حالات موافق ہوں تو شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات ہوسکتے ہیں: ٹرمپ

صدر ٹرمپ ریاستی گورنروں سے خطاب کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے روس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ شمالی کوریا کے معاملے میں منفی کردار ادا کرر ہا ہے اور پیانگ یانگ کو وہ مدد فراہم کر رہا ہے جو چین نے روک دی ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کام کے لیے "حالات کا موافق ہونا" ضروری ہے۔

پیر کو امریکی ریاستوں کے گورنروں سے وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کی جانب سے امریکہ کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی کے حالیہ اشاروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "ہم دیکھیں گے کہ آگے کیا ہوتا ہے۔"

صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات صرف "حالات سازگار ہونے" پر ہی ہوسکتے ہیں تاہم انہوں نے "سازگار حالات" کی وضاحت نہیں کی۔

البتہ صدر ٹرمپ نے امریکہ کے اس موقف کو دہرایا کہ اگر شمالی کوریا نے اپنا جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام بند نہ کیا تو اس کے نتیجے میں "اتنی انسانی جانیں ضائع ہوں گی" جس کا ان کے بقول کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے امریکہ اور اس کےا تحادیوں کو لاحق خطرہ دور کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا ہوگا۔

انہوں نے اپنے پیش رو صدور –خاص طور پر براک اوباما، بل کلنٹن، جارج بش اور جارج بش سینئر- کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کا مسئلہ گزشتہ 25 برسوں میں کہیں زیادہ آسانی سے حل کیا جاسکتا تھا لیکن ان کے بقول ان تمام صدور کی حکومتوں نے اس بارے میں کچھ نہیں۔

انہوں نے شمالی کوریا کے سب سے بڑے اتحادی چین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ چین نے شمالی کوریا پر دباؤ بڑھانے میں ماضی سے بڑھ کر کام کیا ہے جس کا سبب صدر ٹرمپ کے بقول ان کا اور چین کے صدر شی جن پنگ کا ذاتی تعلق ہے۔

تاہم صدر ٹرمپ نے روس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ شمالی کوریا کے معاملے میں منفی کردار ادا کرر ہا ہے اور پیانگ یانگ کو وہ مدد فراہم کر رہا ہے جو چین نے روک دی ہے۔

اس سے قبل پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرز نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کا لازمی نتیجہ اس کے جوہری پروگرام کے خاتمے کی صورت میں برآمد ہونا چاہیے۔

جنوبی کوریا میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کی اتوار کو منعقدہ اختتامی تقریب میں شریک شمالی کوریا کے وفد نے میزبان ملک کے صدر کے ساتھ ملاقات میں عندیہ دیا تھا کہ پیانگ یانگ واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ ہے۔

البتہ شمالی کوریا نے براہِ راست اب تک امریکہ کو مذاکرات کی پیشکش نہیں کی ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ ایک برس سے جاری الفاظ کی شدید جنگ میں گزشتہ چند ہفتوں سے نرمی آئی ہے۔

تاہم شمالی کوریا بارہا واضح کرچکا ہے کہ اس کا جوہری اور میزائل پروگرام اس کے دفاع کے لیے ہے اور اس پر کسی کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔