران کی 52 تنصیبات کو فوری طور پر نشانہ بنایا جائے گا۔
صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اہداف کو انتہائی پھرتی اور شدت سے نشانہ بنایا جائے گا۔
صدر کا کہنا تھا کہ 1979 میں تہران میں 52 امریکیوں کو یرغمال بنایا گیا تھا، امریکہ مزید خطرہ نہیں چاہتا۔
صدر نے اہداف کی نشاندہی نہیں کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے بعض مقامات ایران کے لیے نہایت اہم اور حساس ترین ہیں۔
خیال کیا جارہا ہے کہ یہ بیان ایرانی کمانڈر جنرل غلام علی ابو حمزہ کی جانب سے گزشتہ روز دیئے گئے اس بیان کے تناظر میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ کو جنرل سلیمانی پر حملے کا جواب دیا جائے گا۔
جنرل غلام علی ابو حمزہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھاکہ آبنائے ہرمز میں امریکی جنگی جہاز اور سمیت 35 تنصیبات ایران کے ہدف پر ہیں۔
امریکہ نے تین جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئر پورٹ پر حملے میں ایران کی القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں وہ دیگر افراد کے ہمراہ ہلاک ہو گئے تھے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ اور صدر حسن روحانی نے واقعے پرسخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا بدلہ لیا جائے گا۔
ادھر ہفتے کو رات گئے بغداد میں واقع گرین زون میں دو راکٹ گرے جن سے وہاں موجود مکانات، سرکاری دفاتر اور غیر ملکی سفارت خانے کو نقصان پہنچا۔
دوسری جانب ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی میت اتوار کی صبح ایرانی شہر نجف پہنچا دی گئیں جو بعد میں ان کے آبائی شہر کرمان لے جائی جائے گی جہاں منگل کو انہیں سپرد خاک کیا جائے گا۔